پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کا کہنا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ریٹائرمنٹ سے قبل الوداعی دورے کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں انہوں نے جمعرات کو منگلا اور سیالکوٹ گیریژن کا دورہ کیا۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق منگلا اور سیالکوٹ گیرژن کے الوداعی دورے میں آرمی چیف نے جوانوں اور افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’حالات جیسے بھی ہوں، وہ اسی جذبے اور عزم کے ساتھ قوم کی خدمت کرتے رہیں۔‘
آئی ایس پی آر کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ہر طرف آرمی چیف کی مدت ملازمت میں ممکنہ توسیع اور سمارٹ مارشل لا سے متعلق افواہوں کا بازار گرم تھا۔
گذشتہ ایک ماہ سے آرمی چیف مختلف فارمیشن کے دورے کر رہے ہیں لیکن جمعرات کو جاری ہونے والے بیان میں آئی ایس پی آر نے واضح طور پر لکھا کہ یہ دورہ اور سابقہ دورے الوداعی دوروں کا سلسلہ ہے۔
رواں برس اپریل میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے میڈیا بریفنگ میں واضح کیا تھا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ مزید توسیع نہیں چاہتے اور 29 نومبر کو عہدے کی مدت ختم ہونے پر سبکدوش ہو جائیں گے۔
پاکستان میں سیاسی بھونچال اور نشیب و فراز میں یہاں تک چہ مگوئیاں ہوئیں کہ کچھ وقت کے لیے آرمی چیف کو توسیع دی جائے گی اور اسی دوران نگران حکومت کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
نئے آرمی چیف کی سمری میں تاخیر کی وجہ سے بھی قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ ابھی تک وزرات دفاع کو سمری موصول ہی نہیں ہوئی۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں کہا تھا کہ ابھی تک جی ایچ کیو سیکرٹیریٹ سے نئے آرمی چیف کے لیے نام موصول نہیں ہوئے۔
الوداعی دورے اور ملاقاتیں کب شروع ہوئیں؟
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اکتوبر کے پہلے ہفتے میں امریکہ کا اہم دورہ کیا تھا، جس میں اہم ملاقاتیں اور دفاعی تعلقات بہتر کرنے پر بات چیت ہوئی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کیے گئے مختلف بیانات کی روشنی میں دس اکتوبر سے آرمی چیف نے فوج کی مختلف فارمیشنز کے الوداعی دوروں کا سلسلہ شروع کیا۔
اس سلسلے میں دس اکتوبر کو آرمی چیف نے جہلم گیرژن کا دورہ کیا۔ اس دوران آرمی چیف نے سندھ اور بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں کا بھی دورہ کیا۔
15 اکتوبر آرمی چیف نے لائن آف کنٹرول نسوری سیکٹر کا دورہ کیا۔ 18 اکتوبر کو کور کمانڈر کانفرس ہوئی۔ 21 اکتوبر کو آرمی چیف نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کا دورہ کیا اور شرکا سے گفتگو میں توسیع نہ لینے اور وقت پر ریٹائر ہونے کا عندیہ دیا۔
یکم نومبر کو آرمی چیف نے آرمی ایئر ڈیفنس ہیڈ کوارٹر اور دو نومبر کو آرمی سٹریٹجک فورسز ہیڈ کوارٹر کا دورہ کیا۔
نو نومبر کو پشاور کور کا دورہ کیا گیا جبکہ دس نومبر کو سیالکوٹ اور منگلا گیرژن کے الوداعی دورے کیے۔
اس کے علاوہ اکتوبر کے مہینے سے آرمی چیف سے اسلام آباد میں موجود مختلف سفارت خانوں کے سفیر بھی الوداعی ملاقاتیں کر رہے ہیں۔
نئے آرمی چیف کا تقرر کیسے ہو گا؟
نئے آرمی چیف کے انتخاب کے لیے روایت یہی رہی ہے کہ جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) چار سے پانچ سینیئر ترین لیفٹیننٹ جنرلز کی فہرست، ان کی ذاتی فائلوں کے ساتھ وزارت دفاع کو بھیجتا ہے، جو انہیں وزیراعظم کے پاس بھیجتی ہے تاکہ وہ جس افسر کو اس عہدے کے لیے موزوں تصور کریں اسے منتخب کریں۔
روایت کے مطابق وزیراعظم سبکدوش ہونے والے آرمی چیف سے بھی موزوں امیدوار پر مشاورت کرتے ہیں۔ اس کے بعد آئین کے آرٹیکل 243 (3) کے مطابق صدر مملکت، وزیراعظم کی سفارش پر سروسز چیفس کا تقرر کرتے ہیں۔