پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما فواد چوہدری نے پیر کو کہا کہ اگر وفاقی حکومت 20 دسمبر تک ملک میں عام انتخابات سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کرتی تو 21 دسمبر کو پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کر دی جائیں گی۔
انہوں نے یہ بات ایک نیوز چینل سے گفتگو میں کہی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر حکومت الیکشن کرانے پر آمادگی ظاہر کر دے تو یہ فیصلہ تبدیل ہو سکتا ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ صدر مملکت عارف علویٰ کی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے دو ملاقاتیں ہوئی ہیں، جس میں اسحاق ڈار نے کہا کہ وہ الیکشن پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔
تاہم فواد چوہدری کے مطابق اسحاق ڈار کو کہا گیا کہ وہ اس کا اعلان کریں۔
’اس پر اسحاق ڈار نے صدر مملکت کو بتایا کہ وہ لندن میں نواز شریف سے بات کرنے کے بعد رابطہ کریں گے، لیکن اس کے بعد مزید کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔‘
اس سے قبل فواد چوہدری نے آج لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں کہا ’ہم عدلیہ اور فوج کے ساتھ اپنی تلخیاں بڑھانا نہیں کم کرنا چاہتے ہیں، لیکن ہم دیکھ رہے ہیں کہ بعض عناصر یا شاید حکومت ان تلخیوں کو بڑھا رہی ہے۔‘
موجودہ حکومت کے ساتھ رابطوں کے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’انفارمل رابطے ہو رہے ہیں۔ ہم نے اسحاق ڈار کو سمجھانے کی کوشش کی ہے۔
’مسئلہ یہ ہے کہ معاشی صورت حال کو دیکھتے ہوئے یہ حکومت بڑی تیزی سے اپنی اہمیت کھو رہی ہے۔
’ہم انہیں سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ الیکشن کے علاوہ کوئی نظام ملک میں استحکام نہیں لا سکتا۔‘
انہوں نے کہا کہ پارلیمانی جمہوریت کا اصول یہی ہے کہ ملک میں جب بھی حالات خراب ہوتے ہیں تو الیکشن کی طرف جایا جاتا ہے۔
’ہماری کوشش ہے کہ رمضان سے پہلے نئی حکومت آجائے اور اس کے لیے ہماری مشاورت آج سے شروع ہوچکی ہے۔‘
عمران خان اپریل میں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے اپنی حکومت ختم ہونے کے بعد سے کئی سیاسی جماعتوں کے اتحاد پر مبنی وفاقی حکومت پر زور دے رہے ہیں کہ وہ جلد الیکشن کا اعلان کرے۔
اس مقصد کے لیے انہوں نے حال ہی میں لانگ مارچ کیا اور اب انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت الیکشن کی تاریخ کا اعلان نہیں کرتی تو وہ صوبہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں اسمبلیاں تحلیل کر دیں گے۔
حکمران اتحاد نے عمران خان کی دھمکی پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ اگر صوبائی اسمبلیاں تحلیل ہوئیں تو وہ ان میں الیکشن کروا دیں گے۔
تاہم حکومت وفاق میں جلد الیکشن کا مطالبہ رد کر رہی ہے۔
صوبہ پنجاب میں پاکستان مسلم لیگ ق کے چوہدری پرویز الہیٰ پی ٹی آئی کی حمایت سے موجودہ وزیر اعلیٰ ہیں اور صوبائی اسمبلی کی تحلیل میں ان کا مرکزی کردار ہو گا۔
چوہدری پرویز الہٰی اور ان کے بیٹے مونس الہٰی ایک سے زائد مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ پنجاب کی وزارت اعلیٰ عمران خان کی امانت ہے اور وہ پی ٹی آئی چیئرمین کے حکم پر صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے میں دیر نہیں کریں گے۔
فواد چوہدری نے اپنے گفتگو میں مزید کہا کہ ق لیگ اور پی ٹی آئی اتحادی تھے اور رہیں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ ’چوہدری پرویز الہیٰ اور مونس الہیٰ نے اپنے انٹرویو جو نقطہ نظر بیان کیا وہ یہ ہے کہ الیکشن میں تاخیر ہو جائے تو اس میں کوئی ہرج نہیں البتہ عمران خان جب کہیں گے ہم اسمبلیاں توڑ دیں گے۔‘
فواد چوہدری نے بتایا کہ صوبائی اسمبلیاں توڑنے کے حوالے سے انہوں نے میٹنگ شروع کر دی ہیں۔
’سینیئر پارٹی لیڈر شپ کا اجلاس کل ہوگا جس میں مستقبل کے لائحہ عمل پر آگے بڑھا جائے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان کو معیشت کا سب سے بڑا چینلج درپیش ہے۔
’ہمارا اصل خدشہ ہے کہ اس حکومت کے خاتمے کے بعد الیکشن ہونے چاہیں اور کوئی ماورائے آئیں اقدامات نہیں ہونے چاہیں۔
’پاکستان میں عبوری حکومت کا لمبا ہونا آئین کے منافی ہے۔ آئین میں اس کی کوئی گنجائش نہیں۔
’ہم اس کو مسترد کرتے ہیں۔ پاکستان کو آئین کے مطابق چلایا جانا چاہیے۔‘
ان کہا مزید کہنا تھا کہ ’ہماری لیڈر شپ کو دیکھنا ہوگا کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند ہونی چاہیں۔
’یہ سلسلہ فوری طور پر ختم ہو۔ اعظم سواتی اور شہباز گل پر ہونے والی حالیہ ایف آئی آرز پر ہمیں خدشات ہیں۔‘