پاکستان نے انڈیا کا پانچ ماہ قبل ’حادثاتی‘ طور پر فائر کیے گئے میزائل کی انکوائری بند کرنے کا فیصلہ مسترد کرتے ہوئے اس واقعے کی مشترکہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
انڈین ایئر فورس نے منگل کو ایک بیان میں کہا تھا کہ رواں سال مارچ میں پاکستانی حدود میں ’حادثاتی‘ طور پر میزائل داغنے پر تین افسران کو برطرف کر دیا گیا ہے۔
تاہم اس حوالے سے پاکستان کے دفتر خارجہ نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ’انڈیا کا میزائل فائر کرنے کے غیر ذمہ دار اقدام پر افسران کو سزائیں غیر تسلی بخش، ناقص اور ناکافی ہیں۔‘
دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ’انڈیا پاکستان کے مشترکہ انکوائری کے مطالبے کا جواب دینے میں ناکام رہا ہے۔‘
’انڈیا میزائل کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم، سیفٹی اور سکیورٹی پروٹوکول کا جواب دینے میں بھی ناکام رہا ہے۔‘
پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ ’انڈیا سٹریٹجک ہتھیاروں کو سنبھالنے میں تکنیکی خامیوں کو انسانی غلطی تلے چھپا نہیں سکتا، لہذا انڈیا کو میزائل واقعے پر مشترکہ تحقیقات کے لیے پاکستان کا مطالبہ تسلیم کرنا چاہیے۔‘
’کیونکہ نو مارچ کو انڈیا نے میزائل فائر کر کے پورے خطے کے امن و سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا تھا، جبکہ معاملے پر پاکستان کا تحمل کا مظاہرہ ذمہ دار جوہری ریاست کا ثبوت ہے۔‘
انڈین فضائیہ کے تین افسران برطرف
انڈین ایئر فورس نے منگل کو ایک بیان میں کہا تھا کہ ’اس معاملے کے حقائق جاننے کے لیے ایک کورٹ آف انکوائری قائم کی گئی تھی جس کا مقصد واقعے کے ذمہ داران کا تعین کرنا تھا۔‘
انڈین فضائیہ کی جانب سے بیان میں کہا گیا تھا کہ واقعے کی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ ’تین افسران کا مروجہ طریقہ کار سے ہٹنا میزائل کے حادثاتی طور پر فائر ہونے کی وجہ بنا۔‘
بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ حکومت نے منگل کو ان تینوں افسران کو فوری طور پر برطرف کر دیا ہے۔
واقعہ کب ہوا تھا؟
پاکستان کے شہر میاں چنوں میں رواں برس نو مارچ کو بھارتی براہموس میزائل گرا تھا، جو جوہری صلاحیت کا حامل ہے۔
پاکستان فوج کے ترجمان نے واقعے کے بعد ایک میڈیا بریفنگ میں بتایا تھا کہ ’یہ بھارتی ریاست ہریانہ سے لانچ ہونے والا براہموس میزائل ہے جس نے بھارت میں 100 کلومیٹر کا فاصلہ 30 ہزار فٹ سے 40 ہزار فٹ کی اونچائی سے طے کیا جس پر کمرشل پروازیں اڑتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ میزائل پاکستانی حدود میں داخل ہوا اور 3 منٹ 24 سیکنڈ کی پرواز کے دوران مزید 124 کلومیڑ فاصلہ طے کر کے میاں چنوں میں گرا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ یہ میزائل دوران پرواز کسی جہاز سے بھی ٹکرا سکتا تھا یا زمین پر کسی کو ہدف بنا سکتا تھا۔‘
واقعے کے بعد پاکستان نے انڈین ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کر کے پاکستان کی حدود میں بھارتی میزائل گرنے سے متعلق جاری بیان پر حکومت پاکستان کی گہری تشویش سے آگاہ کیا گیا تھا۔
پاکستان نے انڈین ناظم الامور کو وضاحت کے لیے چھ سوالات دیے تھے جن کے جواب تاحال موصول نہیں ہوئے ہیں۔
پاکستان کے واقعے پر انڈیا سے سوالات
• میزائل حادثاتی طور پر فائر ہونے سے نمٹنے کے لیے کیے گئے اقدامات، اپنایا گیا طریقہ کار اور خاص طور پر مذکورہ واقعے کے حوالے سے اقدامات کی وضاحت کریں
• پاکستان کی حدود میں گرنے والے میزائل کی قسم اور تفصیلات کی وضاحت کریں
• حادثاتی طور پر فائر ہونے والے میزائل کا فضائی راستہ اور پاکستان میں کیسے داخل ہوا، اس کی وضاحت کریں
• کیا بھارتی میزائل معمول کی مینٹیننس کے دوران بھی فائر ہونے کے لیے تیار رکھے جاتے ہیں
• میزائل کے حادثاتی طور پر فائر ہونے کے بارے میں انڈیا نے پاکستان کو فوری طور پر آگاہ کیوں نہیں کیا اور پاکستان کی جانب سے اس کا اعلان کرنے اور وضاحت طلب کرنے تک کیوں انتظار کیا گیا
• وضاحت کی جائے کہ میزائل مسلح افواج کے تحت تھا یا چند ناتجربہ کار عناصر نے اس سطح کی نااہلی کا مظاہرہ کیا