امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پیلوسی کے دورہ تائیوان کے بعد جمعرات کو چین نے تائیوان کے ارد گرد اب تک کی اپنی سب سے بڑی فوجی مشقوں میں لائیو فائرنگ کی، جسے تائیوان نے ’غیر ذمہ دارانہ اور غیر قانونی رویہ‘ قرار دیا ہے۔
چینی سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق مقامی وقت رات 12 بجے آبنائے تائیوان میں چینی فوجی مشقیں شروع ہوئیں، جن میں ’لائیو فائرنگ‘ شامل ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 25 سال میں تائیوان کا دورہ کرنے والی سب سے اعلیٰ منتخب امریکی عہدے دار نینسی پیلوسی بدھ کو تائیوان سے روانہ ہوئی تھیں۔
بیجنگ نے ان کے دورے پر شدید ردعمل میں ’امریکہ کو اس کی سزا ملے گی‘ کے بیانات جاری کیے تھے جبکہ بیجنگ میں امریکی سفیر کو احتجاج ریکارڈ کروانے کے لیے دفتر خارجہ طلب کیا گیا تھا۔
سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی نے جعمرات کو رپورٹ کیا: ’جزیرے کے ارد گرد چھ بڑے علاقوں کو اس اصل جنگی مشقوں کے لیے منتخب کیا گیا اور مشقوں کے دوران جہازوں اور طیاروں کو متعلقہ پانیوں اور فضائی حدود میں داخل نہیں ہونا چاہیے۔‘
یہ مشقیں تائیوان کے آس پاس کے متعدد زونز میں، کچھ مقامات پر ساحل سے صرف 20 کلومیٹر دور، ہوں گی اور ان کا اختتام اتوار کی دوپہر کو ہوگا۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق تائیوان کی وزارت دفاع نے کہا کہ وہ مشقوں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
ایک بیان میں کہا گیا: ’وزارت قومی دفاع زور دیتی ہے کہ وہ جنگ کی خواہش اور تنازعات کو بڑھانے والا رویہ اختیار کیے بغیر جنگ کی تیاری کے اصول پر قائم رہے گی۔‘
روئٹرز کے مطابق تائیوان کے ایک سکیورٹی ماہر نے بتایا کہ مشقوں میں مقامی وقت دو بجے کے قریب دو میزائل تائیوان کے ماتسو جزائر کے قریب لانچ کیے گئے جو چین کے قریب ہے اور جو مشقوں کے لیے مقرر کردہ پانیوں میں ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تائیوان کے عہدے دار ان مشقوں کو اقوام متحدہ کے قواعد اور تائیوان کی سالمیت کی خلاف وزری قرار دے چکے ہیں۔
حکمران ڈیموکریٹک پروگریسیو پارٹی نے کہا کہ چین بین الاقوامی پانیوں اور فضائی گزرگاہوں میں مقشیں کر رہا ہے جو ’غیر ذمہ دارانہ اور غیرقانونی رویہ ہے۔‘
تائیوان کی کابینہ کے ترجمان نے کہا وزارت دفاع اور صدارتی دفتر کی ویب سائٹس کو بھی ہیکرز کے حملوں کا سامنا ہوا۔
تائیوان میں سکیورٹی ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ چینی بحریہ کے جہازوں اور طیاروں نے جمعرات کی صبح آبنائے تائیوان میں حدود کو کئی بار پار کیا۔
دنوں ممالک کے فوجی جہاز علاقے میں ہیں جبکہ تائیوان نے حدود کی خلاف ورزی کرنے والے چینی طیاروں پر نظر رکھنے کے لیے اپنے طیارے اڑائے اور دفاعی سسٹم فعال کیے۔
تائیوان ذرائع نے کہا: ’وہ آئے، پھر گئے اور بار بار ایسا کرتے رہے۔ وہ ہمیں ہراساں کر رہے ہیں۔‘
بیجنگ کے قوم پرست سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز نے فوجی تجزیہ کاروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ مشقیں ’بے مثال‘ ہیں اور میزائل پہلی بار تائیوان کے اوپر سے اڑیں گے۔
اخبار نے چینی فوج کا رسمی نام پیپلز لبریشن آرمی استعمال کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے جب پی ایل اے آبنائے تائیوان کے پار طویل فاصلے تک مار کرنے والے براہ راست آرٹیلری کا استعال کرے گی۔
سات صنعتی ممالک کے گروپ نے ان مشقوں کی مذمت کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ دورے کو ’آبنائے تائیوان میں جارحانہ فوجی سرگرمی کے بہانے کے طور پر استعمال کرنے کا کوئی جواز نہیں۔‘
تائیوان کے میری ٹائم اینڈ پورٹ بیورو نے بدھ کو بحری جہازوں کو وارننگ جاری کی کہ وہ چینی مشقوں کے لیے استعمال ہونے والے علاقوں سے دور رہیں۔
تائیوان کی کابینہ نے کہا کہ چین کی حالیہ مشقوں سے ان کے فلائٹ انفارمیشن ریجن (ایف آئی آر) سے گزرنے والے 18 بین الاقوامی راستوں میں خلل پڑے گا۔
ہانگ کانگ کی کمپنی کیتھی پیسیفک نے کہا کہ اس نے اپنے طیاروں کو ’تائیوان کے ارد گرد نامزد فضائی حدود میں سے گزرنے سے گریز کرنے‘ کی ہدایت کی ہے۔
یہ مشقیں کرہ ارض کی کچھ مصروف ترین آبی گزرگاہوں پر ہوں گی جہاں سے مشرقی ایشیائی فیکٹریز کے مراکز میں تیار کردہ اہم سیمی کنڈکٹرز اور الیکٹرانک آلات عالمی منڈیوں تک پہنچائے جاتے ہیں۔
بیجنگ نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں پر کشیدگی میں اضافے کا الزام عائد کرتے ہوئے ان مشقوں کو ’ضروری‘ قرار دیا۔
وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چنینگ نے بدھ کو بریفنگ میں باقاعدہ کہا کہ نینسی پیلوسی کے دورہ تائیوان میں ’امریکی اشتعال کا نشانہ چین ہے۔‘
ایک چینی فوجی ذرائع نے اے ایف پی کو بھی بتایا کہ یہ مشقیں ’اصل جنگ کی تیاری‘ میں کی جائیں گی۔
ذرائع نے بتایا کہ اگر تائیوان کی افواج جان بوجھ کر پی ایل اے کے سامنے آئیں اور حادثاتی طور پر گولی چلائی تو پی ایل اے سخت جوابی اقدامات کرے گی اور اس کے تمام نتائج کا ذمہ دار تائیوان ہوگا۔