یوکرین نے روس کو ڈرون فراہم کرنے کے ایرانی فیصلے کے پیش نظر تہران سے سفارتی تعلقات محدود کرنے کا اعلان کیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یوکرینی صدر وولودی میر زیلنسکی نے جمعے کو ایک ویڈیو خطاب میں روس کو ڈرون فراہم کرنے کے ایرانی فیصلے کو ’برائی کے ساتھ تعاون‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ماسکو کے ساتھ جنگ میں اب تک کل آٹھ ایرانی ساختہ ڈرونز کو مار گرایا جا چکا ہے۔
یوکرین اور امریکہ نے ایران پر روس کو ڈرون فراہم کرنے کا الزام لگایا ہے، تاہم تہران اس الزام کی تردید کرتا ہے۔
صدر زیلنسکی نے کہا: ’آج روسی فوج نے اپنے حملوں کے لیے ایرانی ڈرونز کا استعمال کیا۔ دنیا برائی کے ساتھ تعاون کی ہر مثال کے بارے میں جان جائے گی اور اس کے اسی طرح کے نتائج ہوں گے۔‘
یوکرین میں فوجی حکام نے ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے جمعے کو اوڈیسا بندرگاہ کے قریب چار شاہد 136 ’کامی کازے‘ ڈرونز سمندر میں مار گرائے۔
اخبار ’یوکرینسکا پراودا‘ نے رپورٹ کیا ہے کہ فضائیہ نے الگ سے کہا کہ اس نے پہلی بار ایک بڑے ایرانی ڈرون ’مہاجر سکس‘ کو مار گرایا ہے۔
یوکرین کی وزارت خارجہ نے پہلے کہا تھا کہ ڈرونز کی فراہمی سے یوکرین کے ساتھ تعلقات کو شدید دھچکا لگا ہے۔
یوکرین کی وزارت خارجہ نے اپنی ویب سائٹ پر جاری کیے گئے بیان میں کہا: ’اس طرح کے غیر دوستانہ اقدام کے جواب میں یوکرین کی جانب سے ایران کے سفیر کو ان کی ایکریڈیشن سے محروم کرنے اور کیئف میں ایرانی سفارت خانے کے سفارتی عملے کی تعداد میں نمایاں کمی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہ پیغام ایران کے قائم مقام سفیر کو دیا کیا گیا کیونکہ مستقل سفیر منوچہر مرادی فی الحال یوکرین میں نہیں ہیں۔
نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق یوکرینی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ایرانی عہدیدار کو بتایا گیا کہ ایران کی روس کو ہتھیاروں کی فراہمی ’غیر جانبداری کے موقف، یوکرین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے سے براہ راست متصادم ہے اور یہ ’ایک غیر دوستانہ عمل تھا جس نے یوکرین ایران تعلقات کو شدید دھچکا پہنچایا۔‘
In response to Iran supplying weapons to Russia to use in its war against Ukraine, today we announced the revocation of accreditation of the Iranian Ambassador in Kyiv, and a significant drawdown of diplomatic personnel at the Iranian embassy.
— Oleg Nikolenko (@OlegNikolenko_) September 23, 2022
تہران کا موقف رہا ہے کہ اس نے روس کو ڈرون فراہم نہیں کیے اور کہہ چکا ہے کہ ایران جنگ میں کسی بھی فریق کی مدد نہیں کرے گا کیونکہ وہ بات چیت کے ذریعے حل کا حمایتی ہے۔
روئٹرز کے مطابق عسکری ماہرین کا کہنا ہے کہ ایرانی ڈرون جاسوسی اور ہتھیار گرانے کی خاطر روس کے لیے کارآمد ثابت ہوں گے۔ اس طرح روس کو مناسب اہداف کی تلاش اور اسے نشانہ بنانے میں وقت ملے گا۔
امریکی انتظامیہ کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے اگست میں کہا تھا کہ روس کو تہران سے حاصل کیے گئے ایرانی ساختہ ڈرونز کے ساتھ کئی ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا۔