پاکستان میں گذشتہ دو دنوں سے سوشل میڈیا پر آٹے کے تھیلے کی ایک تصویر گردش کر رہی ہے جس پر بعض صارفین کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ یہ آٹا پاکستانی سیلاب متاثرین کے لیے برطانیہ سے بطور امداد آیا ہے لیکن یہ دکانوں میں فروخت ہو رہا ہے۔
تصویر میں موجود آٹے کے تھیلے پر برطانوی امدادی تنظیم یو کے ایڈ کا لوگو دیکھا جا سکتا ہے جبکہ عالمی ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام کا لوگو بھی لگا ہوا ہے۔ اسی تھیلے پر ’ناٹ فار سیل‘ بھی لکھا ہوا نظر آ رہا ہے۔
Not For Sale UK Aid Available For Sale In *General* Store In Sindh ???
— M Azhar Siddique (@AzharSiddique) September 11, 2022
...... کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے pic.twitter.com/uoEOHRiNCq
زیادہ تر صارفین یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ تصویر کراچی کی ایک دکان کی ہے جہاں پر یہ تھیلا اوپن مارکیٹ میں فروخت ہو رہا تھا جبکہ بعض صارفین کا کہنا ہے کہ یہ تصویر انڈیا کی ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی جانب سے ٹوئٹر پر اس تصویر کے بارے میں کہا گیا ہے کہ تصویر جعلی ہے کیونکہ یو کے ایڈ یا برطانیہ کی جانب سے سیلاب متاثرین کے لیے دی گئی امداد میں آٹا شامل نہیں ہے۔
Clarification:
— NDMA PAKISTAN (@ndmapk) September 11, 2022
There is no authenticity in the news circulating on SM about selling of flourbags recived from UK. As Govt of Pakistan & NDMApak has not recived any aid from United Kingdom containing/consisting of flour bags.
تاہم انڈپینڈنٹ اردو نے اس تصویر کی حقیقت جاننے کے لیے جب متعلقہ اداروں سے رابطہ کیا تو یہ بات سامنے آئی کہ سندھ کے ضلع نوشہرو فیروز میں یو کے ایڈ کے لوگو کے ساتھ کچھ آٹے کے تھیلے تقسیم کیے گئے ہیں۔
آٹے کے یہ تھیلے 11 ستمبر کو پاکستان میں ایک غیر سرکاری تنظیم، ہینڈز پاکستان، کی جانب سے نوشہرو فیروز میں تقسیم کیے گئے۔
تنظیم نے راشن کی تقسیم کے لیے ایک تقریب کا اہتمام بھی کیا تھا جس کی تصاویر اس کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر بھی موجود ہیں اور ان تصویروں میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ بانٹے گئے سامان میں آٹے کے تھیلے ہیں جن پر یو کے ایڈ کا لوگو نظر آرہا ہے۔ بعض آٹے کے تھیلوں پر کینیڈا کی امدادی تنظیم کینڈا ایڈ کا لوگو بھی موجود ہے۔
Donate Today!
— HANDS (@HANDSPakistan) September 11, 2022
UK: https://t.co/RClyNx5hH4...
US: https://t.co/85mH2vp9I1...
