دعا زہرہ کی جانب سے دارالامان منتقل ہونے کے لیے ایک درخواست دائر کی گئی ہے جس پر ردعمل میں وکیل جبران ناصر کا ٹوئٹر بیان تھا کہ ’ظہیر اور ان کے ساتھی کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔‘
دارالامان بھیجنے کی درخواست پر ردعمل دیتے ہوئے دعا کے والد مہدی علی کاظمی کے وکیل جبران ناصر نے دعا زہرہ کی درخواست شئیر کرتے ہوئے لکھا ’ظہیر اور ان کے ساتھی خود کو بچانے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔ مہربانی کرکے یہ درخواست دیکھ لیں جو دعا زہرہ کے نام سے جمع کرائی گئی۔ جس میں لکھا گیا ہے کہ میرے تعلقات شوہر سے اچھے نہیں اور میں اپنے شوہر سے علیحدہ ہوگئی ہوں۔ والدین کی طرف سے بھی کوئی تحفظ حاصل نہیں۔ اس لیے مجھے دارالامان بھیجا جائے۔‘
To save their own life Zaheer/accomplices will go to any length. Please see the application submitted in name of #DuaZahra. She says my relation with my husband Zaheer aren't good, I have separated from husband & have no protection from Parents hence I need to go to Darul Amaan. pic.twitter.com/zKL5zXDT7O
— M. Jibran Nasir (@MJibranNasir) July 19, 2022
کراچی سے تعلق رکھنے والی دعا زہرہ نے لاہور کی ایک عدالت میں درخواست درج کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں دارالامان منتقل کیا جائے۔
ڈسٹرکٹ کورٹ لاہور میں منگل کو جمع کرائی گئی درخواست میں دعا زہرہ نے موقف اختیار کیا کہ ان کی جان کو خطرہ ہے اور انھیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں، اس لیے عدالت سے استدعا کی جاتی ہے کہ انھیں دارالامان بھیجنے کا حکم دیا جائے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کی درخواست پر مجسٹریٹ رضوان احمد کی عدالت نے ان کی استدعا قبول کرتے ہوئے دعا زہرہ کو لاہور کے دارالامان منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔
دوسری جانب دعا زہرہ کیس کو کراچی میں دوسرے جج کی عدالت منتقل کرنے کے لیے دعا زہرہ کے والد مہدی کاظمی کی درخواست ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے منظور کرلی۔
مزید برآں دعا کے والد کی جانب سے کیس تفتیشی افسر پر عدم اعتماد کرتے ہوئے نیا تفتیشی افسر مقرر کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔ عدالت نے وہ درخواست قبول کرتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن کو ’قابل افسر‘ مقرر کرنے کا حکم دے دیا۔
واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرہ کو ان کی مرضی سے جانے کی اجازت دے دی تھی۔