ایشیا کپ میں پہلے سری لنکا اور پھر بنگلہ دیش کو باآسانی شکست دے کر افغانستان سپر فور مرحلے کے لیے کوالیفائی کرنے والی پہلی ٹیم بن گئی ہے۔
افغانستان نے جس انداز میں اس ایشیا کپ کا آغاز کیا ہے اور جس طرح سے اپنے ابتدائی دو میچز کھیلے ہیں اس سے یقینی طور پر ٹورنامنٹ میں شامل کوئی بھی ٹیم انہیں ایک ’آسان‘ ٹیم نہیں سمجھ رہی ہوگی۔
شارجہ میں منگل کو کھیلے گئے ایشیا کپ کے تیسرے میچ میں بنگلہ دیش نے پہلے تو ’غلط‘ فیصلہ کیا اور افغانستان کو پہلے بولنگ کرنے کو کہا جس سے افغان بولرز زیادہ خوش دکھائی دیے۔
افغان بولرز نے پہلے بولنگ کرنے کی دعوت کو دونوں ہاتھوں سے قبول کیا اور شروع سے ہی بنگلہ دیش کی بیٹنگ لائن کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا کہ ’ہم نے پہلی بیٹنگ کا فیصلہ آخر کیا کیوں۔‘
پہلے مجیب الرحمان بنگلا دیشی بلے بازوں کو بڑی شاٹ لگانے کی لالچ دے دے کر آؤٹ کرتے رہے اور جب وہ دفاع کی طرف گئے تو راشد خان نے انہیں رکنے نہیں دیا۔
: Congratulatory Messages!!! #AfghanAtalan | #AsiaCup2022 pic.twitter.com/lCf4agbeWj
— Afghanistan Cricket Board (@ACBofficials) August 30, 2022
مجیب الرحمان نے چار اوورز میں صرف 16 رنز دے کر تین وکٹیں لیں جبکہ راشد خان اپنے کوٹے کے اوورز میں 22 رنز دیے اور تین ہی کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔
یہی وہ موقع تھا جب کمنٹری ٹیم میں شامل ایک کامینٹیٹر نے کہا کہ ’افغانستان نے بڑی تعداد میں آئے بنگلہ دیشی فینز کو خاموش‘ کر دیا ہے۔
انہوں نے ایسا اس لیے کہا کیونکہ میچ کے شروع سے ہی شارجہ کرکٹ گراؤنڈ میں بنگلہ دیش کے فینز کی تعداد بہت زیادہ تھی اور وہ اپنی ٹیم کے لیے ٹاس سے ہی پرجوش اور پرامید دکھائی دے رہے تھے۔
مگر افعانستان نے جس طرح پہلے بولنگ کی اور بعد میں جو بیٹنگ کارکردگی دکھائی اس سے بنگلہ دیش کے مداح خاموش ہوتے چلے گئے اور ان کے مقابلے میں کم تعداد میں موجود افغانیوں کی آوازیں گونجنے لگیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بنگلہ دیش مقررہ 20 اوورز میں کافی محنت کرنے کے بعد اور مصدق حسین کی عمدہ ناقابل شکست 48 رنز کی اننگز کی بدولت سات وکٹوں کے نقصان پر 127 رنز بنانے میں ہی کامیاب ہو سکا۔
جواب میں افغانستان کا آغاز بھی بنگلہ دیش سے کچھ زیادہ مختلف تو نہیں تھا لیکن اس سے ملتا جلتا بھی نہیں تھا۔
افغانستان کی پہلی وکٹ 15، دوسری 45 اور تیسری وکٹ 62 کے مجموعی سکور پر گر گئی تھی، لیکن پھر دو زدران یعنی ابراہیم زدران اور نجیب اللہ زدران نے ایسی اننگز کھیلی کے بنگلہ دیشی بولرز کے پاس ان کا کوئی جواب نہیں تھا۔
تین وکٹیں گرنے کے بعد ایک لمحے پر یہ لگنے لگا تھا کہ بنگلہ دیش میچ میں واپس آ گیا ہے اور اب دونوں ٹیموں کے درمیان میچ سنسنی خیز ہونے جا رہا ہے۔
مگر ایسا بالکل نہیں ہوا۔
ابراہیم زدران جو پہلے کریز پر موجود تھے اور محتاط انداز میں اننگز کو لے کر چل رہے تھے وہ ویسا ہی کرتے رہے مگر نجیب اللہ زدران کا بلا صرف باؤنڈریز کی زبان بول رہا تھا۔
ابراہیم نے چار چوکوں کی مدد سے 41 گیندوں پر 42 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی مگر دوسری طرف نجیب اللہ زدران صرف 17 گیندوں پر چھ چھکے اور ایک چوکے کی مدد سے 43 رنز بنائے اور آؤٹ نہیں ہوئے۔
بنگلہ دیش کو شروع سے ہی دباؤ میں ڈالنے والے مجیب الرحمان کو عمدہ بولنگ پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
اس طرح افغانستان پہلے میچ میں سری لنکا کو آٹھ وکٹوں سے اور اب بنگلہ دیش کو سات وکٹوں سے شکست دے کر سب سے پہلے سپر فور مرحلے میں تو پہنچ گیا ہے مگر اس نے اس کے ساتھ ساتھ دیگر ٹیموں کے لیے خطرے کی گھنٹیاں بھی بجا دی ہیں۔