امریکہ کی خلائی تحقیقاتی ایجنسی ناسا نے ایک بلاگ پوسٹ میں بتایا کہ چاند پر عملے کے بغیر آرٹیمس ون مشن جلد از جلد ممکنہ طورپر 27 ستمبر کو بھیجا جا سکے گا۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس تاریخ کا انحصار انجینئرنگ ٹیموں پر ہوگا جو خلائی لانچ سسٹم راکٹ کو ایندھن فراہم کرنے اور ہنگامی پرواز کے نظام پر بیٹریوں کی دوبارہ جانچ سے بچنے کے لیے کامیابی سے ایک تجربہ کر رہی ہیں، جو اس وقت راکٹ کو تباہ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا جب وہ اپنی مقررہ رینج سے نکل جائے۔
اگر یہ ٹھیک نہ ہوا تو راکٹ کو واپس اس کی اسمبلی کی عمارت میں لے جانا پڑے گا جس سے ٹائم لائن کئی ہفتے پیچھے چلے جائے گی۔
27 ستمبر کی ممکنہ تاریخ کو ’70 منٹ کا وقت صبح 11 بجکر 37 منٹ‘ پر دستیاب ہوگا جبکہ مشن پانچ نومبر اس وقت ختم ہوگا جب اورین کیپسول زمین پر سمندر میں گرے گا۔
اس حوالے سے ناسا کے ٹوئٹر اکاونٹ سے ٹویٹ بھی کی گئی اور کہا گیا کہ ایک اگلی ممکنہ تاریخ دو اکتوبر ہوگی۔
This just in: Our #Artemis I flight test around the Moon will launch no earlier than Sept. 27, with a backup opportunity of Oct. 2 under review.
— NASA (@NASA) September 12, 2022
See the blog for details about ongoing work and testing, and potential launch windows: https://t.co/v3dY3xql7J pic.twitter.com/JclWbUonEW
امید ہے کہ مستقبل میں چاند کے انسانی سفر کی تیاری میں آرٹیمس ون خلائی مشن خلائی لانچ سسٹم اور انسانوں کے ساتھ اوپر رکھے گئے اورین کیپسول کی جانچ کرے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
لانچ ہونے کے بعد خلائی جہاز کو چاند تک پہنچنے میں کئی دن لگیں گے جو اپنے قریب ترین مقام سے تقریبا 60 میل (100 کلومیٹر) پر پرواز کرے گا۔
اس سفر کا ایک اہم مقصد کیپسول کی ہیٹ شیلڈ کی جانچ کرنا ہے جب جہاز دوبارہ فضا میں داخل ہوتا ہے۔ اس کا قطر 16 فٹ (پانچ میٹر) ہے جو سائز میں اب تک کی سب سے بڑی ہے۔
اگلا مشن آرٹیمس ٹو خلابازوں کو چاند پر لے جائے گا لیکن انہیں اتارے گا نہیں جبکہ تیسرا - جو 2020 کی دہائی کے وسط میں شیڈول ہے - چاند کی سرزمین پر پہلی عورت اور ایسے مرد کو لے جائے گا جو سفید فام نہ ہو۔
ناسا 2030 کی دہائی میں مریخ پر جانے والے مشن سے پہلے، گیٹ وے کے نام سے ایک قمری خلائی سٹیشن بنانا چاہتا ہے اور چاند پر مستقل موجودگی کو برقرار رکھنا چاہتا ہے۔
اس سے قبل تین ستمبر کو آرٹیمس ون کے لیے راکٹ کی آزمائشی پرواز کی دوسری کوشش بھی بھرائی کے دوران ایندھن کے رساؤ کے باعث ناکام ہو گئی، جس کے بعد ناسا نے لانچ موخر کردی تھی۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق راکٹ کی اڑان کی دوسری کوشش کے دوران فنی خرابی اس وقت سامنے آئی جب لانچ ٹیم نے ناسا کے اب تک کے سب سے طاقتور اور 322 فٹ (98 میٹر) بلند راکٹ میں تقریباً 10 لاکھ گیلن ایندھن لوڈ کرنا شروع کیا۔
اس سے قبل بھی کی گئی پہلی کوشش کے دوران پرواز کو انجن کے خراب سینسر اور ایندھن کی لیکیج کی وجہ سے روک دیا گیا تھا۔