افغانستان میں طالبان کی وزارت خارجہ نے جمعرات کو کابل میں جاری ایک بیان میں پاکستان کے مختلف شہروں میں افغانستان سے آنے والے افراد کےساتھ خصوصاً صوبہ سندھ میں پولیس کی جانب سے مبینہ بدسلوکی کی مذمت کی ہے۔
افغان وزارت خارجہ ترجمان عبدالقہار بلخی کی جانب سے جاری اس بیان میں افغان حکام نے اپنے شہریوں کی ہراسانی اور اس طرح کے دیگر مسائل کی مذمت کی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’پاکستان افغانستان کا قریبی ہمسایہ ملک ہے اور دونوں ممالک میں اسلامی بھائی چارے اور مشترکہ ثقافت کے علاوہ بہت سی مشترکات ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان میں لاکھوں افغان پناہ گزین مقیم ہیں جو نہ صرف وہاں اپنی غیرسیاسی زندگی گزار رہے ہیں بلکہ میزبان ملک کی ترقی اور معاشی نمو میں بھی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔‘
په پاکستان کې له افغان مهاجرینو سره د پولیسو د ناسم چلند په اړه د ا.ا.ا. د بهرنیو چارو وزارت غبرګون
له څه مودې راهيسې، د پاکستان په بېلابېلو ښارونو، افغانستان سره د تګ راتګ پر لارو، په ځانګړې توګه په سند ایالت کې؛ افغانانو سره د پاکستاني پولیسو له لوري ناوړه چلند کیږي. pic.twitter.com/sI0f5oKSbl
— Abdul Qahar Balkhi (@QaharBalkhi) November 10, 2022
افغن پناہ گزینوں سے جڑے مسائل کے حل کے لیے، بیان کے مطابق افغان وزارت خارجہ اور پاکستان میں افغان سفارت خانے اور قونصل خانوں نے مسلسل کوششیں کیں لیکن بدقسمتی سے بھرپور کوشش کے باوجود یہ مسئلہ حل نہیں ہوسکا ہے۔
کراچی میں پولیس نے غیرقانونی طور پر رہائش پذیر 41 افغان شہریوں کے خلاف اس سال ستمبر میں کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے انہیں گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ حکام کا اس وقت کہنا تھا کہ کہ ایسے غیرقانونی طور پر رہائش پزید غیرملکی شہریوں کے خلاف کریک ڈاؤن آئندہ ہفتوں میں بھی جاری رہے گا۔
حکومت کے ریکارڈ کے مطابق کراچی میں 65,000 افغان شہری بطور پناہ گزین رجسٹرڈ ہیں، حالانکہ حکام کا خیال ہے کہ غیر رجسٹرڈ افغانوں کی تعداد دسیوں ہزار تک ہوسکتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’امارت اسلامیہ افغانستان کی وزارت خارجہ نے ہمیشہ سفارتی ذرائع سے پاکستانی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغان مہاجرین کے حقوق کا احترام کریں، پولیس کو وہاں مقیم اور سفر کرنے والے افغان باشندوں کے ساتھ ناروا سلوک سے روکیں اور ایک مسلمان پڑوسی ہونے کے ناطے افغانوں کی بہتر میزبانی کریں۔‘
اس بیان سے تین روز قبل افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے افغان تارکین وطن کے ساتھ پاکستانی حکومت کے سلوک پر افسوس اور تشویش کا اظہار کیا تھا۔
حامد کرزئی نے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ اطلاعات کی بنیاد پر پاکستانی حکومت نے صوبہ سندھ میں خواتین اور بچوں سمیت تقریباً 1100 افغان پناہ گزینوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
انہوں نے پاکستان سے کہا کہ تارکین وطن کے ساتھ بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کے مطابق نمٹا جائے اور انہوں نے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے بھی کہا کہ وہ پاکستان میں افغان تارکین وطن کے لیے زندگی کے بہتر حالات فراہم کرنے کے لیے کام کریں۔
بر بنیاد گزارش رسانهها، حکومت #پاکستان حدود یک هزار و یکصد مهاجر #افغان به شمول زنان و کودکان را در ایالت #سند آن کشور گرفتار و زندانی ساخته است.
