پاکستان میں صوبہ پنجاب کا شہر میانوالی جہاں کئی حوالوں سے اپنی ایک خاص پہچان رکھتا ہے، وہیں یہاں کے اصیل مرغ بھی خصوصی شناخت رکھتے ہیں۔
میانوالی کے اصیل مرغے لڑائی کے لیے بھی مشہور ہیں، تاہم اب مرغوں کی لڑائی میں کافی حد تک کمی آ گئی ہے، جس کی بڑی وجہ حکومت کی جانب سے اس طرح کے مقابلوں اور ان پر جوا لگانے پر پابندی ہے۔
سارے اصیل مرغ جنگجو نہیں ہوتے بلکہ ان میں سے ایک نسل صرف کھانے کے کام آتی ہے، جو وزن میں زیادہ ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ لڑائی کے لیے مناسب نہیں سمجھے جاتے۔
میانوالی کے اصیل مرغوں کی خاص بات یہ ہے کہ یہ اپنے حریف کو منٹوں میں ہلاک کر دیتے ہیں یا پھر دو سے تین منٹ میں ناک آؤٹ کر دیتے ہیں جبکہ سندھی اصیل مرغ لمبی لڑائی لڑتے ہیں اور بعض اوقات لڑتے لڑتے کئی گھنٹے گزار دیتے ہیں۔
میانوالی سے چند کلومیٹر دور گاؤں گلمیری کے رہائشی محمد فرمان حسیب خان بھی مرغ بازی کے شوقین ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ گذشتہ پانچ چھ سال سے مرغ بازی کر رہے ہیں۔ ’اب یہ شوق بھی ہے اور کاروبار بھی بن گیا ہے۔ اب ان کی بریڈنگ بھی ہوتی ہے۔‘
فرمان حسیب نے بتایا کہ اب اصیل مرغ کی بہت سی اقسام ہیں لیکن اصل میں ان کی پانچ اقسام ہیں، جن میں پہلے نمبر پر امروہے (جو انڈیا کے علاقے امرتسر سے تعلق رکھتے ہیں) نسل کے مرغ، دوسرے نمبر پر لاثانی نسل کے مرغ، تیسرے نمبر پر جاوے نسل کے مرغ، چوتھے نمبر پر پیلے اور پھر میانوالی کے لاکھے مرغ شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اصیل مرغوں کی خوراک میں گندم اور باجرہ شامل ہیں اور جب یہ پیدا ہوتے ہیں تو ان کو بادام کھلائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کی خوراک میں اخروٹ اور گندم کے علاوہ چنے بھی شامل ہوتے ہیں، جو ان میں طاقت پیدا کرتے ہیں۔
اصیل مرغ کی عمر تقریباً 18 سے 20 سال ہوتی ہے اور ایک مرغے کی قیمت ایک ہزار روپے سے لے کر لاکھوں روپے تک ہوتی ہے۔
فرمان حسیب نے بتایا کہ ’جب بھی کوئی مرغ بیمار ہوتا ہے تو ہم ان کی ویکسینیشن کرواتے ہیں اور اینٹی بائیوٹکس دیتے ہیں۔‘
اگر مرغوں میں پائی جانے والی بیماریوں کے حوالے سے بات کی جائے تو ان کو بخار، زکام، پیٹ کے مسائل اور پھوڑے نکلنے جیسی بیماریاں شامل ہیں۔