اسلام آباد کے سیکٹر آئی نائن کے جنگلات سے 13 سالہ بچے کی درخت سے لٹکی ہوئی لاش برآمد ہوئی ہے جس کی پولیس کے مطابق شناخت محمد زبیر کے طور ہوئی اور اس کا تعلق افغانستان سے ہے۔
ترجمان اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ بچے پر جنسی یا جسمانی تشدد کے ہونے یا ہونے سے متعلق حقیقت لاش کے پوسٹ مارٹم کے بعد معلوم ہو سکے گی۔
بچے کی لاش پوسٹ مارٹم کی غرض سے پولی کلینک ہسپتال منتقل کی گئی ہے جہاں اس کے لواحقین بھی پہنچ گئے جو بعد ازاں میت ساتھ لے گئے ہیں۔
سپرنٹنڈنٹ آف پولیس نوشیرواں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ جائے وقوعہ کی قریبی مسجد کے مولوی نے صبح نو بجے ون فائیو پر کال کر کے بتایا کہ سڑک کے قریب جنگل میں ایک بچے کی لاش درخت سے لٹکی ہوئی ہے۔
پولیس ٹیموں نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر لاش کو تحویل میں لیا۔
تھانہ آئی نائن کے علاقہ جنگل ایریا سے ڈیڈ باڈی ملنے کا معاملہ۔
وقوعہ کے متعلق مقدمہ درج کیا جارہا ہے۔ ڈیڈ باڈی پوسٹمارٹم کے لئے ہسپتال منتقل کردی گئی ہے۔ جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرلئے گئے ہیں۔ وقوعہ کے متعلق مزید تفتیش جدید ٹیکنالوجی اور ہیومن ریسورسز کی مدد سے جاری ہے۔#ICTP
— Islamabad Police (@ICT_Police) December 18, 2022
ایس پی نوشیرواں نے مزید بتایا کہ مقتول بچے کا بھائی اور چچا سیکٹر آئی ایٹ میں کباڑ کا کام کرتے ہیں جبکہ والدین سمیت باقی سارا خاندان اففانستان میں مقیم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی تک لگ یہ رہا ہے کہ بچے کے ساتھ کسی نے زیادتی کی ہے اور پھر اس کا گلا دبا کر لاش کو درخت سے لٹکا دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گلے کے علاوہ جسم پر کوئی تشدد کے نشانات نہیں ہیں۔ تاہم پوسٹ مارٹم رپورٹ سے ہی صورت حال واضح ہو گی۔
ایس پی نوشیرواں نے مزید کہا کہ نامعلوم افراد کے خلاف قتل کی ایف آئی آر درج کی جا رہی ہے، اور کچھ مشکوک افراد کو حراست میں لے کر تفتیش بھی شروع کر دی گئی ہے۔
اسلام آباد پولیس کے ترجمان نے بھی بتایا کہ وقوعہ کے متعلق مقدمہ درج کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر لئے گئے ہیں، جبکہ مزید تفتیش جدید ٹیکنالوجی اور ہیومن ریسورسز کی مدد سے جاری ہے۔
مقتول کے لواحقین نے پولی کلینک ہسپتال کے باہر میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ زبیر (مقتول بچہ) گذشتہ رات 9 بجے تک گھر واپس نہیں آیا تو انہیں پریشانی لاحق ہوئی۔
اہل خانہ نے اگلی صبح قریبی تھانے سے رابطہ کیا تو جنگل میں لاش ملنے سے متعلق بتایا گیا، اور بعد ازاں وہ زبیر کی ہی میت ثابت ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ خاندان میں کسی کی کوئی دشمنی نہیں ہے، اور نہ زبیر کے خود کشی کرنے کے امکانات تھے۔
(ایڈیٹنگ: عبداللہ جان)