افغانستان میں پاکستانی صحافی انس ملک کے جمعرات سے لاپتہ ہونے کی خبریں گردش کر رہی تھیں، تاہم افغانستان میں پاکستانی سفیر کا کہنا ہے کہ ان سے رابطہ ہوگیا ہے اور وہ محفوظ ہیں۔
Regarding reports about Pakistani journalist Anas Malik, I have just talked to him on phone briefly. He is in Kabul and safe. Embassy will remain in touch with him @ForeignOfficePk @HinaRKhar @PakinAfg
— Mansoor Ahmad Khan (@ambmansoorkhan) August 5, 2022
انس نے بھی جمعے کو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر اپنی واپسی کی خبردی ہے۔
I am back.
— Anas Mallick (@AnasMallick) August 5, 2022
کابل میں انس کی گمشدگی کے حوالے سے خبریں گذشتہ رات سے گردش کر رہی تھیں، جس کے بعد کابل میں پاکستانی سفارت خانے اور دفتر خارجہ پاکستان نے معاملہ سرکاری سطح پر طالبان حکومت کے ساتھ اٹھانے کی تصدیق کی تھی۔
انڈپینڈنٹ اردو کو حاصل معلومات کے مطابق اسلام آباد میں بین الاقوامی میڈیا کے لیے کام کرنے والے انس ملک بدھ کی سہ پہر کابل پہنچے تھے اور جمعرات کو اس وقت لاپتہ ہوئے جب وہ افغانستان میں القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کو نشانہ بنانے والے امریکی آپریشن کے بعد کابل سے رپورٹنگ کر رہے تھے۔
جمعرات دن دو بج کر 20 منٹ کے بعد سے انس ملک کے دونوں فون بند تھے۔
Hello from Kabul in Afghanistan, a year on and we are back here to cover the first anniversary of the fall of Kabul/takeover by the Taliban of the country. #Afghanistan pic.twitter.com/3UMwkBEirq
— Anas Mallick (@AnasMallick) August 3, 2022
انس کی واپسی کی رپورٹ سے قبل انڈپینڈنٹ اردو نے کابل میں پاکستانی سفیر منصور احمد خان سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ان کو اس وقت تشویش ہوئی جب انہوں نے انس کو وٹس ایپ پر میسج بھیجا اور پانچ گھنٹے تک وہ ان تک پہنچا ہی نہیں اور نہ کوئی جواب آیا۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے تئیں پتہ کیا تو کوئی معلومات نہیں ملیں۔
پاکستانی سفیر نے بتایا کہ کابل میں سرینہ ہوٹل، جہاں ان کی رہائش تھی، وہاں سے بھی انس کی کوئی خبر نہ ملی تو حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے معاملہ جمعرات کی شام طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد، افغان دفتر خارجہ اور ان کے انٹیلی جنس حکام کے علم میں لایا گیا۔
My elder brother and journalist @AnasMallick has been missing in Kabul from the past more than 12 hours. Authorities are requested to please pursue the case and ensure his swift and safe recovery. Prayers requested too.@ForeignOfficePk @ambmansoorkhan @BBhuttoZardari https://t.co/kLeelpcZsl
— Hassaan Mallick (@Hassaan_Mallick) August 5, 2022
دفتر خارجہ کا موقف
دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے اس معاملے پر بیان دیا کہ افغانستان میں پاکستانی صحافی انس ملک مبینہ طور پر لاپتہ ہیں جس پر شدید تشویش ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے بھی صحافی کے لاپتہ ہونے کا نوٹس لیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دفتر خارجہ کے مطابق کابل میں پاکستانی سفیر نے معاملہ افغان حکام کے ساتھ اٹھایا ہے۔
دفتر خارجہ نے پاکستان میں افغانستان کے سفارت خانے سے بھی رابطہ کیا ہے اور آج افغان ناظم الامور کو بھی دفتر خارجہ طلب کیا گیا تھا۔
انس ملک کے لاپتہ ہونے سے صحافتی حلقوں میں شدید تشویش پائی جا رہی تھی۔ اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب اور پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ نے بھی پاکستانی اعلیٰ حکام کے ساتھ معاملے کو اٹھایا تھا۔
انس ملک کے بھائی حسان ملک نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کو سوشل میڈیا سے انس کی گمشدگی کا علم ہوا۔
We at @ForeignOfficePk are deeply concerned about the disappearance of @AnasMallick, FO correspondent, from #Kabul yesterday. We are in touch with local authorities and @PakinAfg for his early & safe return to Pakistan.
— Spokesperson MoFA (@ForeignOfficePk) August 5, 2022
انہوں نے کہا کہ بڑے بھائی نے بیرون ملک سے رابطہ کیا تو پہلے پہل یہی طے کیا کہ گھر والوں کو انس کی گمشدگی کا نہیں بتائیں گے کیوں کہ وہ پریشان ہوں گے۔
بھائی حسان ملک نے کہا: ’پہلے بھی جب وہ کام کے سلسلے میں جاتا تھا تو ایک دو دن بات نہیں ہوتی تھی۔ لیکن جب بات سوشل میڈیا پر زیادہ پھیل گئی تو جمعے کی صبح والدین کو انس کی گمشدگی کے بارے میں بتانا پڑا۔‘
انہوں نے کہا کہ ذہن یہ ماننے کو تیار نہیں کہ 14 گھنٹے گزر گئے اور افغان حکام کو انس کی خبر نہیں مل رہی۔ انہوں نے کہا: ’کیا وہ اتنے بے بس ہیں جتنے اس وقت ہم بے بس ہیں؟‘
حسان ملک نے حکومت پاکستان سے درخواست کی تھی کہ جلد از جلد ان کے بھائی کو بازیاب کرایا جائے۔
29 سالہ صحافی انس ملک پہلے کراچی میں نیوز چینل اے آر وائی سے منسلک تھے۔ اس کے بعد انہوں نے اسلام آباد میں نیو نیوز کے ساتھ کام کیا، جس کے ساتھ ساتھ وہ بھارت کے مقامی ٹی وی کے لیے کام کرتے تھے۔
کچھ عرصے سے وہ بھارت کے انگریزی ٹی وی چینل ویون کے ساتھ بیورو چیف ساؤتھ ایشیا کے طور پہ کام کر رہے ہیں۔