حکومت پنجاب نے ضلع ڈیرہ غازی خان میں 821 ایکڑ سرکاری زمین کی نیلامی کی ہے جس میں فوجی سیمنٹ کمپنی لمیٹڈ سب سے زیادہ بولی لگا کر زمین کی خریداری کے لیے ترجیحی کمپنی قرار پائی ہے۔
محکمہ ریونیو پنجاب کے مطابق ڈی جی خان کی مقامی انتظامیہ کی زیر نگرانی نیلامی میں فوجی سیمنٹ کمپنی لمیٹڈ نے 821 ایکڑ سرکاری زمین کی چار لاکھ 30 ہزار فی ایکڑ بولی لگائی، جو سب سے زیادہ تھی۔
ریونیو حکام کے مطابق نیلامی سرکاری زمینوں کی فروخت شفاف انداز میں اور ٹینڈر کے ذریعے کی گئی جس کے بعد سفارشات پنجاب کابینہ کو بھجوائی گئی تھیں۔ پنجاب کابینہ نے وزیراعلیٰ پرویز الٰہی کی زیر صدارت اجلاس میں سرکاری زمین کی فروخت کا معاملہ کابینہ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے سپرد کر دیا ہے تاکہ ایک بار پھر زمین کی قیمت کا اندازہ لگایا جاسکے۔
محکمہ مال کے متعلقہ پٹواریوں کے بقول یہاں زمین کا سرکاری ریٹ اس سال سوا تین لاکھ فی ایکڑ جبکہ عام طور پر پانچ سے چھ لاکھ روپے فی ایکٹر ہے تاہم یہ قدیم بنجر رقبہ کہلاتا ہے اور یہاں سیلاب آنے کا خطرہ بھی موجود رہتا ہے۔
نیلامی کا عمل
سینیئر ممبر ریونیو بورڈ پنجاب زاہد زمان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ حکومت نے قانون کے مطابق ڈیرہ غازی خان کے علاقے شادن لنڈ میں چھ ہزار 572 کنال، جو 821 ایکڑ بنتا ہے، کی ٹینڈر کے ذریعے نیلامی کی ہے۔
ان کے بقول نیلامی کے عمل کو شفاف رکھنے کے لیے یہ سارا عمل حسب معمول کمشنر ڈی جی خان کے دفتر میں ان کی نگرانی میں ہوا جس میں کئی کمپنیوں نے حصہ لیا۔
زاہد زمان کے مطابق نیلامی کی رپورٹ کابینہ کو بھجوا دی گئی ہے اور کابینہ کی کمیٹی اس کی قیمت کا جائزہ لے کر زمین فروخت کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ دے گی۔
انڈپینڈنٹ اردو کے پاس موجود حکومتی دستاویزات کے مطابق شادن لنڈ میں موجود 821 ایکڑ سرکاری رقبے کی نیلامی میں سرکاری مجوزہ ریٹ کم از کم چار لاکھ روپے فی ایکڑ رکھا گیا تھا۔
دستاویزات کے مطابق محمد معروف نامی کمپنی کے عہدیدار نے چار لاکھ 22 ہزار روپے فی ایکٹر اور سید عرب خان نے چار لاکھ 29 ہزار فی ایکڑ قیمت کا ٹینڈر بھرا جبکہ فوجی سیمنٹ کمپنی کے سینیئر مینجر لیفٹیننٹ کرنل راجہ یاور حبیب کی جانب سے چار لاکھ 30 ہزار فی ایکٹر ریٹ کا ٹینڈر بھرا گیا۔ چونکہ ان کا ریٹ سب سے زیادہ تھا اس لیے نیلامی کمیٹی نے ٹینڈر ان کے نام کر دیا۔
