سابق وزیر خزانہ رشی سونک نے پیر کو برطانیہ کی کنزرویٹو پارٹی کی قیادت کی جنگ جیت لی جس کے بعد ان کے وزیر اعظم بننے کی راہ ہموار ہو گئی۔
بورس جانسن کے ڈرامائی طور پر دست بردار ہونے کے بعد سونک کی آخری حریف پینی مورڈانٹ اپنے ساتھی ایم پیز سے ضروری 100 نامزدگیاں حاصل کرنے میں ناکام رہیں۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سینیئر بیک بینچر گراہم بریڈی نے کہا ’رشی سونک کو کنزرویٹو پارٹی کے رہنما کے طور پر منتخب کر لیا گیا ہے۔‘
مقابلے سے دست بردار ہونے والی مورڈانٹ نے سونک کے لیے اپنی ’مکمل حمایت‘ کا وعدہ کیا ہے۔
ان کی فتح اتوار کے آخر میں جانسن کے سیاسی واپسی کی کوشش کو ترک کرنے کے فیصلے کے بعد سامنے آئی۔
حکمران ٹوریز کی قیادت کے لیے لز ٹرس سے ہارنے کے چند ہفتوں بعد سونک کی قسمت نے ایک حیرت انگیز پلٹا کھایا۔
جمعرات کو سبک دوش ہونے والی رہنما ٹرس کے استعفے کے بعد شروع ہونے والے پارٹی مقابلے میں امیدواروں کو پیر کو دوپہر دو بجے تک کم از کم 100 کنزرویٹو ایم پیز کی حمایت حاصل کرنے کی ضرورت تھی۔
بریڈی نے اعلان کیا کہ صرف سونک ہی یہ ہدف حاصل کر سکے۔
ہندوستان اور مشرقی افریقہ سے آنے والے تارکین وطن کی ایک امیر ہندو کے بیٹے سونک جمعے کی رات تک تقریباً 200 عوامی نامزدگیاں اکٹھی کر چکے تھے جو پارلیمانی ٹوری پارٹی کے نصف سے بھی زیادہ ہے۔
جانسن کی پارٹی قیادت کی دوڑ سے دست برداری کے بعد کابینہ کی رکن مورڈاونٹ واحد امیدوار بچی تھیں۔
تاہم ان کی ضروری حمایت حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد مقابلہ اچانک ختم ہو گیا۔
سونک کی فتح اس دن ہوئی جب دنیا بھر میں ہندوؤں کا دیوالی کا پانچ روزہ تہوار شروع ہوا ہے۔
سابق فنانس چیف کو برطانیہ کی ایک ایسی معیشت وراثت میں ملی ہے جو لز ٹرس کی طرف سے شروع ہونے والے حالیہ بحران سے پہلے ہی کساد بازاری کی طرف بڑھ رہی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ٹرس نے قرض کے ذریعے مالی اعانت سے ٹیکس میں کٹوتیوں کے بجٹ کے بعد استعفیٰ دے دیا، جس سے پاؤنڈ کی قیمت میں کمی آئی۔
اس وجہ سے حکومت نے اپنے زیادہ تر بجٹ کو یوٹرن کر دیا، جس میں توانائی کے بڑھتے ہوئے بلوں کی حد کو کم کرنا بھی شامل ہے، جس نے لاکھوں برطانویوں کے لیے زندہ رہنے کی لاگت کے بحران میں بہت زیادہ حصہ ڈالا ہے۔
پیر کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اکتوبر میں برطانیہ کی معاشی بدحالی مزید خراب ہوئی ہے، نجی شعبے کی پیداوار 21 ماہ کی کم ترین سطح پر ہے۔
ٹرس نے سونک کو ٹوری لیڈر مقرر ہونے پر مبارک باد دی ہے۔
سبک دوش ہونے والی وزیر اعظم نے کہا کہ سونک کو ان کی ’مکمل حمایت‘ حاصل ہے۔
Congratulations @RishiSunak on being appointed as Leader of the Conservative Party and our next Prime Minister.You have my full support.— Liz Truss (@trussliz) October 24, 2022
تاہم رشی سونک کا برطانیہ کے اعلیٰ ترین عہدے تک پہنچنے کا سفر آسان نہیں تھا۔
ماضی کے سکینڈلز اب بھی انہیں وزیر اعظم کے طور پر پریشان کر سکتے ہیں۔
اس سال کے شروع میں ان کے ٹیکس کے معاملات اور ان کی اہلیہ اکشتا مورتی کے مالی معاملات، اس بات کے انکشاف کے بعد جانچ کی زد میں آئے کہ اکشتا نے ٹیکس بچانے کے لیے نان ڈومیسائل سٹیٹس کا دعویٰ کیا تھا۔
رشی سونک کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ہاؤس آف کامنز کے سب سے امیر رکن ہیں۔
دی سنڈے ٹائمز کی امیر افراد کی فہرست میں ان کی اور ان کی اہلیہ کی دولت کی مالیت 730 ملین پاؤنڈز ہے۔
ان کی آج کی کامیابی نے ہندوستان میں جوش و خروش کی لہر دوڑا دی ہے۔
رشی سونک کی اہلیہ اکشتا مورتی ہندوستان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی بوم کے سربراہ سمجھے جانے والے نارائن مورتی کی بیٹی ہیں۔
گلوبل ایکوٹی ریسرچ کے ٹرپ چوہدری کا کہنا ہے کہ ’سٹیو جابز نے جو امریکہ کے لیے کیا وہی نارائن مورتی نے ہندوستان کے لیے کیا۔‘