امریکی صدر جو بائیڈن نے تنبیہ کی ہے کہ چین کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی قیمت ادا کرنی ہو گی۔
ایک ٹی وی تقریب کے دوران منگل کو کیے جانے والے سوال پر جواب دیتے ہوئے انہوں نے چین میں اویغور مسلمان اقلیت سے روا رکھے جانے والے سلوک پر بات کرتے ہوئے یہ دھمکی دی۔
اس موقعے پر کرونا کی وبا، معاشی مسائل کے حل، چین امریکہ تعلقات، نسلی اور پولیس کے معاملات پر بھی بات کی گئی۔ بائیڈن نے اس موقعے کو اپنے ایک کھرب نوے ارب ڈالر کے کرونا وائرس ریلیف پلان پر عوامی حمایت کے لیے بھی استعمال کیا جسے ابھی کانگریس کی منظوری درکار ہے۔
چینی صدر شی جن پنگ اویغور اقلیت کو حراستی کیمپوں میں رکھنے پر دنیا بھر کی تنقید کا نشانہ بنتے رہے ہیں۔
بائیڈن نے چینی صدر کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا: ’چین کو اس کے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا اور چینی صدر اس بات سے آگاہ ہیں۔‘
بائیڈن کا کہنا تھا کہ امریکہ اس حوالے سے اپنے عالمی کردار کو ادا کرتے ہوئے انسانی حقوق کے بارے میں بات کرے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ عالمی برادری کے ساتھ کام کرتے ہوئے چین کو اویغور اقلیت کی حفاظت کرنے پر آمادہ کرے گا۔
جنوری میں اسی حوالے سے بات کرتے ہوے جو بائیڈن کہہ چکے ہیں کہ ’چین دنیا کا رہنما بننے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے اور ایسا کرنے کے لیے اسے دنیا کے دوسرے ممالک کا اعتماد حاصل کرنا ہو گا۔ لیکن جب تک وہ ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہیں جو انسانی حقوق سے تضاد رکھتی ہیں تو ان کے لیے ایسا کرنا بہت مشکل ہو گا۔‘
چینی صدر کے ساتھ دو گھنٹوں پر محیط اپنی ٹیلی فونک گفتگو میں بائیڈن نے اس بات پر زور دیا کہ انڈوپیسفک کے علاقے میں آزادانہ نقل و حرکت امریکہ کی ترجیح میں شامل ہے۔ امریکہ اور چین اس علاقے میں ایک دوسرے کے بڑے حریف ہیں۔
انہوں نے چین کی غیر منصفانہ اور زبردستی پر مبنی تجارتی پالیسیوں، انسانی حقوق کے معاملات، ہانگ کانگ میں کیے جانے کریک ڈاؤن، سنکیانگ کے حراستی کیمپوں اور ایشیا میں چین کے تائیوان کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
صدر بائیڈن نے امریکہ میں کرونا کی ویکسینیشن مہم کے حوالے سے بھی امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بہار کے آخر تک امریکہ میں سکول کھول دیے جائیں گے۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسرے مواخذے سے بریت کے بعد وائٹ ہاؤس امریکی صدر بائیڈن کی معیشت، کووڈ 19، موسمیاتی تبدیلی اور نسلی عدم مساوات کی پالیسیوں پر آگے بڑھنے کی کوشش کر رہا ہے۔
صدر بائیڈن نے ایک بار پھر واضح کرتے ہوئے کہا کہ وہ سابق صدر ٹرمپ کے تقسیم پر مبنی دور سے آگے بڑھنا چاہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ چار سال سے سب کچھ جو خبروں میں تھا وہ ٹرمپ تھے، اگلے چار سال میں میری کوشش ہو گی کہ صرف امریکی عوام خبروں میں رہیں۔ ’میں ٹرمپ کے بارے میں بات کر کر کے تھک چکا ہوں۔ وہ جا چکے ہیں۔'
والدین اور ایک معلم کے اس سوال پر کہ صدر وبا کے دوران سکولوں کو کیسے محفوظ انداز میں کھولنے کا منصوبہ رکھتے ہیں؟ صدر کا کہنا تھا کہ زیادہ تر ایلیمنٹری اور مڈل سکول ان کے پہلے سو روز کے اختتام تک ہفتے میں پانچ دن کلاسز میں تعلیم دینے کے قابل ہو جائیں گے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اساتذہ کو ویکسینشن کے لیے ترجیح دینی چاہیے۔
صدر بائیڈن نے امید ظاہر کی وہ تمام لوگ جو ویکسین لگوانا چاہتے ہیں جولائی کے آخر تک ویکسین لگوا لیں گے جب ان کی انتظامیہ تمام امریکیوں کے لیے کافی مقدار میں ویکسین حاصل کر لے گی۔ لیکن ان کا کہنا تھا کہ اس وبا سے مکمل بحالی میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔ انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ ماسک پہنیں، سماجی فاصلہ برقرار رکھیں اور اپنے ہاتھوں کو دھوتے رہیں۔
امریکہ میں کرونا وائرس کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد چار لاکھ 85 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