پاکستان نے چین کے صوبے سنکیانگ میں انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی رپورٹ کا نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد بیجنگ کی جانب سے اویغور مسلمانوں کی سماجی و اقتصادی ترقی، ہم آہنگی اور امن و استحکام کے لیے کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔
منگل کی صبح اسلام آباد میں پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار احمد کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا: 'ہم (پاکستان) اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے نظام کے ساتھ ساتھ او آئی سی جنرل سیکرٹیریٹ کے ساتھ چین کی تعمیری اینگیجمنٹ کو سراہتے ہیں، جو انسانی حقوق کے سابق ہائی کمشنر اور او آئی سی کے وفد کے چین کے دوروں سے ظاہر ہوتا ہے۔'
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ چین نے گزشتہ 35 سالوں میں اپنی ستر کروڑ سے زیادہ آبادی کو غربت سے نکالنے میں کامیابی حاصل کی، جس سے ان لوگوں کے حالات زندگی میں بہتری آئی ہے، اور وہ بنیادی انسانی حقوق سے مستفید ہوئے۔
عاصم افتخار کے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان ہمیشہ سے انسانی حقوق کے عالمی احترام کو فروغ دینے کے لیے انہیں غیر سیاسی اپروچ عالمگیریت، معروضیت، مکالمہ اور تعمیری مشغولیت کو اہم ہتھیار بنانے کی ضرورت پر زور دیتا رہا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ اقوام متحدہ کے ایک ذمہ دار رکن کی حیثیت سے کثیر الجہتی عزم کے ساتھ پاکستان یو این کے چارٹر کے اصولوں پر یقین رکھتا ہے، جس میں سیاسی آزادی، خودمختاری اور ریاستوں کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کا احترام شامل ہے۔
بیان میں ترجمان عاصم افتخار احمد نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کے مطابق تمام انسانی حقوق کو عالمی سطح پر آگے بڑھانے کے لیے پاکستان کے مستقل عزم کا اعادہ بھی کیا۔
اس سال اگست میں سبکدوش ہونے والی اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی سربراہ مشیل بیچلیٹ نے اپنا عہدہ چھوڑنے سے قبل چین کے صوبہ سنکیانگ میں انسانی حقوق کی صورت حال سے متعلق پہلے سے تیار رپورٹ جاری کی تھی۔
رپورٹ میں ’انسداد دہشت گردی اور انسداد انتہا پسندی کی حکمت عملیوں کی آڑ میں‘ صدر شی جن پنگ کی حکومت پر سنکیانگ صوبے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا الزام لگایا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ سنکیانگ کے اویغور مسلمانوں کے خلاف چینی حکومت کی غلط حرکتیں بین الاقوامی جرائم، خاص طور پر ’انسانیت کے خلاف جرائم‘ کی شکل اختیار کر سکتی ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق ادارے نے چین کو مسلمان اقلیت سے تعلق رکھنے والے زیر حراست افراد کو آزاد کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔
بیجنگ پر صوبہ سنکیانگ میں مسلمان اقلیت سے تعلق رکھنے والے لاکھوں اویغور باشندوں کو پیشہ ورانہ تعلیم کے تربیتی مراکز، جیلوں اور دوسرے حراستی مراکز آزادی سے محروم رکھنے کا الزام ہے۔
رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے اسے امریکہ اور مغرب میں موجود ’بعض چین مخالف قوتوں کی سازش‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ رپورٹ مکمل طور پر غیر قانونی اور غلط ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ 60 سے زائد ممالک نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق کو ایک مشترکہ خط کے ذریعے اس ’جھوٹی رپورٹ‘ کے اجرا کی مخالفت کی تھی۔