خیبر پختونخوا اسمبلی کو تحلیل کیے جانے کے بعد صوبے کی نگران حکومت نے 15 رکنی کابینہ کا اعلان کر دیا ہے جس نے جمعرات کو گورنر ہاؤس پشاور میں حلف اٹھایا۔
نگران کابینہ میں شامل ارکان میں بعض تو جانے پہنچانے نام ہیں، تاہم کچھ نام ایسے ہیں جنہیں بہت کم لوگ ہی جانتے ہیں۔
انڈپینڈنٹ اردو نے خیبر پختونخوا کی نگران کابینہ کے اراکین کا مختصر تعارف اس رپورٹ میں کیا ہے۔
عدنان جلیل
عدنان جلیل پشاور کی کاروباری شخصیات میں شامل ہیں اور عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق سینیٹر حاجی محمد عدیل کے صاحبزادے ہیں۔
عدنان جلیل خیبر پختونخوا چیمبر آف کامرس کے رکن، فیڈرل چیمبر آف کامرس کے سابق نائب صدر اور پشاور چیمبر آف سمال انڈسٹریز کے موجودہ صدر بھی ہیں۔
انہوں نے لندن سے بزنس ایڈمنسٹریشن میں ماسٹرز ڈگری حاصل کی ہے اور اب پشاور میں کاروباری طبقے کے حقوق کے لیے کام کر رہے ہیں۔
عدنان جلیل نے کچھ عرصہ پہلے انڈپینڈنٹ اردو کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں بتایا تھا کہ وہ چھوٹی کاروباری صنعتوں کو ٹیکنالوجی کے ساتھ منسلک اور ان کو باہر ممالک کی مارکیٹوں تک رسائی دلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
فضل الٰہی
فضل الٰہی کا تعلق پشاور سے ہے اور وہ چیمبر آف کامرس کے صدر رہ چکے ہیں۔
وہ صنعت کے شعبے سے وابستہ ہیں اور ان کا شمار خیبر پختونخوا کے گورنر غلام علی کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا ہے۔
فضل الٰہی اس سے قبل 2018 میں بھی نگران کابینہ میں وزیر رہ چکے ہیں، تاہم ان کا کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں ہے۔
منظور خان آفریدی
منظور آفریدی کا تعلق قبائلی ضلع خیبر سے ہے اور 2018 کے عام انتخابات سے قبل ان کا نام پی ٹی آئی کی جانب سے نگران وزیر اعلیٰ کے لیے بھی گردش کر رہا تھا۔
اس وقت منظور آفریدی کے نام پر حزب اختلاف نے اعتراض اٹھایا تھا، جس کی وجہ سے پی ٹی آئی منظور آفریدی کو نگران وزیر اعلیٰ بنانے کے فیصلے سے پیچھے ہٹ گئی تھی۔
منظور آفریدی پی ٹی آئی کے سابق سینیٹر ایوب آفریدی کے چھوٹے بھائی اور پشاور زلمی کے مالک جاوید آفریدی کے رشہ دار ہیں۔
منظور آفریدی کا باقاعدہ کوئی ماضی میں سیاسی کیریئر نہیں رہا ہے، تاہم ضلع خیبر کے معروف کاروباری شخصیات میں ان کا نام آتا ہے۔
تاج محمد آفریدی
تاج محمد آفریدی کا تعلق بھی ضلع خیبر کے کاروباری طبقے سے ہے۔ 2020 میں الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری اثاثہ جات کی تفصیلات کے مطابق تاج محمد امیر ترین سینیٹرز میں شامل رہے ہیں۔ ان تفصیلات کے مطابق ان کے اثاثوں کی مالیت اس وقت ایک ارب سے زیادہ تھی۔
بخت نواز
بخت نواز کا تعلق ضلع بٹگرام سے ہے اور وہ بھی ماضی میں صوبائی وزیر رہ چکے ہیں۔
ان کا تعلق جمیعت علمائے اسلام سے ہے اور وہ پیشے کے لحاظ سے ٹھیکیدار ہیں۔
شاہد خان خٹک
ضلع نوشہرہ سے تعلق رکھنے والے شاہد خان خٹک عوامی نیشنل پارٹی کے رکن ہیں۔ شاہد خٹک 2018 کےعام اتنخابات میں نوشہرہ سے رکن اسمبلی کے لیے امیدوار تھے۔
جسٹس ریٹائڑد ارشاد قیصر
جسٹس ریٹائرڈ ارشاد قیصر خیبر پختونخوا کی تاریخ میں دوسرے ڈسٹرکٹ اور سیشن جج رہ چکی ہیں۔ وہ 1954 میں پشاور میں پیدا ہوئی تھیں اور 2012 میں ہائی کورٹ کی ایڈیشنل جج اور بعد میں سیشن جج بنیں_
ارشاد قیصر 2006 سے چھ سال تک احتساب عدالت کی جج بھی رہ چکی ہیں، اور مختلف اضلاع میں بطور دسٹرکٹ جج بھی خدمات ادا کر چکی ہیں۔
جسٹس ریٹائرڈ ارشاد قیصر ماضی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان میں خیبر پختونخوا کی رکن بھی رہ چکی ہیں، اور کچھ عرصہ کے لیے الیکشن کمیشن کی قائم مقام سربراہ بھی رہیں۔
عبدالحلیم قیصوریہ
ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والے عبدالحلیم قیصوریہ 2018 کے عام انتخابات میں بھی حصہ لے چکے ہیں لیکن انہیں ان انتحابات میں کامیابی حاصل نہیں ہو سکی تھی۔
عبدالحلیم قیصوریہ پہلے تحصیدار بھرتی ہوئے تھے اور بعد میں پی ایم ایس آفیسر ریٹائرڈ ہوئے۔
پشاور سے تعلق رکھنے والے صحافی لحاظ علی کے مطابق نگران وزیر اعلیٰ اعظم خان کے قیصوریہ سے اچھے تعلقات ہیں اور اعظم خان کی سفارش پر نگران کابینہ میں شامل کیے گئے ہیں۔
حاجی محمد غفران
حاجی محمد غفران کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع صوابی سے ہے اور وہ پاکستان میں گاڑیوں کے کاروبار سے وابستہ ہیں۔
ان کا تعلق قومی وطن پارٹی سے ہے، تاہم سیاست میں وہ اتنے فعال نہیں رہے ہیں۔
محمد غفران 2006 سے 2012 تک سینیٹ کے رکن رہے ہیں۔ وہ 2018 میں سینیٹ کا انتخاب بھی لڑ چکے ہیں لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئے تھے۔
خوشدل خان ملک
خوشدل خان ملک کا تعلق ضلع نوشہرہ کے علاقے اکبر پورہ سے ہے۔ وہ بطور فیڈرل سیکرٹری ریٹائرڈ ہوئے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خوشدل خان سیاست میں اتنے فعال نہیں رہے لیکن پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما پرویز خٹک کے قریبی ساتھیوں میں ان کا شمار ہوتا ہے۔
محمد علی شاہ
پشاور کے صحافی لحاظ علی کے مطابق محمد علی شاہ کا تعلق سوات سے ہے اور وہ 2015 سے 2019 تک سوات کے ناظم رہے چکے ہیں۔
محمد علی شاہ پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما امیر مقام کے قریبی ساتھی ہیں۔
سید مسعود شاہ
سید مسعود شاہ کا تعلق ضلع ملاکنڈ سے ہے اور وہ خیبر پختونخوا اور پنجاب میں دو بار بطور پولیس آئی جی فرائض سرانجام دے چکے ہیں۔
مسعود شاہ پاکستان ٹوبیکو بورڈ کے چیئرمین بھی رہے ہیں۔ ماضی میں انہوں نے مسلم لیگ ق میں شمولیت بھی اختیار کی تھی لیکن سیاست میں اتنا فعال نہ رہے۔
مسعود شاہ نگران وزیر اعلیٰ کے سمدھی ہیں اور اعظم خان کے بیچ میٹ بھی رہے ہیں۔
حامد شاہ
بنوں سے تعلق رکھنے والے حامد شاہ پیشے کے لحاظ سے ٹھیکیدار ہیں جبکہ ان کے والد ماضی میں سینیٹر رہ چکے ہیں۔
ان کا شمار اکرم خان درانی کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا ہے۔
شفیع اللہ خان
شفیع اللہ خان کا تعلق اپر دیر کے علاقے براول سے ہے اور وہ پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما نجم الدین خان کے چچا زاد بھائی ہیں۔
ساول نذیر
ساول نذیر کا تعلق بھی بنوں سے سے اور وہ پشاور ہائی کورٹ کے وکیل ہیں۔
انہوں نے ابتدائی تعلیم یونیورسٹی پبلک سکول اور ایڈورڈ کالج پشاور سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی ہے۔