چین کے صدر شی جن پنگ نے جمعے کو فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کی اور مسئلہ فلسطین کے جلد، منصفانہ اور پائیدار حل کے لیے کام جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چونینگ نے ایک ٹویٹ میں بتایا کہ ’چین فلسطین دوستی دونوں ممالک کے عوام کو بہت عزیز ہے۔ دونوں فریقوں نے ہمیشہ ایک دوسرے پر بھروسہ اور ایک دوسرے کی حمایت کی ہے۔‘
چینی ترجمان نے مزید لکھا: ’چین فلسطینی قوم کے جائز حقوق اور مفادات کی بحالی کے لیے ان کے منصفانہ مقصد کی ہمیشہ بھر پور حمایت کرتا ہے اور ہمیشہ فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔ چین مسئلہ فلسطین کے جلد، منصفانہ اور پائیدار حل کے لیے کام جاری رکھے گا۔‘
China always firmly supports the just cause of the Palestinian people to restore the legitimate rights and interests of their nation, and always stands with the Palestinian people. China will continue to work for an early, just and durable solution to the Palestinian issue.
— Hua Chunying 华春莹 (@SpokespersonCHN) December 9, 2022
اس سے قبل چینی صدر شی جن پنگ نے جمعرات کو سعودی فرمانروا شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان سے دارالحکومت ریاض میں ملاقات کی۔
سعودی عرب کے سرکاری میڈیا نے بتایا کہ دونوں ملکوں کے درمیان 30 ارب ڈالر کے معاہدوں پر دستخط ہوئے جن میں انفراسٹرکچر اور توانائی کے منصوبوں کے معاہدے شامل ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ ملاقاتیں 2016 کے بعد سے شی جن پنگ کے سعودی عرب کے پہلے دورے کے تیسرے اور آخری دن ہوئیں۔
یہ کورنا وبا کے بعد سے چینی صدر کا صرف تیسرا غیر ملکی دورہ ہے۔
چینی صدر جمعے کو بھی عرب لیڈروں سے ملاقاتیں کریں گے۔
ان ملاقاتوں کے ایجنڈے میں چھ رکنی خلیج تعاون کونسل کے ساتھ ساتھ ایک وسیع تر چین عرب سربراہی اجلاس کے آغاز پر بات چیت بھی شامل ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی اور تیونس کے صدر قیس سعید ان سربراہان مملکت میں شامل تھے، جو جمعرات کو ریاض پہنچے تھے جہاں قطر، لبنان، عراق اور دیگر ممالک کے رہنما بھی شریک تھے۔
حکام نے جمعے کی ملاقاتوں کے ایجنڈے کے بارے میں کم تفصیلات فراہم کی ہیں تاہم توجہ کا ایک ممکنہ شعبہ چین اور خلیج تعاون کونسل کے درمیان آزاد تجارتی معاہدہ ہو سکتا ہے جو تقریباً دو دہائیوں سے زیر بحث ہے۔
چین کے سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کے مطابق صدر شی نے جمعرات کو کہا: ’چین سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کا منتظر ہے تاکہ چین عرب تعلقات اور چین خلیج تعاون کونسل کے درمیان تعلقات کی تاریخ میں سنگ میل کی حیثیت حاصل ہو سکے۔‘
چین سعودی تیل کا سب سے بڑا خریدار ہے اور ان معاہدوں کی مدد سے اپنی کرونا سے متاثر معیشت کو مستحکم کرنا چاہتا ہے، جب کہ سعودی عرب، جو ایک طویل عرصے سے امریکہ کا ساتھی رہا ہے، اپنی معاشی اور سیاسی شراکت داریوں میں تنوع پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
خلیجی ممالک جو واشنگٹن کے اتحادی ہیں، چین کے ساتھ روابط کو مضبوط کر رہے ہیں تاکہ فوسل ایندھن پر انحصار کرنے والی معیشتوں کو متنوع بنایا جا سکے۔
دریں اثنا چین بھی اپنے دائرہ اثر کو وسیع کرنے کی کوشش کر رہا ہے خاص طور پر اپنے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے ذریعے جس کے تحت وہ دنیا بھر میں بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے لیے فنڈ فراہم کر رہا ہے۔