To donate online: https://t.co/mae9ogPbqL
For more information, contact: +92-346-111-777-1#HANDSPakistan #Meta #FloodsInPakistan2022 #FloodsInPakistan pic.twitter.com/JwofqB0IY7
اس حوالے سے ہینڈز پاکستان کے ترجمان معاذ تنویر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہ آٹے کے تھیلے ان کو ورلڈ فوڈ پروگرام کی جانب سے فراہم کیے گئے تھے اور نوشہرو فیروز کے سیلاب متاثرین میں تقسیم کیے گئے تھے۔
انہوں نے بتایا، ’یہ ورلڈ فوڈ پروگرام کا منصوبہ ہے اور پاکستان میں دیگر تنظیموں سمیت ہم بھی بطور پارٹنر کام کر رہے ہیں۔ ہینڈز پاکستان تنظیم سندھ میں نوشہرو فیروز اور سانگھڑ اضلاع میں یہ تھیلے تقسیم کر چکی ہے جبکہ ورلڈ فوڈ پروگرام کے دیگر پارٹنرز دیگر اضلاع میں کام کررہے ہیں۔‘
معاذ نے بتایا کہ سندھ کے ان دو علاقوں میں اب تک سات ہزار تک آٹے کے تھیلے تقسیم کیے جا چکے ہیں جس میں بعض پر کینڈا ایڈ کا لوگو جبکہ باقی پر یو کے ایڈ کا لوگو موجود ہے۔
اس سارے معاملے پر سندھ حکومت کی جانب سے بھی موقف سامنے آیا ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے پوسٹ کیا گیا کہ جو تصویر گردش کر رہی ہے، یہ ایک بےبنیاد پوسٹ ہے کیونکہ یو کے ایڈ اس پروگرام میں پارٹنر نہیں ہے اور ان کی طرف سے آٹے کے تھیلے فراہم نہیں کیے گئے ہیں۔
اسی پوسٹ میں مزید لکھا گیا ہے: ’یہ ایک سیاسی پروپیگنڈا ہے تاکہ امدادی کارروائیوں کو بدنام کیا جا سکے اور ضروری کام سے عوام کی توجہ ہٹائی جا سکے۔‘
This is a fabricated social media post that has been circulating.
— Sindh Chief Minister House (@SindhCMHouse) September 11, 2022
The #UK is not a partner in this programme & has not provided wheat flour.
Politically motivated propaganda is being spread to undermine, discredit relief work & to divert attention from the genuine service. https://t.co/dE2kMoMahY
کیا تصویر انڈیا کی ہے؟
یہ بات تو واضح ہوگئی کہ پاکستان کے صوبہ سندھ میں یو کے ایڈ کے آٹے کے تھیلے تقسیم کیے گئے ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصویر کی حقیقت جاننے کے لیے کچھ فیکٹ چیک ٹولز کا بھی سہارا لیا لیکن کسی پوسٹ میں یہ تصویر انڈیا سے منسلک نظر نہیں آئی اور نہ اس حوالے سے انڈیا کی کوئی خبر موجود ہے۔
تاہم یو کے ایڈ کا انڈیا کے ساتھ ورلڈ فوڈ پروگرام کے تحت ایک معاہدہ ضرور موجود ہے جس کے تحت انڈیا افغانستان میں خوراک کے بحران کے وجہ سے آٹے کے تھیلے بھیج رہا ہے۔
ان آٹے کے تھیلوں پر یو کے ایڈ اور ورلڈ فوڈ پروگرام کے لوگو موجود ہیں لیکن ان پر پشتو میں بھی کچھ درج ہے اور تھیلے کا وزن وغیرہ بھی پشتو میں لکھا گیا ہے۔ پاکستان میں سوشل میڈیا پر وائرل تصویر میں تھیلے پر پشتو نہیں بلکہ انگریزی میں دیگر تفصیلات لکھی ہیں۔
وائرل تصویر میں یہ بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ تھیلے کے ساتھ مبینہ دکان میں پڑے کچھ گھی کے ڈبے بھی موجود ہیں جن پر ’شہباز گھی‘ لکھا ہے جو ایک پاکستانی گھی کا برانڈ ہے۔ اس سے بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ تصویر کسی پاکستانی سٹور میں لی گئی ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو نے اس سلسلے میں ورلڈ فوڈ پروگرام کے انڈیا کے ترجمان پرویندر سنگھ سمیت ورلڈ فوڈ پروگرام اسلام آباد اور یو کے ایڈ برطانیہ کو بذریعہ ای میل موقف جاننے کے لیے پیغامات بھیجے ہیں تاہم ان کی طرف سے اس رپورٹ کے شائع ہونے تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔
ان کا جواب موصول ہونے پر رپورٹ میں شامل کر دیا جائے گا۔