جب بھی کسی پاکستانی کھلاڑی کو کوئی اعزاز ملتا ہے، میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا جاتا ہے یا ان کا سامنا انگریزی بولنے والے صحافیوں سے ہوتا ہے تو بعض کھلاڑیوں کی ’ٹوٹی پھوٹی‘ انگریزی پر ضرور بات ہوتی ہے۔
ایسی ہی بات اس وقت پاکستانی نوجوان فاسٹ بولر نسیم شاہ کے بارے میں بھی ہونا شروع ہو گئی ہے۔ حالاں کہ ایسا ہونا نہیں چاہیے کیوں کہ کسی بھی کھلاڑی کا کام میدان پر اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنا اور تمام تر تکنیک کو بہتر بناتے رہنا ہوتا ہے نہ کے دنیا بھر کی زبانوں کو سیکھنا۔
لیکن اسے بالکل نظر انداز بھی نہیں کیا جا سکتا کیوں کہ اگر آپ کو عالمی مقابلوں میں حصہ لینا ہے تو ان چیزوں پر کم ہی سہی مگر توجہ دینا وقت کی ضرورت بن چکی ہے۔
خیر آج کے واقعے پر بات کرتے ہیں۔۔۔ انگلینڈ کی ٹیسٹ ٹیم ان دونوں پاکستان میں موجود ہے جہاں دونوں ٹیموں کے درمیان یکم دسمبر سے ٹیسٹ سیریز کا آغاز ہونا ہے۔
اس سلسلے میں دونوں ٹیمیں راولپنڈی سٹیڈیم میں پریکٹس کر رہی ہیں۔ پہلا ٹیسٹ میچ بھی راولپنڈی میں ہی کھیلا جائے گا۔
دونوں ٹیموں کی جانب سے فاسٹ بولرز نے منگل کو راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیے۔
انگلینڈ کی جانب سے مایاناز فاسٹ بولر جیمز اینڈرسن آئے جبکہ پاکستان کی طرف سے نسیم شاہ نے سوالوں کے جواب دیے۔
نسیم شاہ کی پریس کانفرنس میں پہلے تو مقامی صحافیوں نے اردو زبان میں ہی سوال کیے جن کے جوابات نسیم شاہ ہنستے مسکراتے ہی دیتے رہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ویسے نسیم شاہ کرکٹ کے میدان میں اور باہر بھی زیادہ تر خوشگوار موڈ میں ہی دکھائی دیتے ہیں اور ایگریشن میں صرف بولنگ ہی کراتے دکھائی دیتے ہیں جو ظاہر ہے بطور فاسٹ بولر ان کا حق بھی بنتا ہے۔
اسی پریس کانفرنس کے دوران ایک غیرملکی صحافی نے ان سے انگلش میں سوال کیا جسے سن کر پہلے تو نسیم شاہ مسکرائے اور پھر بھرپور اعتماد کے ساتھ جواب بھی دیا۔
مگر اسی صحافی نے پلٹ کر دوبارہ سوال کر دیا تو نسیم شاہ نے ہنستے ہوئے کہا:
’برادر میرے پاس صرف 30 فیصد انگلش ہے جو اب ختم ہو گئی ہے۔‘
ان کے اس جملے پر وہاں موجود تمام صحافی اونچی آواز میں ہنسنے لگے۔ تاہم سوال کرنے والے صحافی نے ہنسنے ہوتے ایک بار پھر اپنا سوال جاری رکھا۔
اس بار نسیم شاہ نے ایک بار پھر اعتماد کے ساتھ سوال کا جواب دیا۔
غیر ملکی صحافی کے سوالات کچھ یوں تھے کہ ’نسیم میرے خیال میں آپ 19 سال کے ہیں، تو آپ انگلینڈ کی طرف سے بولنگ کرنے والے 40 سالہ اینڈرسن کے بارے میں کیا سوچتے ہیں۔ آپ کی عمر سے زیادہ طویل ان کے کریئر کو آپ کیسے دیکھتے ہیں؟
اس پر نسیم شاہ کا جواب تھا کہ ’میرے خیال میں یہ ایک بڑی کامیابی ہے کیونکہ بطور فاسٹ بولر میں جانتا ہوں کہ فاسٹ بولنگ کتنی مشکل ہے۔ وہ (جیمز اینڈرسن) لیجنڈ ہیں۔ میرے خیال میں انہوں نے بہت محنت کی ہے اور ہم نے ان سے بہت کچھ سیکھا ہے۔‘
’ہم نے یہ سیکھا ہے کہ وہ میرے خیال میں 40 سال کے ہیں اور اب بھی کھیل رہے ہیں اور فٹ ہیں۔ تو آپ سوچ سکتے ہیں کہ وہ کتنی محنت کر رہے ہیں۔‘
صحافی کا دوسرا سوال تھا کہ ’آپ جیمز اینڈرسن کی سکلز کے بارے میں کیا کہیں گے؟‘
اس پر نسیم شاہ نے کہا: ’برادر میں نے آپ سے کہا کہ وہ (اینڈرسن) ایک لیجنڈ ہیں، وہ سب کچھ جانتے ہیں۔ وہ بولنگ کروانا اور وکٹیں لینا جانتے ہیں۔ کیونکہ وہ پوری دنیا میں بہت کرکٹ کھیل رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ بہترین بولرز میں سے ایک ہیں۔‘
اس کے بعد جب مائیک ایک اور غیرملکی صحافی کو تھمایا گیا تو سوال سے پہلے ہی نسیم شاہ دھیمی آواز میں بولے: ’یا اللہ خیر‘۔