سربراہ پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے لیے ان کا کوئی فیورٹ نہیں ہے اور آرمی چیف کی تعیناتی میرٹ پر ہونی چاہیے۔
عمران خان اس وقت حکومت کے خلاف اسلام آباد لانگ مارچ کر رہے ہیں اور گجرانوالہ سے اپنے کنٹینر پر انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ، ’آرمی چیف کی تعینات میرٹ پر ہونی چاہیے اور نہ نواز شریف نہ آصف زرداری کو کرنی چاہیے کیوں کہ دونوں مجرم ہیں قوم کے۔‘
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ’مجرموں‘ کو آرمی چیف کی تعیناتی نہیں کرنی چاہیے۔
ارشد شریف کیس کی تحقیقات
عمران خان سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے بنائے گئے کمیشن کے سامنے پیش ہونے کے لیے تیار ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ: ’میں بھی جاؤں گا اور اور بھی لوگ ہیں، شیریں مزاری ہے۔‘
ارشد شریف سے متعلق سابق وزیر اعظم عمران خان نے بتایا کہ ان کی جان کو خطرہ تھا اور وہ مراد سعید کے ساتھ رابطے میں تھے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ’میں نے ارشد شریف کو کہا کہ جاؤ۔۔۔مگر وہ جانا نہیں چاہتا تھا تو میں نے کہا باہر جا کر کم از کم تمہاری آواز بند نہیں ہو گی۔‘
سربراہ پاکستان تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ ارشد شریف کی زندگی یہاں تنگ کر دی گئی تھی۔
لانگ مارچ کا مستقبل
لانگ مارچ کے بعد بھی اگر عمران خان کا جلد انتخابات کا مطالبہ پورا نہیں ہوتا تو اس پر عمران خان کا کہنا تھا کہ ’عمران خان نے زندگی میں ہار نہیں مانی اور سوال ہی نہیں پیدا ہوتا کہ (مارچ) کامیاب نہیں ہوگا کیونکہ یہ ختم ہی نہیں ہو گا۔‘
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ’ان کا کیا خیال ہے میں اسلام آباد میں رُک جاؤں گا؟ میرا پورا پلان بنا ہوا ہے اس کے بعد کیا کرنا ہے۔‘
عمران خان کا اسلام آباد کے ریڈ زون میں توسیع اور لانگ مارچ کا رخ راولپنڈی کی طرف کرنے کی چہ مہ گوئیوں پر کہنا تھا کہ ’جانا تو ہم نے اسلام آباد ہے لیکن اس کے بعد ہم کیا کریں گے وہ ابھی میں کسی کو نہیں بتا رہا مگر رہیں گے آئین اور قانون کے مطابق۔‘
صوبائی اسمبلیاں، فیصل واوڈا اور سازش
پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیاں تحلیل کرنے سے متعلق عمران خان کا کہنا تھا کہ ’کچھ بھی کر سکتا ہوں میں۔‘
فیصل واوڈا سے متعلق سوالوں پر سربراہ پی ٹی آئی نے جواب دینے کی بجائے انتہائی ناگواری سے کہا کہ ’میں اس کا نام ہی نہیں لینا چاہتا۔‘
عمران خان سے سوال پوچھا گیا کہ اگر سازش روکنے والوں کا آئینی کام تھا کہ وہ سازش روکیں تو ان کے خلاف بطور وزیر اعظم کارروائی کیوں نہیں کی؟
اس پر سابق وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ ساری چیزیں خفیہ ہوتی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’میں نے انہیں کہا تھا اگر یہ سازش تم نے نہ روکی تو معیشت تباہ ہو جائے گی اور وہ ہو گئی ہے، ملک ڈیفالٹ کی طرف جا رہا ہے، مہنگائی آسمان پر پہنچی۔۔۔کسان سڑکوں پر ہے اس لیے میں نے کہا تھا کہ سازش روکو۔‘
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو سے قبل عمران خان نے گوجرانوالہ میں مارچ کے شرکا سے خطاب میں وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا وقت قریب آچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’اب زیادہ وقت نہیں رہ گیا ہے، رانا ثنا اللہ اور شہباز میں جانتا وہ ڈر گئے ہیں، چوہے ہمیں دھمکیاں دے رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ 'رانا اثنا اللہ سن لیں، جب ہم اسلام آباد پہنچیں گے تو جس پولیس پر تم لاکھوں خرچ کر رہے ہیں وہ ہمارے ساتھ ہوگی کیونکہ وہ بھی چوروں کے خلاف ہے۔‘
وزیرداخلہ رانا ثنا اﷲ نے منگل کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خبردار کیا کہ قانون نافذ کرنے والے وفاقی ادارے کسی بھی مسلح گروپ کی جانب سے اسلام آباد پرکسی بھی حملے کو روکنے کا حق رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق تحریک انصاف کی قیادت وفاقی دارالحکومت پرحملہ آور ہونے کے لیے اسلحہ وگولہ بارود اور مسلح افراد اکٹھے کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان اطلاعات کی روشنی میں قانون نافذ کرنے والے وفاقی اداروں کو نقصان ہوسکتا ہے اور عمران خان اس کے ذمہ دار ہوں گے۔
ادھر عمران خان کی سب سے بڑی سیاسی مخالف پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے سابق وزیراعظم عمران خان کے مارچ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ 9 یا 10 دن میں بھی یہ مارچ اسلام آباد نہیں پہنچے گا، اگر آپ 3 بجے لانگ مارچ شروع کرکے شام کو 6 بجے ختم کردیں گے تو یہ مہینے میں بھی نہیں پہنچے گا۔