آپ نے ابھی تک غور نہیں کیا ہو گا لیکن دنیا ایک اور معاملے پر دو الگ گروپوں میں بٹی ہوئی ہے: ایک وہ جو ٹوائلٹ پیپر کو سامنے لٹکانے‘ کے حق میں ہیں اور دوسرے وہ جو اسے پیچھے لٹکانے‘ کے حامی ہیں۔
اور ایسا لگتا ہے کہ فریقین ٹوائلٹ پیپر کو لٹکانے کے اپنے ’درست‘ طریقے پر بہت زیادہ اصرار کرتے ہیں۔
مثال کے طور پر تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ برطانیہ میں تقریباً نصف لوگ جب ٹوائلٹ پیپر کو 'غلط' طریقے سے لٹکاتے ہوئے دیکھتے ہیں تو وہ ناراض ہوتے ہیں۔ یہ اس وقت ہے جب ایک اندازے کے مطابق برطانیہ میں نو ملین افراد نے ٹوائلٹ پیپر لگانے کے معاملے کو ’غلط سمجھا۔‘
باتھ روم ڈیزائن کرنے والی کمپنی Bathroom Origins کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق میں 300 افراد کا سروے کیا گیا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ ٹوائلٹ پیپر کا رخ کس طرف ہونا چاہیے۔
45 سے 54 سال کی عمر کے لوگوں نے جب ٹوائلٹ پیپر کی غلط جگہ کو دیکھا تو سب سے زیادہ تکلیف اور چڑچڑاپن کا مظاہرہ کیا اور 25 سے 34 سال کی عمر کے لوگوں کو اس ’غلطی‘ سے سب سے کم مشکل ہوئی۔
ٹوائلٹ پیپر لگانے کا غلط طریقہ کیا ہے؟
اس مقام پر یہ بات قابل غور ہے کہ ٹوائلٹ پیپر کو ہولڈر پر رکھنے کا اصل میں ایک سرکاری ’درست‘ طریقہ موجود ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ جو لوگ ’پیچھے ہینگ‘ کے طریقہ کار کے حامی ہیں وہ غلط طریقے سے لٹکا رہے ہیں۔
ٹوائلٹ پیپر رول کے لیے 1891 کا پیٹنٹ (ہاں، ایسی چیز موجود ہے) سرکاری طور پر کہتی ہے کہ پیپر رول کا اختتام باہر سے لٹکا ہوا ہونا چاہیے۔ دوسرے لفظوں میں ٹوائلٹ پیپر کے موجد سیٹھ وہیلر کے پیٹنٹ سے پتہ چلتا ہے کہ ٹوائلٹ پیپر کو ہولڈر پر لٹکانے کا صحیح طریقہ دراصل اوپر سے لٹکنے والے کاغذ کے سرے کے ساتھ ہے۔
ہینگ ٹوائلٹ پیپر کے ان دو ماڈلز کے بارے میں کافی بحث ہے، لیکن اس سے بھی زیادہ اہم وجہ یہ ہے کہ حفظان صحت کو برقرار رکھنے کے لیے آپ کو ٹوائلٹ پیپر کو صحیح طریقے سے لٹکانا چاہیے۔
ان دو مختلف طریقوں کے حامیوں کے درمیان کچھ بے ضرر خاندانی جھگڑے کے علاوہ، وہیلر پیٹنٹ میں متعارف کرائے گئے طریقہ پر توجہ دینے کی ایک بہت اہم وجہ ہے، خاص طور پر حالیہ برسوں میں: حفظان صحت۔
’باتھ روم اوریجنز‘ کی شریک بانی صوفیہ چارالمبوس بتاتی ہیں: ’ٹائلٹ پیپر رول کو لٹکانے کا طریقہ برسوں سے جوڑوں اور گھر کے افراد کے درمیان بحث کا موضوع رہا ہے، لیکن اب کرونا کے بعد سے اس نے گہرے معنی اختیار کر لیے ہیں۔‘
’2011 میں امریکی کہ کولوراڈو یونیورسٹی کی طرف سے کی گئی ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ 19 مختلف قسم کے بیکٹیریا مختلف باتھ روم اور ٹوائلٹ کی سطحوں پر پائے جاتے ہیں اور ہم جانتے ہیں کہ کووڈ 19 سطحوں پر 72 گھنٹے تک زندہ رہ سکتا ہے۔‘
وہ لمحہ جب ٹوائلٹ استعمال کرنے والے شخص کے ہاتھوں پر بیکٹیریا کا زیادہ امکان ہوتا ہے تب وہ ٹوائلٹ پیپر تک پہنچ رہا ہوتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اگر ٹوائلٹ پیپر کو سامنے سے لٹکایا جائے تو لوگوں کے ہاتھ صرف کاغذ کو چھوئیں گے جسے وہ استعمال کر رہے ہیں۔
لیکن اگر آپ ٹوائلٹ پیپر کو پیچھے لٹکا دیتے ہیں تو اس بات کا امکان ہے کہ لوگوں کی انگلیاں رول سے ٹکرائیں اور جراثیم چھوڑ دیں۔
اس صورت میں جو بھی بیت الخلا جاتا ہے اور ٹوائلٹ پیپر استعمال کرتا ہے وہ نہ صرف پہلے سے جمع ہونے والے بیکٹیریا سے آلودہ ہونے کا خطرہ بڑھاتا ہے بلکہ اگلے شخص کے لیے مزید بیکٹیریا بھی چھوڑ دیتا ہے۔
جو گروپ ان تمام سالوں سے ٹوائلٹ پیپر کو غلط لٹکا رہا ہے وہ یہ کہہ کر اپنے عمل کا دفاع کرتا ہے کہ یہ ماڈل زیادہ خوبصورت اور ماحول کے لیے کم نقصان دہ ہے۔
ان کا خیال ہے کہ اس لٹکنے والے ماڈل سے ٹوائلٹ پیپر کی کھپت میں کمی آئے گی کیونکہ ٹوائلٹ پیپر کا رول آسانی سے نہیں گھومے گا۔
لیکن اگر اس معاملے میں وہ صحیح بھی ہیں تو پھر بھی صحت کے نقطہ نظر سے یہ طریقہ غلط ہے۔