ساڑھے سات لاکھ ڈالر کے سمگلنگ منصوبے کے تحت سانپ اور گرگٹ اپنی پتلون میں چھپا کر امریکہ پہنچنے والے ایک شخص کو 40 سال قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہوزے مینوئل پیریز نے یہ چھ سالہ منصوبہ جنوبی کیلیفورنیا میں اپنے گھر میں بنایا جس کے تحت میکسیکو اور ہانگ کانگ سے 17 سو رینگنے والے جانوروں کو امریکہ لانا شامل تھا۔
امریکی محکمہ انصاف کے ساتھ ایک اقبال جرم کرنے کے سمجھوتے کے تحت پیریز نے تسلیم کیا کہ انہوں نے غیر قانونی نقل و حمل کے لیے خچر استعمال کیے اور بعض اوقات خود سرحد پار سے رینگنے والے جانور لائے تھے۔
عدالتی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ انہوں نے جن جانوروں کی سمگلنگ کی ان میں یوکاٹن باکس ٹرٹل، میکسیکن باکس ٹرٹل، مگرمچھ کے بچے اور میکسیکن بیڈڈ گرگٹ شامل ہیں جو ملک بھر کے گاہکوں کو سات لاکھ 39 ہزار ڈالر سے زیادہ میں فروخت کیے گئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پیریز کا زوال مارچ میں اس وقت شروع ہوا جب وہ میکسیکو سے گاڑی میں 60 جانوروں کو اپنی کمر کے گرد اور لباس کے دوسرے حصوں میں چھپا کر امریکہ داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔
پکڑے جانے کے بعد ابتدائی طور پر انہوں نے کسٹم افسران کو یہ بتایا کہ وہ اپنی پالتو گرگٹوں کو جیبوں میں لے جا رہے تھے تاہم بعد میں تلاشی لینے ہر ان کے پاس 60 رینگنے والے جانور برآمد ہوئے۔
ان میں درختوں پر رہنے والی الیگیٹر لزرڈز اور رنگ بدلنے والے نایاب سانپ شامل تھے جو اپنے دفاع کے لیے آنکھوں سے خون بہا سکتے ہیں۔ ان رینگنے والے جانوروں میں سے تین مر چکے تھے۔
پیریزنے دو سمگلنگ کی کارروائیوں کا اعتراف کیا جن میں سے ہر ایک کے لیے 20 سال تک قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔
امریکی قانون کے مطابق ایک جنگلی حیات کی سمگلنگ میں زیادہ سے زیادہ پانچ سال قید کی سزا ہے۔ ملزم کو یکم دسمبر کو سزا سنائی جائے گی۔