دنیا فٹ بال کا سب سے اہم اور سب سے زیادہ انتظار کرانے والا مقابلہ فیفا ورلڈ کپ پہلی مرتبہ کسی اسلامی ملک یعنی قطر میں آج سے شروع ہو رہا ہے۔ جس کے میچز دیکھنے کے لیے کوئٹہ میں بھی کھلاڑی پرجوش ہیں اور انتظامات کررہے ہیں۔
کوئٹہ کے ایک کلب میں کھلاڑی اور ان کے کوچز فٹ بال ورلڈ کپ کے میچز دیکھنے کے لیے تیاری کررہے ہیں جس کے لیے انہوں نےبیٹھنے کی جگہ اور بڑی سکرین پر میچز دیکھنے کے لیے پروجیکٹر کا بندوبست کر لیا ہے۔
پاک ہزارہ کلب فٹ بال کلب کے صدر محمد ابراہیم کہتے ہیں کہ ورلڈ کپ کا انتظار ہر کھلاڑی کو رہتا ہے جس کو دیکھنے کے لیے اور جونیئر کھلاڑیوں کو اس سے سیکھنے کے مواقع دینے کی کوشش کی گئی ہے۔
ابراہیم نے بتایا کہ ’یہاں پر کھلاڑیوں کی پسندیدہ ٹیمیں اور کھلاڑی بھی ورلڈ کپ میں شامل ہیں تو ہم نے اس چیز کو دیکھتے ہوئے ان کے لیے بڑی سکرین کا بندوبست کیا ہے۔ کلب میں پروجیکڑ پر میچز دکھائیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ہم سب کا تعلق فٹ بال سے ہے اور ہم ایک فٹ بال اکیڈمی چلاتے ہیں اس کے لیے یہ میچز دیکھنا ضروری ہے۔ ہم نے سکرین لگا دی ہے، باقی اس کے نظام کو بھی درست کررہے ہیں۔‘
ابراہیم نے بتایا کہ ’کلب میں 40 سے 50 لوگوں کے بیٹھنے کی جگہ ہے۔ ہمارے کھلاڑیوں کے علاوہ دوسرے کلبوں کے کھلاڑی بھی آئیں گے اور ہم سب یہاں پر بیٹھ کر فٹ بال کے میچز دیکھیں گے۔‘
ابراہیم کہتے ہیں کہ میرا پسندیدہ کھلاڑی اس وقت بدقسمتی سے اس بڑے مقابلے میں شامل نہیں ہیں جو کہ مصر کے مشہور کھلاڑی محمد صلاح ہیں۔ وہ مصر کے نہ کھیلنے کے باعث شامل نہیں ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید کہا کہ ان کی دلی خواہش ہے کہ میسی ورلڈ کپ بھی جیتے تاکہ وہ امر ہوجائے۔ باقی بھی اچھے کھلاڑی ہیں لیکن وہ اس مقابلے میں میسی کو فاتح دیکھنا چاہتے ہیں۔
ابراہیم نے کہا کہ اگر کوئی افریقن ٹیم آکر ورلڈ کپ کھیل سکتی ہے تو کوئی وجہ نہیں کہ پاکستان کی ٹیم بھی اس جگہ جاسکتی ہے۔ ہم نے اپنے بڑوں اور سینیئر کھلاڑیوں سے سن رکھا ہےکہ کسی زمانے میں پاکستان کی فٹ بال ایران، انڈیا اور چین کے مقابلے کی تھی بلکہ ان سے بھی بہتر تھی۔
انہوں نے کہا کہ جیسے بھارت نے انڈین پریمئر لیگ کروائی ہے اور بیرونی ممالک سے کھلاڑیوں کو اپنے ملک میں لاکر میچز کروائے اسی طرح ہمیں بھی کرنا ہوگا۔
پاک ہزارہ فٹ بال کلب کے صدر محمد ابراہیم نے بتایا کہ ’ہمارے کوئٹہ سے تاج لالہ، قیوم پاپا اوردوسرے کھلاڑیوں نے قومی سطح پر کھیل کر اپنے لوہا منوایا اور کوئٹہ کو پہچان دلائی۔ بلوچستان میں پہلے کی نسبت اس وقت فٹ بال کا شوق بڑھ گیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ رواں سال چیف منسٹر گولڈ کپ کے تحت فٹ بال کے میچز ہوئے تو نے دیکھا گیا کہ فائنل مقابلے کے دوران میدان میں بیٹھنے کی جگہ نہیں تھی۔
وہ مزید بتاتے ہیں کہ ہمارے اعداد وشمار کے مطابق کوئٹہ میں فٹ بال کے 10 سے زائد میدان موجود ہیں جو کہ یہاں پر لیگ ٹورنامنٹ کرانے کی صورت میں کافی ہوں گے۔