اسلام آباد کی مقامی عدالت نے ہفتے کو سینیئر صحافی ایاز امیر اور ان کی اہلیہ کی گرفتاری کی اجازت دیتے ہوئے ان کے بیٹے شاہ نواز کو اپنی اہلیہ کے قتل کی تفتیش کی خاطر دو دن کے لیے پولیس کی تحویل میں دے دیا۔
ایاز امیر کے بیٹے شاہ نواز کی اہلیہ سارہ بی بی اسلام آباد کے علاقے چک شہزاد میں جمعے کو اپنے گھر میں مردہ حالت میں پائی گئی تھیں، جن کے قتل کے الزام میں پولیس نے ان کے شوہر کو گرفتار کیا تھا۔
ملزم شاہ نواز کو ہفتے کی صبح پولیس نے ڈیوٹی مجسٹریٹ مبشر حسن چشتی کی عدالت میں پیش کیا اور دس روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
مقدمے کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم شاہ نواز قتل کے مقدمے میں نامزد ہیں اور ابھی کچھ برآمدگیاں کرنی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملزم شاہ نواز نے اپنی کنیڈین نژاد پاکستانی اہلیہ کو بیرون ملک سے بلا کر بے دردی سے قتل کیا ہے۔
سماعت کے آغاز پر جج مبشر حسن چشتی نے ملزم کے وکیل سے دریافت کیا کہ وہ مقدمے کے سلسلے میں کیا کہنا چاہتے ہیں؟
جس پر ملزم کے وکیل نے کہا کہ یہ ایک اندھا قتل ہے اور ان کے موکل کا پہلا ریمانڈ ہے، اس لیے انہیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔
ملزم شاہ نواز کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے موکل پر قتل کا صرف الزام ہے، ابھی ثابت ہونا باقی ہے۔
سماعت کے بعد عدالت نے ملزم کو دو دن کے لیے پولیس کے حوالے کرنے کا حکم دیا۔
اسلام آباد پولیس نے ملزم کے والدین (ایاز امیر اور ان کی اہلیہ) کی گرفتاری کے لیے بھی عدالت میں درخواست دائر کی۔
جج مبشر حسن چشتی کے استفسار پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ قتل کی تفتیش کرنا ہے اس لیے ملزم کے والدین کی گرفتاری ضروری ہے۔
جس پر عدالت نے پولیس کو ملزم شاہ نواز کے والدین ایاز امیر اور ان کی اہلیہ کی گرفتاری کی اجازت دے دی۔
دوسری جانب عدالت نے ملزم کے فنگر پرنٹس لینے سے متعلق پولیس کی درخواست مسترد کردی۔
واقعے کا پس منظر
ملزم شاہ نواز نے جمعے کو اسلام آباد کے علاقے چک شہزاد میں واقع اپنی رہائش گاہ میں اپنی اہلیہ کو ورزش کے لیے استعمال ہونے والے آہنی ڈمبلز کے وار کرکے قتل کر دیا تھا۔
ملزم شاہ نواز پاکستان کے معروف صحافی، تجزیہ کار اور سابق رکن قومی اسمبلی ایاز میر کے صاحبزادے ہیں جبکہ ان کی 37 سالہ مقتول اہلیہ سارا کینیڈین شہری تھیں۔
پولیس کے مطابق ملزم شاہ نواز کو ان کے گھر میں جائے وقوعہ سے اس وقت گرفتار کیا گیا تھا، جب وہ لاش سے بہنے والا خون دھونے کی کوشش کر رہے تھے۔
ابتدائی رپورٹ کے مطابق ملزم نے قتل سے پہلے اپنی اہلیہ پر تشدد کیا اور ان پر ورزش میں استعمال ہونے والے آہنی ڈمبلز کے وار کر کے زخمی کیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بعد ازاں ملزم نے لاش کو گھر کے اندر باتھ روم میں باتھ ٹب میں ڈال دیا تھا۔
پولیس کے مطابق ملزم نے گرفتاری کے فوراً بعد اعتراف جرم کر لیا تھا، جبکہ جائے وقوعہ سے آلہ قتل اور دوسرے شواہد بھی اکٹھے کیے گئے تھے۔
تقریباً ایک سال کے بعد اسلام آباد میں ایک ہی نوعیت کا ہونے والا یہ دوسرا قتل ہے، جس میں ایک مرد نے بےدردی سے اپنی ساتھی خاتون کو قتل کیا۔
اس سے پہلا واقعہ گذشتہ سال 20 جولائی کی شام اسلام آباد کے سیکٹر ایف سیون میں پیش آیا تھا، جب سابق سفیر شوکت مقدم کی صاحبزادی نور مقدم کو پاکستان کے بااثر کاروباری خاندان سے تعلق رکھنے والے ان کے ساتھی ظاہر جعفر نے قتل کردیا تھا۔
بعدازاں اسلام آباد کی مقامی عدالت سے موت کی سزا پانے والے ملزم ظاہر جعفر نے تیز دھار آلہ قتل کی مدد سے نور مقدم کا سر تن سے جدا کر دیا تھا۔
جمعے کو چک شہزاد میں خاتون کے بہیمانہ قتل سے متعلق تفصیلات منظر عام پر آنے کے بعد سوشل میڈیا صارفین حالیہ واقعے کو نور مقدم قتل کے ساتھ تشبیہہ دے رہے ہیں۔