روس اور یوکرین کی جنگ کے شروع میں ثالث کا کردار ادا کرنے والے ایک سابق اسرائیلی وزیراعظم کے بقول انہوں نے روسی صدر سے وعدہ لیا تھا کہ وہ اپنے یوکرینی ہم منصب کو قتل نہیں کریں گے۔
سابق وزیراعظم نفتالی بینیت جنگ کے ابتدائی ہفتوں میں ایک غیر متوقع ثالث کے طور پر ابھرے اور ان چند مغربی رہنماؤں میں سے ایک بن گئے جنہوں نے جنگ کے دوران صدر ولادی میر پوتن سے ملاقات کے لیے گذشتہ مارچ میں ماسکو کا مختصر دورہ کیا۔
اگرچہ نفتالی بینیت کی ثالثی کی کوششیں آج تک جاری خونریزی کو ختم کرنے کے لیے بہت کم کارآمد ثابت ہوئیں، لیکن ہفتے کی رات آن لائن پوسٹ کیے گئے ایک انٹرویو میں ان کے ریمارکس نے پس پردہ سفارت کاری اور ان فوری کوششوں پر روشنی ڈالی جو اس تنازع کو ابتدائی ایام میں ختم کرنے کے لیے جاری تھیں۔
پانچ گھنٹے طویل اس انٹرویو میں کئی دیگر موضوعات پر بات کی گئی۔ بینیت کا کہنا ہے کہ انہوں نے ولادی میر پوتن سے پوچھا کہ کیا وہ یوکرین کے صدروولودی میر زیلنسکی کو قتل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں؟
میں نے پوچھا ’ان کے ساتھ کیا کرنا ہے؟ کیا آپ زیلینسکی کو قتل کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں؟ تو انہوں نے کہا کہ میں زیلنسکی کو قتل نہیں کروں گا۔
’پھر میں نے ان سے کہا کہ میں سمجھوں کہ آپ مجھ سے وعدہ دے رہے ہیں کہ آپ زیلنسکی کو قتل نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں زیلنسکی کو قتل نہیں کروں گا۔‘
بینیت نے کہا ’اس کے بعد میں نے زیلنسکی کو فون کیا اور انہیں پوتن کے وعدے سے آگاہ کیا۔ سنیں، میں ایک میٹنگ سے باہر آیا ہوں، وہ آپ کو قتل نہیں کریں گے۔‘
انہوں نے پوچھا، ’کیا آپ کو یقین ہے؟‘ میں نے کہا ’سو فیصد وہ آپ کو قتل نہیں کریں گے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بینیت نے کہا کہ ان کی ثالثی کے دوران پوتن یوکرین کے تخفیف اسلحہ والی بات سے پیچھے ہٹ گئے اور زیلنسکی نے نیٹو میں شامل نہ ہونے کا وعدہ کیا۔
اس انٹرویو پر ماسکو کا فوری ردعمل سامنے نہیں آیا جس نے قبل ازیں یوکرین کے ان دعوؤں کی تردید کی تھی کہ روس زیلنسکی کو قتل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
یوکرین کے وزیر خارجہ دمترو کلیبا نے اتوار کو ٹوئٹر پر لکھا پوتن پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔
وزیرخارجہ نے روسی رہنما کے بارے میں کہا ’بیوقوف مت بنیں، وہ ایک ماہرجھوٹے ہیں۔ جب بھی انہوں نے کچھ نہ کرنے کا وعدہ کیا، یہ ان کے منصوبے کا عین حصہ رہا ہے۔‘
جنگ کی شروعات کے وقت صرف چھ ماہ تک وزیراعظم کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے بینیت نے غیر متوقع طور پر بین الاقوامی سفارت کاری میں شامل ہو کر اپنے ملک اسرائیل کو روس اور یوکرین کے درمیان ایک ناموافق راستے پر لاکھڑا کیا تھا۔
اسرائیل ایران سے لاحق خطرات کے پیش نظر ماسکو کے ساتھ اپنے اچھے تعلقات کو سٹریٹجک سمجھتا ہے لیکن وہ خود کو مغربی ممالک کی صف میں کھڑا کرتا ہے اور یوکرین کی حمایت بھی دکھانا چاہتا ہے۔