پاکستانی وزیرِ داخلہ رانا ثنا اللہ نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہم نے نہیں کہا کہ ہم افغانستان میں کسی پر حملہ کرنا چاہتے ہیں یا وہاں کسی پر حملہ کرنا چاہتے ہیں۔‘
تاہم انہوں نے کہا کہ ’اگر کوئی دہشت گرد کسی جگہ پر ایسی پوزیشن اختیار کرتا ہے کہ اس نے دہشت گردی کا کوئی واقعہ کرنا ہے تو یہ تو بین الاقوامی قانون ہے تو ہم اسے انگیج کر سکتے ہیں اور کرنا چاہیے۔‘
انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر قومی سلامتی کمیٹی میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ افغان حکومت سے بات کریں گے۔‘
گذشتہ ہفتے رانا ثنا اللہ نے نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’اگر طالبان انتظامیہ ٹی ٹی پی کو ختم کرنے اور عسکریت پسندوں کو پاکستان کے حوالے کرنے میں ناکام رہی تو پاکستان افغانستان میں ٹی ٹی پی کے ٹھکانوں پر حملہ کر سکتا ہے۔‘
پاکستانی وزیر داخلہ کے اس بیان کو افغان وزارت دفاع نے ’اشتعال انگیز اور بے بنیاد‘ قرار دیا تھا۔
بدھ کو پاکستانی وزیرِ داخلہ نے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کو مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن اس کی پہلی شرط ہے کہ وہ ہتھیار ڈال دیں۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ’دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس پر اتفاق ہوا ہے۔ جو فیصلے ہوئے آنے والے دنوں میں ان پرعمل ہوتا نظر آئے گا۔ افغانستان اور وہاں پر کالعدم ٹی ٹی پی ایک حقیقت ہے۔ تمام صوبوں کے محکمہ انسداد دہشت گردی کی کو وفاق کی طرف سے مدد کی جائے گی۔‘
انہوں نے وضاحت کی کہ انہوں نے ’بالکل نہیں کہا کہ پاکستان، افغانستان پر یا وہاں موجود لوگوں پر حملہ کرنا چاہتا ہے۔‘
پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کو تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے دھمکی دیے جانے پر وزیر داخلہ نے بتایا، ’اس معاملے میں جو احتیاطی تدابیر لی جانی چاہییں، وہ ہم لے رہے ہیں۔‘
’جن کی آڈیو لیکس ہوئی ہیں وہ ٹھیک ہی ہوئی ہیں‘
بدھ کو پولیس لائنز اسلام آباد میں آئی جی ڈاکٹر اکبر ناصر خان کے ساتھ پریس کانفرنس میں حالیہ دنوں میں سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر گردش کرنے والی مبینہ آڈیوز اور وڈیوز کے بارے میں رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ’جن کی آڈیو لیکس ہوئی ہیں کچھ افراد ایسے ہیں جو بنیادی طور پر بڑے خراب ہیں، وہ ٹھیک ہی ہوئی ہیں۔ ان کے کردار کی خرابی اور جو وہ آگے ملک کے ساتھ کرنا چاہتے ہیں وہ اس سے بھی زیادہ ہے۔ قوم کو ایسے لوگوں کے بارے میں معلومات ہونی چاہییں جن کا کردار اتنا گھٹیا ہو اور وہ کہیں کہ قوم ہمیں رہنما مانے۔‘
انہوں نے کہا کہ حکومت نے آڈیو لیکس کا فرانزک کروایا ہے وہ ٹھیک ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آئی ٹین دھماکے کے حملہ آور کی شناخت
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ’آئی ٹین دھماکے میں ملوث حملہ آور کی شناخت ہو گئی ہے۔ ملزموں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ دانیال، زبیر نامی ملزمان ضلع صوابی اور پشاور سے تعلق رکھتے ہیں۔‘
وزیر داخلہ نے بتایا کہ ’آئی ٹین خود کش دھماکے میں جان سے جانے والے پولیس اہلکار سید عدیل حسین کی بیوہ کو شہدا پیکیج کے تحت ایک کروڑ کا چیک آج دے دیا گیا ہے۔ مکان بنانے کے لیے حکومت مزید ایک کروڑ روپے دے گی۔ سابق پولیس اہلکار کے بچوں کے تعلیمی اخراجات بھی حکومت برداشت کرے گی۔‘
انہوں نے دہشت گردی کے واقعات میں زخمی ہونے والے جوانوں سے متعلق کہا کہ ان کی اس کاوش کی وجہ سے اسلام آباد بڑے نقصان سے محفوظ رہا۔ اسلام آباد پولیس پہلے بھی اور اب پہلے سے بہتر طریقے سے اپنی ذمہ داری نبھا رہی ہے، ان کے تمام دیرینہ مطالبات پورے کیے گئے ہیں۔
وزیر داخلہ نے بتایا کہ پارلیمنٹ پر حملے کے خدشے کے حوالے سے بھی میڈیا پر خبریں زیر گردش رہیں۔ ان ملزموں کو بھی گرفتار کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا پر ڈالی جانے والی ویڈیوز کا مقصد خوف و ہراس پھیلانا ہے۔ ’ہم سائبر کرائم ایف آئی اے کے ساتھ مل کر سوشل میڈیا پر بھی ان کے خلاف کارروائی کریں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ منگل کو خانیوال کے قریب محکمہ انسداد دہشت گردی کے دو افسروں کو حملے کر کے مار دیا گیا۔ یہ ریاست کی انسداد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت بڑا نقصان ہے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ’ہمارے تمام جوان اور آفیسر اسی لگن سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں لگے ہیں۔ یہ کاوشیں ایسی ہیں جن کو پبلک نہیں کیا جا سکتا لیکن یہ نہ سمجھا جائے کہ کچھ نہیں ہو رہا۔‘
ملک میں موجود افغان شہریوں سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ’ان کی رجسٹریشن جاری ہے، ان کے متعلقہ کوائف نہ ملے تو کاروائی کی جائے گی۔‘