اس ریٹ پر کُل رقبے کی قیمت 35 کروڑ روپے سے زائد بنتی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب آفس کے مطابق 29 اگست کے کابینہ اجلاس میں ضلع ڈیرہ غازی خان میں سرکاری اراضی کی نیلامی کے عمل کو کابینہ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے سپرد کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور کمیٹی تمام امور کا جائزہ لے کر اپنی حتمی سفارشات پیش کرے گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس حوالے سے محکمہ مال شادن لنڈ کے پٹواری شاہد حمدانی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ادارے سے مجوزہ سرکاری قیمتوں کی رپورٹ نیلامی سے قبل طلب کی گئی تھی جو ادارے نے بھجوا دی تھی۔
نیلام کردہ سرکاری زمینوں کا ریٹ ہے کیا؟
شادن لنڈ کے ایک موضع کے پٹواری احمد علی شاہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہاں آباد زمین کا سرکاری ریٹ چھ لاکھ روپے فی ایکڑ اور بنجر کا تین لاکھ روپے فی ایکڑ تک ہے جبکہ نجی ملکیت میں زمینوں کا ریٹ زمین کی اہمیت کے حساب سے بنتا ہے۔ ان میں بھی روڑ کے قریب اور زرخیز زمین کا زیادہ اور غیرآباد زمین کا ریٹ کم ہوتا ہے۔
محکمہ مال شادن لنڈ کے پٹواری شاہد حمدانی کا کہنا ہے کہ جس سرکاری زمین کا فوجی سیمنٹ کمپنی نے نیلامی میں ریٹ لگایا ہے یہ کوہ سلیمان کی پہاڑیوں کے ساتھ زمین ہے جس کا کچھ حصہ قدیم بنجر رقبہ ہے۔ ان کے مطابق یہاں زیادہ تر حصوں پر فصل نہیں اگتی کیوں کہ پہاڑوں سے پتھر اور ریت نیچے آتے ہیں اور زمین کو بنجر کر دیتے ہیں۔
شاہد حمدانی کے بقول اس علاقے میں چار ہزار ایکڑ سے زائد سرکاری رقبہ موجود ہے جس میں سے 800 سے زیادہ کی نیلامی ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا: ’اگر اس علاقے میں زمینوں کی قدر اور قیمت کی بات کریں تو یہاں ہر سال کوہ سلیمان کی پہاڑیوں سے بارشوں کا پانی سیلاب کی صورت میں آتا ہے اور ساری فصلیں تباہ کر دیتا ہے۔ علاقے غیرآباد ہوجاتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اس سال بھی سیلاب آیا تو یہ زمینیں بھی زیر آب آئیں اسی لیے یہاں فی ایکڑ قیمت کم ہے۔
ان کے مطابق یہ علاقہ پہاڑوں کے ساتھ تونسہ کے ساتھ جاکر ملتا ہے اور یہاں سرکاری ریٹ تو تین لاکھ روپے ایکڑ کے قریب بنتا ہے مگر دیگر موضعات کی تناسب ڈال کر تھوڑا بڑھ جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نجی رقبے کی قیمت بھی یہاں پہاڑوں کے ساتھ پانچ سے چھ لاکھ روپے فی ایکڑ ہے جبکہ جہاں فصل ہوتی ہے یا سڑک کے قریب ہو وہاں زیادہ سے زیادہ قیمت 20 لاکھ روپے فی ایکڑ تک ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں رود کوہیوں سے آنے والا پانی ان زمینوں کو بنجر کیے رکھتا ہے تو یہ کاشت کاری کے لیے موضوع نہیں البتہ فیکٹریاں لگانے کے لیے بہتر ہے کیوں کہ زمین بھی قدرے سستی ملتی ہے اور مزدور بھی تھوڑی اجرت پر میسر رہتے ہیں۔
آن لائن میڈیا پلیٹ فارم پرو پاکستانی میں فروری 2021 میں چھپنے والی ایک رپورٹ کے مطابق پیداوار میں اضافے کے لیے فوجی سیمنٹ لمیٹڈ اگلے ڈھائی سالوں میں ڈی جی خان میں ایک سیمنٹ پلانٹ قائم کرنے کا خواہاں ہے۔