روسی صدر ولادی میر پوتن نے جمعے کو کریملن میں ہونے والی ایک تقریب میں یوکرین کے چار مقبوضہ علاقوں لوگانسک، ڈونیٹسک، خیرسن اور زاپوریزہیا کو روس میں ضم کرنے کے معاہدوں پر دستخط کر دیے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق معاہدے کے بعد صدر پوتن نے روسی اشرافیہ کے سامنے سٹیج پر اپنی فوج کے زیر کنٹرول علاقوں کے ماسکو کی جانب سے نامزد کیے گئے سربراہان کے ساتھ ہاتھ ملایا اور ان کے ساتھ مل کر روس نواز نعرے لگائے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق صدر پوتن نے اس موقعے پر مغرب کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ماسکو کے زیر کنٹرول یوکرین کے چار خطوں کے عوام ’ہمیشہ کے لیے روس کے شہری‘ بن گئے ہیں۔
صدر پوتن نے مزید کہا: ’میں کیئف حکومت اور مغرب میں اس کے آقاؤں سے کہنا چاہتا ہوں کہ لوگانسک، ڈونیٹسک، خیرسن اور زاپوریزہیا کے علاقوں میں رہنے والے لوگ ہمیشہ کے لیے ہمارے شہری بن رہے ہیں۔‘
پوتن نے دعویٰ کیا کہ ان علاقوں کے عوام نے روس میں شامل ہونے کا ’غیر مبہم انتخاب‘ کیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق صدر پوتن کے معاہدے روس کی یوکرین کے میدان جنگ کی بدترین شکستوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہو سکتی ہے۔
جیسا کہ صدر پوتن نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ ’ہم اپنی سرزمین کا پوری طاقت اور اپنے تمام ذرائع کو بروئے کار لاتے ہوئے دفاع کریں گے۔‘
مزید یہ کہ انہوں نے کیئف سے فوری طور پر دشمنی ختم کرنے اور مذاکرات کی میز پر واپس آنے کا مطالبہ بھی کیا۔
یوکرین کے 15 فیصد حصے پر مشتمل ان چار علاقوں کا روس سے الحاق دوسری جنگ عظیم کے بعد یورپ میں کسی ملک کا مقبوضہ علاقوں پر قبضے کا سب سے بڑا واقعہ ہے، جس کو مغربی ممالک اور یہاں تک کہ روس کے بہت سے قریبی اتحادیوں نے سختی سے مسترد کر دیا۔
اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری انتونیو گوتیرس نے روس کے اس اقدام کو اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی قرار دیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ماہرین کے مطابق الحاق اس وقت کیا گیا جب روسی افواج کو میدان جنگ میں ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جب کہ صدر پوتن کو اب تک کی بدترین شکستوں میں سے ایک کا سامنا ہے۔
ماسکو نواز حکام نے تسلیم کیا کہ روسی فوجی ڈونیٹسک کے شمال میں واقع ان کی مرکزی چوکی لیمان کو یوکرین کے ہاتھوں کھونے کے قریب ہیں۔
وہاں شکست یوکرین کے لیے اس علاقے کے بڑے حصے پر دوبارہ قبضہ کرنے کا راستہ کھول سکتی ہے جسے پوتن نے اب روس کا حصہ ہونے کا اعلان کیا ہے۔
تقریر سے چند گھنٹے پہلے پوتن کو اپنے ہی ملک میں اس وقت تنقید کا سامنا کرنا پڑا جب روسی میزائلوں نے سویلین کاروں کے ایک قافلے کو نشانہ بنایا جو زپوروزہیا خطے میں یوکرین کے زیر قبضہ علاقے سے سرحد عبور کرنے کی تیاری کر رہے تھے۔
روئٹرز کے مطابق قافلے پر حملے میں تباہ شدہ کاروں کے قریب ایک درجن لاشیں دیکھی گئیں۔ یوکرین نے کہا کہ اس حملے میں 25 افراد ہلاک اور 74 زخمی ہوئے۔
یوکرین کے صدر وولودی میر زیلنسکی نے ٹیلی گرام پر لکھا: ’دشمن مشتعل ہے اور ہماری ثابت قدمی اور اپنی ناکامیوں کا بدلہ لے رہا ہے۔
’خون کے پیاسو آپ سے یوکرین کے شہریوں کی ایک ایک زندگی کا ضرور جواب لیا جائے گا۔‘