صدارتی دوڑ میں شمولیت کے اعلان کے وقت ٹرمپ کے چار جھوٹ

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2024 میں صدارتی الیکشن لڑنے کے اعلان کے دوران میکسیکو کی سرحد پر دیوار، ماحولیاتی قانون، ٹیکس کٹوتی اور انتخابی دھاندلی سے متعلق دروغ گوئی کی۔

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 15 نومبر 2022 کو پام بیچ فلوریڈا میں اپنے گھر میں منعقدہ تقریب میں آئندہ صدارتی انتخابات لڑنے کے اعلان کرتے ہوئے (اے ایف پی)

امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلوریڈا کے پام بیچ پر واقع اپنے گھر میں امریکی صدارت کے لیے تیسری مرتبہ بھی الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ 

سابق صدر نے نیویارک کے اخباروں میں صدارتی امیدواری کے دعوے سے قبل، پھر بطور صدارتی دعویدار اور بعد میں وائٹ ہاؤس میں رہتے ہوئے کئی بڑے اور متعدد جھوٹ بولے ہیں، اور انہوں نے اپنی یہ روایت منگل کو بھی برقرار رکھی۔

ذیل میں چارجھوٹ بیان کیے جا رہے ہیں، جو ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے صدارتی اعلان کے دوران پھیلائے۔

دیوار مکمل کی
سال 2016 میں اپنی انتخابی مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ امریکہ اور میکسیکو کی سرحد پر دیوار کھڑی کریں گے اور میکسیکو کو اس کی قیمت کی ادائیگی کے لیے مجبور کریں گے۔

2022 کے وسط مدتی انتخابات کے دوران متعدد ریلیوں سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ان کی انتظامیہ نے دیوار کو مکمل کیا۔
انہوں نے کہا، ’ہم نے دیوار کو مکمل کیا اور پھر ہم نے کہا کہ چلو تھوڑی اور بناتے ہیں۔ اور ہم نے مزید بہت کچھ کیا۔ اور جیسا کہ ہم کر ہی رہے تھے، تو الیکشن آ گئے، اور جب وہ (ٹرمپ کے مخالفین حکومت میں) آئے، تو دیوار میں اضافے کو مکمل کرنے کے لیے مزید تین ہفتے تھے۔ جو اگر ہو جاتا تو بہت اچھا ہوتا، لیکن انہوں نے کہا نہیں، نہیں، ہم ایسا نہیں کریں گے۔‘
لیکن یو ایس نیوز اینڈ ورلڈ رپورٹ کے مطابق سابق صدرڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے امریکہ اور میکسیکو کی سرحد پر صرف 458 میل دیوار کا کام مکمل کیا، جبکہ دونوں ملکوں کی سرحد 1900 میل سے زیادہ لمبی ہے۔

گرین نیو ڈیل پر الزم جو ابھی تک منظور نہیں ہوئی
کچھ پالیسیاں قدامت پسندوں کو اتنا ہی مشتعل کرتی ہیں جتنا الیگزینڈریا اوکاسیو کورٹیز اور سینیٹر ایڈ مارکی کا مشترکہ تحریر کردہ ماحولیات کا مجوزہ مسودۂ قانون جسے ’گرین نیو ڈیل‘ کہا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا، ’گرین نیو ڈیل کہلایا جانے والا قانون سوشلسٹ تباہی ہے، جو ہمارے ملک کو تباہ کر رہا ہے، اور اس نے بہت سے مفلوج قوانین کو جنم دیا، اسے فوری طور پر ختم کر دیا جائے گا تاکہ ہمارا ملک دوبارہ پھلے پھولے اور ترقی کر سکے۔‘
لیکن صدر جو بائیڈن نے 2020 کی انتخابی مہم کے دوران گرین نیو ڈیل کی حمایت نہیں کی تھی، حالانکہ ان کی ساتھی (نائب صدر) کاملا ہیرس نے ایسا کیا تھا۔
مزید برآں، کانگریس نے گرین نیو ڈیل کو منظور نہیں کیا، بلکہ افراط زر میں کمی کے ایکٹ کو منظور کیا، جس میں خلیج میکسیکو میں ڈرلنگ کے لیے لیز کی فروخت بھی شامل ہے۔

’تاریخ کی سب سے بڑی ٹیکس کٹوتی‘
سابق صدر وائٹ ہاؤس میں اپنی مدت کے دوران بہت بڑی قانون سازی کرنے میں ناکام رہے اور کانگریس کے ساتھ کبھی بھی تعلقات استوار نہیں کر سکے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لیکن ان کی چند اہم کامیابیوں میں سے ایک 2017 ٹیکس کٹوتی اور ملازمتوں کا ایکٹ تھا۔ ان کی عوامی بیان بازی کے باوجود ٹیکس میں زیادہ تر کٹوتیوں سے امیر ترین امریکیوں کو فائدہ پہنچا۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمارے ٹیکس اور ریگولیشن میں تاریخ میں دونوں شعبوں میں سب سے بڑی کٹوتی کی وجہ سے کاروبار دوبارہ بحال ہو رہے تھے، (ہماری کٹوتی) رونالڈ ریگن کی بہت زیادہ کٹوتی سے بھی زیادہ بڑی تھی۔
لیکن نیویارک ٹائمز نے ان کے اس دعوے کو مسترد کر دیا۔ سابق صدر رونالڈ ریگن کی جانب سے 1981 میں ٹیکس میں کٹوتی امریکی تاریخ کی سب سے بڑی ٹیکس کٹوتی اور وفاقی آمدنی میں کمی ہے۔

الیکشن کے متعلق جھوٹ
کوئی ایونٹ اس وقت تک ٹرمپ کا ایونٹ ہو ہی نہیں سکتا جب تک کہ سابق صدر 2020 کے صدارتی انتخابات کے بارے میں اپنے بغض کا اظہار نہ کریں۔
بالخصوص، انہوں نے اپنے اس جھوٹ کو دہرایا کہ کس طرح انتخابات کو ان سے ’چوری‘ کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا: ’انہوں نے تمام مشینوں اور ان سب چیزوں سے پیسہ خرچ کیا اور دو ہفتے بعد، تین ہفتوں بعد سب ختم ہو گئے۔ اس وقت تک ہر کوئی بھول گیا کہ انتخابات بھی ہوئے تھے۔
’یہ تیسری دنیا کے ممالک میں نہیں ہوتا۔ وہ ہم سے بہتر کرتے ہیں۔ ہمارے انتخابی عمل کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے وہ خوفناک ہے، اور میں اس کام کو پورا کروں گا۔‘
سوائے اس کے کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ سابق صدر سے الیکشن چوری کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ انہوں نے یہ ذکر بھی کیا کہ کس طرح فرانس کا انتخابی نظام صدارتی انتخابات کے دوران کہیں زیادہ موثر تھا۔
پولیٹی فیکٹ نے اس سال کے شروع میں نشاندہی کی تھی کہ اس کی ایک بڑی وجہ فرانس کی قومی حکومت کا صدارتی انتخابات منعقد کروانا ہے، جبکہ امریکہ میں انفرادی ریاستیں ایسا کرتی ہیں۔

رپبلکن پارٹی کے ارکان ڈیموکریٹ پارٹی کی جانب سے ووٹنگ کے حقوق کی قانون سازی کو وفاق کی جانب سے ووٹنگ کے عمل پر قبضہ جمانے کے مترادف سمجھ کر اس کی مخالفت کرتے ہیں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