حامد کرزی رئيس جمهور پیشین #افغانستان از اینچنین برخورد حکومت #پاکستان با مهاجرین #افغان ابراز تاسف و نگرانی نموده از حکومت آن کشور…
— Hamid Karzai (@KarzaiH) November 7, 2022
پاکستان کے شہر کراچی کی جیل میں خواتین اور بچوں سمیت تقریباً ایک ہزار افغان قیدی ہیں۔ ان میں سے 313 قیدیوں کو حال ہی میں پولیس نے قانونی دستاویزات نہ ہونے کی وجہ سے گرفتار کیا ہے۔
کراچی میں رہنے والے افغانوں کا دعویٰ ہے کہ قانونی دستاویزات ہونے کے باوجود پولیس انہیں گرفتار کر کے مبینہ طور پر بھتہ وصول کرتی ہے۔
تاہم سندھ پولیس نے افغان شہریوں کے ساتھ ناروا سلوک کی تردید کردی ہے۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) کراچی ساؤتھ ریجن عرفان بلوچ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا: ’سندھ پولیس کبھی بھی افغان شہریوں کے ساتھ ناروا سلوک نہیں رکھتی۔ ہاں اگر کوئی افغان شہری غیرقانونی طور پر پاکستان آیا ہے، تو قانون کے مطابق پکڑ کر انہیں واپس بھیجا جاتا ہے۔‘
عرفان بلوچ نے مزید کہا: ’اس پر ہر بار اعتراض ہوتا ہے کہ سندھ پولیس غیر قانونی طور پر آنے والے افغان شہریوں کو بھی گرفتار کیوں کرتی ہے۔ یہ گرفتاریاں عین قانون کے مطابق ہیں۔ افغان کیا کسی اور ملک کا شہری بھی اگر غیر قانونی طور پر آیا ہے تو اسے گرفتار کرکے ڈی پورٹ کرنا پولیس کا کام ہے۔‘
پاکستان بڑی تعداد میں افغانستان سے آنے والے پناہ گزینوں کی میزبانی چار دھائیوں سے رہا ہے۔ 2021 میں جاری اعداد کے مطابق 14 لاکھ افغان پاکستان میں رہائش پذیر ہیں۔ ان میں 58 فیصد خیبرپختونخوا میں اور 23 فیصد بلوچستان جب کہ باقی اسلام آباد سندھ اور پنجاب میں مقیم ہیں۔
اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی نے اس سال جون میں کہا تھا کہ طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد سے پاکستان کو افغان پناہ گزینوں کی آمد کے نئے سلسلے کا سامنا ہے۔
ہر سال 20 جون کو منائے جانے والے پناہ گزینوں کے عالمی دن کے موقع پر بات کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) پاکستان کے ترجمان قیصر خان آفریدی نے کہا کہ جنوری 2021 سے اب تک 2 لاکھ 50 ہزار سے زائد افغان پناہ گزینوں نے پاکستان کا رخ کیا ہے۔
قیصر خان آفریدی نے کہا کہ یو این ایچ سی آر کو اس بات کا علم ہے کہ جنوری 2021 سے اب تک 2 لاکھ 50 ہزار سے زیادہ افغان پناہ گزینوں کی پاکستان آمد کی اطلاع ہے، تاہم عالمی تحفظ کے ضرورت مند افغان شہریوں کی مجموعی تعداد اس سے زیادہ ہونے کا امکان ہے۔
پولیس نے افغان شہریوں کی ایک بڑی تعداد کو گرفتار کر کے گذشتہ سال ستمبر میں ملک بدر کر دیا تھا جو کابل کے سقوط کے بعد اس وقت ملک میں داخل ہوئے تھے جب امریکی قیادت میں افواج افغانستان سے روانہ ہو رہی تھیں۔