حالیہ سیلاب کے بعد تقریباً دو ماہ سے ملک کے بیشتر علاقوں میں ٹرینوں کی آمد و رفت بند ہے، تاہم سندھ میں کوٹری جنکشن کے سٹیشن ماسٹر عارف علی کو امید ہے کہ جلد ہی ریل سروس بحال کر دی جائے گی۔
کوٹری جنکشن سندھ میں حیدر آباد کے قریب ایک اہم ریلوے سٹیشن ہے، جس کے اطراف کئی سو مزدور پٹریوں پر کام میں مصروف ہیں۔ کوئی پٹریوں کے درمیان سیلابی ریلے کے بعد جمع ہونے والے کیچڑ کو صاف کر رہا ہے تو کوئی پٹریوں پر رولر گھسیٹ کر ان کا آپسی فاصلہ درست کر رہا ہے۔
کوٹری جنکشن کو لگنے والی ریلوے لائن پتھریلے ٹیلوں کے درمیان سے گزرتی ہے۔ برساتی نالوں میں طغیانی کی وجہ سے ان ٹیلوں کے درمیان موجود پٹری پتھروں میں دب گئی تھی۔ کچھ مزدور یہاں کھدائی میں مصروف ہیں، جن کا کام تکمیل کے قریب ہے۔
کوٹری جنکشن کے سٹیشن ماسٹر عارف علی نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے گفتگو میں کہا: ’بھرپور انتظامیہ اور مشینری لگی ہوئی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’وفاقی وزیر برائے ریلوے (خواجہ سعد رفیق) کی کوششوں سے پانچ اکتوبر کو امید ہے کہ ریلوے کا نظام معمول پر آ جائے گا۔‘
ٹرین اور ریلوے سٹیشن سے منسلک محنت کش سیلاب کے بعد ریلوے کی بندش سے سخت ترین معاشی مشکلات کا شکار ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ریلوے سٹیشنوں پر مسافروں کا سامان اٹھانے کا کام کرنے والی قلی، چھابڑی فروش، سٹیشن پر موجود دکاندار اور ہوٹلوں پر کام کرنے والے بیروں کی بڑی تعداد بے روز گار ہو چکی ہے۔
ایسے ہی ایک دکاندار محمد ریاض نے روئٹرز سے بات کی۔
سفید بال، سفید داڑھی، سفید شلوار قمیص اور کالے چشموں کے پیچھے سوجی ہوئی سرخ آنکھوں میں ناتمام امید کے ساتھ ریاض نے بتایا: ’ٹرینیں ایک مہینے سے بند ہیں۔ ہمارا روزگار بالکل ٹھپ پڑا ہے۔ سنا ہے کہ چند دنوں میں ریلوے بحال ہو جائے گی اور آمد و رفت شروع ہو جائے گی۔‘
پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق وفاقی وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کابینہ کو بتایا ہے کہ وہ ریلوے حکام کو ٹرینوں کی جلد از جلد بحالی کا حکم دے چکے ہیں، تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مکمل بحالی کے لیے سیلابی پانی کے اترنے کا انتظار کرنا پڑ سکتا ہے۔