آرمی جنرل ہیڈ کوارٹرز سے ملحقہ ہاکی گراؤنڈ میں پاکستانی فوج کے سربراہ کی تبدیلی کمان کی تقریب ہوئی۔ جہاں جنرل قمر جاوید باجوہ نے کمان جنرل عاصم منیر کے حوالے کی اور خود سبکدوش ہو گئے۔
ہاکی گراونڈ میں ریٹائرڈ افسران کا انکلوژر تقریباً آدھا خالی تھا۔ تقریب کے آغاز میں جب سبکدوش اور نامزد ہونے والے سربراہان وینیو پر تشریف لائے تو تالیوں کی آواز برائے نام تھی۔
یہ ہاکی گراؤنڈ بھی کھیلوں کے علاوہ ملک کے طاقتور ترین عہدوں میں سے ایک کی تبدیلی کمان کا شاہد بن چکا ہے۔ یہاں سبکدوش ہونے والے کئی فوجی سربراہان نے ’چھڑی‘ نئے فوجی سربراہوں کے حوالے کی ہے۔
آج حاضرین میں جذبہ و ولولہ کم ہی تھا۔ ہم نے چھ سال قبل اسی گراؤنڈ میں سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی تبدیلی کمان کی تقریب میں بھی شرکت کی تھی۔ اُس وقت جب جنرل راحیل شریف گراؤنڈ میں تشریف لائے تھے تو فرط جذبات سے حاضرین اپنی نشتوں پر کھڑے ہو گئے تھے اور میدان تالیوں کی صداؤں سے گونج اٹھا تھا۔
میں نے جنرل راحیل شریف کی منتقلی کمان میں کئی آنکھوں کو نم ہوتے دیکھا لیکن چھ سال بعد اُسی گراؤنڈ میں سب کچھ ویسا تھا لیکن جذبہ وہ نہیں تھا۔
صحافیوں کے انکلوژر میں تجزیے اور تبصرے ساتھ ساتھ جاری تھے۔ جب جنرل قمر جاوید باجوہ کو گارڈ آف آنر دیا گیا تو سب کی نظریں اُن کے سست قدموں پر تھی۔ چہ مگوئیاں ہوئیں کہ ’شکستہ قدم ہیں جیسے بہت بھاری دل سے رخصت لے رہے ہیں۔‘
اس کے بعد جنرل قمر جاوید باجوہ الوداعی تقریر کی تو ساتھ بیٹھے صحافی نے کہا کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ’الوداعی تقریر میں الفاظ کا ربط نہیں ہے۔ جیسے الفاظ زبان کا ساتھ نہ دے رہے ہوں۔‘
ایک اور تبصرہ ہوا کہ ’طاقت کا منصب چھوڑنا اتنا آسان نہیں ہے۔ چھ سال بعد کمان تبدیلی ہو رہی ہے اللہ کرے اب ہر تین سال بعد تبدیلی ہوتی رہے۔‘
جب کمان منتقل ہو گئی اور نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا نام پکارا گیا تو جیسے ولولے نے نئے سرے سے انگڑائی لی اور کچھ افسران کے اہل خانہ نے کھڑے ہو کر تالیاں بجائیں۔
ریٹائرڈ افسران کے انکلوژر میں جنرل عاصم منیر کو رشک کی نظر سے دیکھا جا رہا تھا۔ ایک ریٹائرڈ برگیڈیئر صاحب نے کہا ’ہی میڈ اِٹ فرام آل آڈز‘ (تمام تر دقتوں کے باوجود اس نے کر دکھایا)۔ نام پوچھنے پر انہوں نے رضامندی ظاہر نہیں کی لیکن وہ بہت خوش تھے۔ انہوں نے کہا ’عاصم وِل برنگ بیک آنر ٹو دی یونیفارم‘ (عاصم وردی کی تکریم واپس لے کر آئے گا)۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان فوج کی تبدیلی کمانڈ کی تقریب میں ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم خوشگوار موڈ میں نظر آئے۔ انہوں نے تقریب کے بعد صحافیوں کے زیادہ تر سوالات کا جواب دینے سے گریز کیا۔
ہاکی گراونڈ میں مختلف رنگوں کے انکلوژر بنائے گئے تھے جہاں وی آئی پی اشخاص کے علاوہ، سفارتکاروں، ریٹائرڈ آرمی افسران و اہل خانہ اور ذرائع ابلاغ کے لیے الگ انکلوژر بنایا گیا تھا۔
آرمی چیف کی دوڑ میں شامل رہنے والے سینیارٹی لسٹ میں تیسرے اور پانچویں نمبر کے لیفٹیننٹ جنرل اظہر عباس اور لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید اس تقریب میں شریک نہ ہوئے۔ دونوں افسران کے استعفی سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنی مدت ملازمت ختم ہونے کے آخری روز منظور کیے تھے۔
وفاقی وزرا بھی تقریب میں موجود تھے۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے تقریب کے اختتام پر ذرائع ابلاغ کے نمائندگان سے گفتگو میں کہا کہ ’بہت اچھے انداز میں یہ فوجی قیادت کی منتقلی ہوئی ہے توقع ہے کہ یہ سلسلہ ایسے ہی آگے بڑھے گا۔‘
وزیر دفاع خواجہ آصف نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ ’پرامن اور خوشگوار ماحول میں پاک فوج میں کمان کی تبدیلی ہوئی ہے جو خوش آئند ہے۔ اب ملکی معاملات میں بھی بہتری آئے گی۔‘
تقریب کے اختتام پر جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ بطور آرمی چیف اپنی چھ سالہ مدت کے دوران ملک و قوم کے لیے جو ہو سکتا تھا وہ کیا اور وہ اس سے مطمئن ہیں۔
انہوں نے نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ اب کمان ان کے حوالے ہے اور یہ بہترین آفسر ہیں۔ اس موقع پر جنرل باجوہ اپنے سکیورٹی سٹاف سے بھی ملے اور بعد ازاں انہیں پورے پروٹوکول کے ساتھ جی ایچ کیو سے رخصت کیا گیا۔ جبکہ نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر صرف مسکرائے لیکن بات چیت سے گریز کیا۔
جنرل راحیل شریف بھی تقریب میں موجود تھے اور ہم نے دیکھا کہ آج بھی اُن کی مقبولیت کے گراف میں کمی نہیں آئی تھی۔ اُن کے ارد گرد حاضر سروس اور ریٹائرڈ افسران لائن بنائے تصاویر بنانے کے انتظار میں کھڑے تھے۔ انہوں نے بھی فرداً فرداً سب کے ساتھ تصاویر بنوائیں۔