اینکر پرسن شفا یوسف زئی نے کہا ہے کہ 20 دسمبر کو ان کے گھر میں زبردستی گھسنے والے افراد ’سپائیڈر مین کی طرح دیواروں کو پھلانگ رہے تھے۔‘
ہم نیوز سے منسلک شفا نے بتایا کہ ان کے ملازم کے مطابق گھر میں گھسنے والے دونوں افراد کے پاس سیاہ رائفلیں تھیں۔
’میرے ملازم نے بتایا کہ دونوں مسلح افراد جس طرح گھر میں دیواریں پھلانگ کر داخل ہوئے اور واپس بھی گیٹ پھلانگ کر گئے تو بالکل سپائیڈر مین جیسے لگ رہے تھے۔‘
شفا کا کہنا تھا کہ ان کے ملازم کے خیال میں گھر میں داخل ہونے والوں کے علاوہ باہر کوئی موجود تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ان کا ملازم ملزموں کے پاس موجود سیاہ رائفلوں کے خاکے تیار کرنے میں مقامی پولیس کی مدد کر رہے ہیں۔
اینکر پرسن نے اپنے ملازم کے حوالے سے بتایا کہ ملزمان نے گھر سے باہر جانے سے پہلے (گھر کی) دیوار پر پڑی چادریں اوڑھ لی تھیں، جس کا ظاہراً مقصد اسلحے کو چھپانا تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ گذشتہ منگل کو وہ اپنے والد کے ساتھ اسلام آباد کے سیکٹر جی ایٹ میں اپنی والدہ کو لینے گئی تھیں، جب سال ساڑھے پانچ اور چھ بجے کے درمیان ان کے گھر میں دو مسلح افراد زبردستی گھسے۔
’آٹھ سے دس منٹ تک میرے گھر میں موجود رہنے والے مسلح افراد نے اپنے چہرے ماسک لگا کر ڈھانپ رکھے تھے۔‘
خاتون صحافی نے بتایا کہ ان کے گھر میں سی سی ٹی وی کیمرے موجود نہیں اور انہیں نہیں معلوم کہ اسلام آباد پولیس کو اس واقعے سے متعلق کوئی فوٹیج ملی یا نہیں۔
’اگر یہ افراد چوری کرنے آئے تھے تو ان کے لیے بہترین موقع تھا کیوںکہ گھر پر کوئی موجود نہیں تھا۔‘
شفا نے کہا کہ ان کے گھر میں گھسنے والے افراد ملازم سے مسلسل پوچھتے رہے ’کہاں ہے؟ کہاں گئی ہے؟‘
خاتون صحافی نے مزید کہا کہ اکثر لوگوں نے اس واقعے کو چند روز قبل ان کے خلاف سوشل میڈیا پر چلائی گئی مہم کی ایک کڑی قرار دے رہے ہیں۔
ان کے خیال میں مذکورہ واقعے کا تعلق حکومت سے نہیں لگتا، جو ان کے مطابق اس وقت صوبہ پنجاب کی سیاست میں مصروف ہے۔
’اور نہ ان (حکومت) کے پاس ایسا کرنے کی سکت ہے۔‘
شفا کے گھر میں نامعلوم مسلح افراد کے اس طرح گھسنے کی صحافیوں اور سیاسی شخصیات نے مذمت کی جبکہ 21 دسمبر کو وزیر اعظم شہباز شریف نے اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد سے رپورٹ طلب کی۔
شفا نے بتایا کہ وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے اگلے دن ان سے رابطہ کیا تھا جبکہ ڈی آئی جی اسلام آباد نے انہیں فون پر ملزمان کی گرفتاری سے متعلق یقین دہانی کرائی، اور ان کے گھر کے باہر پولیس اہلکار بھی تعینات کیے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مذکورہ واقعے سے متعلق وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اسلام آباد پولیس اس واقعے کی ہر پہلو سے تحقیقات کر رہی ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ان کی حکومت آزادی اظہار رائے پر کامل یقین رکھتی ہے، جس نے ہمیشہ صحافیوں کے تحفظ کے لیے اقدامات اٹھائے۔
واقعے کی تحقیقات کرنے والے پولیس افسر ڈی ایس پی خالد نے بتایا کہ تفتیش کی تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس کو اس واقعے سے متعلق کوئی سی سی ٹی وی فوٹیج ملی اور نہ ہی سیف سیٹی کیمروں سے کچھ ملا۔