جدہ تین ہزار سال قدیم شہر ہے۔ بحیرہ احمر کے کنارے واقعے اس شہر کی موجودہ آبادی 35 لاکھ افراد پر مشتمل ہے۔
تین ہزار سال قبل جب مچھیرے شکار سے واپس آتے تھے تو بحیرہ احمر کے کنارے انہوں نے ڈیرہ لگانا شروع کر دیا۔ ہوتے ہوتے وہ بستی آباد ہو گئی جسے آج جدہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کے دور میں 647 عیسوی کے آس پاس جدہ کو سرکاری طور پر حاجیوں کی سمندری آمد و رفت کے لیے بندرگاہ قرار دے دیا گیا تھا۔
جدہ آج بھی تمام زائرین کے لیے مرکز کی حیثیت رکھتا ہے، چاہے وہ سمندری راستے سے سعودی عرب آئیں یا پھر ہوائی سفر اختیار کریں۔
سعودی عرب کی درآمدات و برآمدات کے لیے بھی جدہ مرکزی حیثیت رکھتا ہے اور اسی وجہ سے یہ شہر کاروباری مراکز اور تجارتی سرگرمیوں کا گڑھ ہے۔
دبئی کی ابوجبل بندرگاہ کے بعد جدہ مشرق وسطیٰ کی دوسری بڑی بندرگاہ ہے۔
جدہ کا مزاج باقی سعودی عرب سے الگ ہے۔ تین ہزار سال کے دوران دنیا بھر سے تاجروں اور سیاحوں کی آمدورفت کے بعد یہاں طرز تعمیر میں بھی ایک تنوع نظر آتا ہے اور مقامی آبادی میں بھی ہر رنگ و نسل کے لوگ دکھائی دیتے ہیں۔