برطانیہ میں ارکان پارلیمنٹ نے خبردار کیا ہے کہ وزرا فرنیچر سازی، ڈبہ بند خوراک اور بچوں کے پرام وغیرہ میں مختلف اقسام کے زہریلے کیمیائی مواد کے استعمال کو نظرانداز کر رہے ہیں جس سے شہریوں کی صحت کو پیدائش سے پہلے ہی نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔
برطانوی دارالعوام کی ماحول سے متعلق آڈٹ کمیٹی کی رپورٹ میں حکومت پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی ہے اور ایسے کیمیائی مواد کے لوگوں کے گھروں میں داخلے کی اجازت دی جا رہی ہے جو ان کی صحت کے لیے خطرناک ہے۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ صوفوں اور فرنیچر کی تیاری میں استعمال ہونے والے فوم کو جلنے سے بچانے کے لیے جو کیمیائی مادے استعمال کیے جا رہے ہیں وہ ’بے حد تشویشناک‘ قسم کے ہیں جنہیں سرطان اور تولیدی صحت کے مسائل سے جوڑا جا سکتا ہے۔
بعد میں ان کیمیائی مادوں میں سے بہت سے مادوں پر ان کے نقصان دہ اثرات کے خدشات کی بنیاد پر پابندی لگا دی گئی تھی لیکن ان کے بڑے پیمانے پر استعمال اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کے انسانی جسم میں اکٹھے ہونے کا مطلب ہے کہ ان کے اثرات برقرار ہیں۔
دارالعوام کی آڈٹ کمیٹی کی سربراہ میری کریگ نے کہا، ’بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اب انہیں زہریلے کیمیائی مادوں سے خطرہ نہیں ہے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔ آگ سے محفوظ رکھنے والے کیمیکل اب بھی ہمارے فرنیچر، بچوں کے لیے بنائے گئے فوم کے گدوں سے لے کر صوفوں تک میں استعمال کیے جا رہے ہیں۔ حکومت بہت زیادہ زہریلے کیمیائی مادوں کا استعمال روکنے کے قواعد میں تبدیلی کی بجائے ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی ہے۔‘
برطانیہ میں 1988 کے آگ سے بچاؤ سے متعلق قوانین کو فوری طور پر تبدیل کرنے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے جن کے تحت فرنیچر بنانے والی کمپنیاں ایسے کیمیائی مادے استعمال کرتی ہیں جو برطانیہ سے باہر آئرلینڈ اور امریکہ میں بہت کم استعمال کیے جاتے ہیں۔
دیکھا گیا ہے کہ گھروں میں آگ لگنے کی صورت میں ان کیمیکلز کے زہریلے پن اور دھوئیں کی وجہ سے اموات میں اضافے کا امکان ہوتا ہے۔
مشیر ماحولیات اورماحولیاتی پالیسی کے جریدے ’اینڈز رپورٹ‘ کے سینیئر مصنف گاریتھ سم کنز نے دارالعوام کمیٹی میں کہا کہ ایسے قوانین آگ لگنے کے واقعات میں کمی لانے میں بھی ناکام رہے ہیں۔ دنیا بھر میں دھوئیں میں کمی اور دھواں بھرنے کی صورت میں خطرے سے آگاہ کرنے والے آلات کی بدولت آتشزدگی سے اموات میں کمی ہوئی ہے لیکن آگ سے بچاؤ میں استعمال ہونے والے کیمیکل آگ کے بغیر بھی ماحول اور ہمارے جسم میں سرایت کر سکتے ہیں۔
گاریتھ سم کنز نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا: ’آگ سے بچاؤ کا کیمیکل ایسا مواد ہے جو رگڑ لگنے سے فضا میں شامل ہو جاتا ہے۔ برطانیہ میں دنیا کے کسی بھی حصے کے مقابلے میں دھول میں اس کیمیکل کی مقدار بہت زیادہ ہے۔ ‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
