کراچی: سٹار بیٹیوں کے سپرسٹار والد جو دو گولڈ میڈل جیت چکے ہیں

کراچی کے محمد شہزاد کی دو بیٹیاں بھی بین الااقوامی کھیلوں میں پاکستان کے لیے تمغے جیت چکی ہیں۔

کراچی کی ایتھلیٹ ماحور شہزاد جنوبی ایشین چیمپیئن شپ میں کانسی کا تمغہ اپنے نام کر چکی ہیں، ان کی بہن رابعہ شہزاد گلاسکو اوپن میں سونے کا تمغہ جیت چکی ہیں اور اب ان کے گھر میں دو اور گولڈ میڈلز کا اضافہ ہو گیا ہے۔

لیکن یہ گولڈ میڈلز رابعہ اور ماحور نے یا ان کے کسی بہن بھائی نے نہیں بلکہ ان کے والد محمد شہزاد نے جیتے ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں محمد شہزاد کہتے ہیں کہ ’لوگ کہتے ہیں اب آپ اپنے گھر کے باہر ہاؤس آف چیمپیئنز کی تختی لگوا لیں۔‘

روور چیمپیئن محمد شہزاد کے مطابق ’میں نے 500 میٹر اور دو ہزار میٹر ریسز میں گولڈ میڈل جیتے ہیں۔‘

محمد شہزاد نے 60 سے 64 برس تک کی ماسٹر کیٹگری میں حصہ لیا۔ 500 میٹر ریس میں محمد شہزاد کا وقت ایک منٹ 33 سیکنڈ جبکہ دو ہزار میٹر میں ان کا وقت سات منٹ 20 سیکنڈ رہا۔

میری پہچان میری بیٹیاں ہیں

محمد شہزاد کا کہنا ہے کہ ’میری بیٹیاں ملک اور قوم کا فخر ہیں اور آج مجھے سب جانتے ہیں تو میری بیٹیوں کی وجہ سے جانتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا ’مستقبل میں بھی ورلڈ انڈور کھیلوں گا۔ اگلی روور چیمپیئن شپ ہانگ کانگ میں کھیلنے کا ارادہ ہے جس میں کوشش ہو گی کہ ریکارڈ توڑ کر پاکستان کا نام روور چیمپیئن شپ میں بلندیوں پر لے کر جاؤں۔‘

لوگ ہمیں سٹار فیملی کہتے ہیں

ماحور شہزاد اور رابعہ شہزاد بھی اپنے والد کی اس کامیابی پر خوشی کا اظہار کرتی ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو کے ساتھ گفتگو میں ماحور کا کہنا ہے کہ ’ہمارے والد نے ہر شعبے میں ہماری حوصلہ افزائی کر کے ہمارے اعتماد کو بحال کیا ہے۔ معاشرے میں جو تاثر پایا جاتا ہے کہ لڑکیوں کو آگے نہ بڑھنے دیا جائے تو انہوں نے اس تاثر کو ختم کیا ہے۔‘

رابعہ شہزاد کہتی ہیں کہ ’ہمارے والد بزنس مین ہونے کے ساتھ ساتھ روور بھی کھیلتے ہیں۔ وہ اتنی ٹریننگ کرتے ہیں کہ ہم کبھی کبھی کہتی ہیں کہ بابا اب بس کر دیں اتنی عمر ہو گئی آپ کی لیکن ابھی بھی بابا ورلڈ چیمیئن شپ کے لیے کو شاں ہیں انشااللہ ورلڈ چیمپیئن شپ بھی ہمارے ملک کے نام ہو گی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل