اسسٹنٹ کمشنر خاران نے تصدیق کی ہے کہ سابق چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس نور محمد مسکانزئی خاران میں نامعلوم افراد کی فائرنگ کے بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جان کی بازی ہار گئے ہیں۔
خاران کے اسسٹنٹ کمشنر نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ نامعلوم افراد کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے جسٹس نور محمد مسکانزئی کو کوئٹہ منتقل کیا جا رہا تھا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکے۔
ڈی آئی جی کے مطابق جسٹس نور محمد مسکانزئی پر جمعے کی شب مسجد میں نماز عشا کے دوران فائرنگ کی گئی۔
نامہ نگار میر ہزار بلوچ کے مطابق وزیراعلیٰ اور گورنر بلوچستان نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے جسٹس نور محمد مسکانزئی کی موت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
بلوچستان کے وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سابق چیف جسٹس کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جسٹس (ر) محمد نور مسکانزئی کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے مزید کہا ہے کہ امن دشمنوں کے بزدلانہ حملے قوم کو مرعوب نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ جسٹس ر محمد نور مسکانزئی ایک بہادر، نڈر جج تھے۔
سابق چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس نور محمد مسکانزئی فیڈرل شریعت کورٹ کے بھی چیف جسٹس رہ چکے ہیں۔
شریعت کورٹ اور بلوچستان ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی پر قاتلانہ حملے کی ذمہ داری بی ایل اے نے قبول کی ہے۔