برطانیہ میں کاروبار، توانائی اور صنعتی حکمت عملی سے متعلق حکومتی ادارے نے ایسے اقدامات تجویز کیے ہیں جن کی بدولت آگ سے بچاؤ کے کیمیکل کے استعمال میں 50 فیصد کمی ہو جائے گی، لیکن 2016 میں مکمل ہونے والی تمام مشاورت کے باوجود وزرا نے اب تک دارالعوام کی کمیٹی پر کوئی جواب شائع نہیں کیا اور کمیٹی ایک ہفتے میں جواب کی اشاعت کا مطالبہ کر رہی ہے۔
کمیٹی نے پلاسٹک اور خوراک کو پیک کرنے کے سامان میں کیمیکلز کے بڑے پیمانے پر استعمال پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کمیٹی کے مطابق ان کیمیکلز میں سے بعض انسانی صحت اور ماحول کے لیے نقصان دہ ہیں۔
کمیٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ برطانیہ بھر میں خوراک پیک کرنے کے ایسے سامان پر پابندی لگا دی جائے، جس پر یورپ کے کیمیائی مواد سے متعلق قواعد میں بہت زیادہ تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
کمیٹی نے خبردار کیا ہے کہ رحم مادر میں موجود بچوں سمیت، بڑھتی عمر کے بچے اور حاملہ خواتین کے لیے خطرہ سب سے زیادہ ہے کیونکہ یہ کیمیکل بچے کی ذہنی کی نشوونما کے نازک مراحل پر بہت زیادہ اثرانداز ہوتے ہیں۔
ایک تازہ تحقیق کے نتیجے میں آگ سے بچاؤ کے کیمیکل کی نومولود بچوں کی آنول نال میں موجودگی کا پتہ چلا ہے۔ اقوام متحدہ کے لیے رپورٹ تیار کرنے والے خصوصی نمائندے نے متنبہ کیا ہے کہ یہ بچے اب ’پیدائش سے پہلے ہی آلودگی سے متاثرہ‘ ہیں۔
برطانوی دارالعوام کی کمیٹی نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے نگرانی کا ایک خصوصی پروگرام تیار کرنے کی تجویز دی ہے جو ملک میں کیمیائی مادوں سے متاثر ہونے کی سطح کا تعین کرے۔
انسانوں اور جانوروں کو کیمیائی مواد کے اثرات سے بچانے کے ذمہ دار ادارے ’کیم ٹرسٹ‘ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر مائیکل وارہرسٹ کا کہنا ہے کہ آگ سے بچاؤ کے لیے استعمال ہونے والے کیمیکلز کے نقصان دہ اثرات سے متعلق ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے اٹھائے گئے مسائل پر فوری کارروائی کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر مائیکل وارہرسٹ کا مزید کہنا تھا: ’دارالعوام کی کمیٹی نے اس حقیقت پر بھی روشنی ڈالی ہے کہ برطانیہ میں کمزور قوانین کی وجہ سے آگ سے بچاؤ کے خطرناک کیمیکلز کے استعمال میں اضافہ ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے ہمارے اور ہمارے بچوں کے جسم زہریلے مواد سے آلودہ ہو رہے ہیں۔‘
برطانوی حکومت کے ترجمان نے کہا: ’برطانیہ میں فرنیچر کی تیاری میں حفاظتی تقاضے یورپ میں سب سے زیادہ پورے کیے جاتے ہیں۔ ہم ماحولیاتی نتائج کو بہتر بنانے کے عزم پر کاربند ہیں اور زہریلے پن کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن یہ کام ایک واضح اور بہتر شواہد کی بنیاد پر کرنے کی ضرورت ہے جس سے آگ سے بچاؤ کے عمل میں بھی بہتری آئے۔ ہم نے کسی خلا کے پیدا ہونے سے پہلے فرنیچر کو آگ سے بچانے سے متعلق قوانین پر نظرثانی کے لیے اپنے جواب کی اشاعت کا عزم رکھا ہے تاکہ آگ سے تحفظ کے نظام کو اعلیٰ ترین سطح پر برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ اس میں بہتری لائی جا سکے۔‘