کینیا کے معروف اخبار ’دا سٹار‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ صحافی ارشد شریف کی موت غلط شناخت کے باعث پولیس کی فائرنگ سے ہوئی۔
کینیا کے دارالحکومت نیروبی سے شائع ہونے والے ایک اخبار دا سٹار کے مطابق مگادی ہائی وے پر اتوار کی رات ارشد شریف کو پولیس نے اس وقت سر میں گولی مار کر قتل کر دیا جب انہوں نے اور ان کے ڈرائیور نے مبینہ طور پر ایک پولیس ناکے کی خلاف ورزی کی تھی۔
پولیس نے کینیا کے اخبار کو بتایا کہ ارشد شریف مگادی قصبے سے نیروبی جا رہے تھے جب پولیس افسران کے ایک گروپ کی نگرانی میں ایک پولیس ناکے پر انہیں روکا گیا۔ مگادی کا نیروبی سے فاصلہ 113 کلومیٹر ہے۔
پولیس ہیڈ کوارٹر نے اخبار کو بتایا ہے کہ یہ کیس انڈیپنڈنٹ پولیسنگ اوورسائٹ اتھارٹی کو سونپ دیا گیا ہے۔
پولیس اوور سائٹ اتھارٹی کی چیئرمین این مکوری کا کہنا ہے کہ ’پاکستانی صحافی ارشد شریف کے قتل کے بعد اس کی تحقیقات کے لیے ایک ریپڈ ریسپانس ٹیم روانہ کر دی گئی ہے۔ ہم کینیا کی عوام کو اپنی ذمہ داری ادا کرنے کا یقین دلاتے ہیں۔‘
Ann Makori – Chair, IPOA: On the Pakistan killing, our rapid response team has already been dispatched to investigate the killing of the journalist. We assure Kenyans of our full commitment to delivering on its mandate pic.twitter.com/FWz80i8lf6
— Citizen TV Kenya (@citizentvkenya) October 24, 2022
ایک سینئر پولیس افسر نے اخبار کو فائرنگ کی تصدیق کی ہے اور مزید کہا ہے کہ بعد میں ایک جامع بیان جاری کیا جائے گا۔
افسر نے کہا کہ ’فائرنگ کا ایک واقعہ پیش آیا تھا جو ایک صحافی سے متعلق غلط شناخت کا معاملہ ثابت ہوا۔ ہم مزید معلومات بعد میں جاری کریں گے۔‘
پولیس کے مطابق نیروبی کے علاقے پنگانی میں ایک بچے کو یرغمال بنانے کے واقعے کے بعد روڈ بلاک پر پولیس کو ایک ایسی ہی کار کو روکنے کے لیے کال کی گئی جس میں ارشد شریف سوار تھے۔
چند منٹ بعد ارشد شریف کی گاڑی ناکے پر پہنچی اور انہیں روک کر اپنی شناخت بتانے کو کہا گیا اور وہ مبینہ طور پر رکے بغیر ناکے سے گزر گئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس کی وجہ سے مختصر تعاقب اور فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس میں ارشد شریف کی موت واقع ہو گئی۔ ان کی کار الٹ گئی اور ڈرائیور زخمی ہو گیا جس کو ہسپتال لے جایا گیا۔
بعد میں ڈرائیور نے پولیس کو بتایا کہ وہ اور ان کا مقتول ساتھی ڈویلپر تھے اور مگادی میں ایک سائٹ کی طرف جا رہے تھے۔
دا سٹار کینیا کا ایک معروف اخبار ہے اور یہ ریڈیو افریقہ گروپ کی ملکیت ہے۔ ریڈیو افریقہ گروپ کے کینیا بھر میں چھ ریڈیو سٹیشن، ایک ٹی وی سٹیشن اور ایک اخبار (دا سٹار) ہے۔
اس حوالے سے نیروبی میں موجود پاکستانی سفارت خانہ کینین حکام سے رابطے میں ہے تاہم ان کی طرف سے تاحال کوئی باضابطہ تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔
دا سٹار اخبار سے ہی منسلک صحافی علییود کیبی نے اس معاملے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ ’ارشد شریف نیروبی میں کیوں تھے؟ وہ مگادی کیوں گئے تھے؟ وہاں کس نے ان کی میزبانی کی اور وہاں کہاں رکے؟ ان کے ڈرائیور نے پولیس کے مطابق روڈ بلاک پر گاڑی کیوں نہ روکی؟ پولیس نے گولی کیوں چلائی؟‘
Key questions about #ArshadSharif killing.
— Eliud Kibii (@eliudkibii) October 24, 2022
Why was he in Nairobi? What had he gone to Magadi town? Who hosted him/ where was he staying? Why did his driver fail to stop at the police roadblock (according to police narrative}? Why did the police shoot at occupant?