پاکستان کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بولر اور لاہور قلندرز کے کپتان شاہین آفریدی کے والد آیاز آفریدی کہتے ہیں کہ شاہین آفریدی کو ہمیشہ اچھے اخلاق سے کھیلنے اور بے جا غصہ نہ دکھانے کی نصیحت کرتا ہوں۔
آیاز آفریدی کا کہنا ہے کہ ’شاہین آفریدی کی انڈر 16 اور انڈر 19 میں جو پرفارمنس تھی اس سے ہمیں اندازہ ہوا کہ وہ جب قومی ٹیم کا حصہ بنے گا تو اپنی قابلیت کی بدولت دنیا کی توجہ حاصل کرے گا۔ شاہین اسی رفتار سے پرفارمنس دیتا رہا تو آگے جائے گا۔‘
آیاز کے مطابق ’پچھلے سیزن میں سری لنکا کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ میں پرفارمنس دی اور دوسرے میچ میں شاہین کو انجری ہوئی، جس کی وجہ سےانہیں کچھ میچز اور سیریز سے باہر ہونا پڑا، اب وہ مکمل فٹ ہیں اور اپنی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔‘
شاہین کے والد کا کہنا ہے کہ ’اکثر اوقات جب شاہین آفریدی سپورٹس گراؤنڈ جاتے تھے تو میں یہ سوچا کرتا تھا کہ کھیل جسمانی فٹنس کے لیے بھی ضروری ہے لیکن اس کے باوجود میں شاہین آفریدی کی تعلیم پر زیادہ توجہ دے رہا تھا اور انہیں سمجھا رہا تھا کہ آپ تعلیم پر زیادہ توجہ دیا کرو اور کھیل سے تھوڑا پرہیز کرو لیکن شاہین کے بھائی ریاض آفریدی نے مجھے کہا کہ شاہین پر محنت کریں گے تاکہ وہ اپنا حاصل کر سکے۔‘
آیاز کہتے ہیں کہ ’شاہین گاؤں والوں سے اب بھی ویسے ہی ملتے ہیں جیسا رویہ ان کا سکول میں ہوا کرتا تھا۔ شاہین آفریدی نے شہرت پانے کے باوجود اپنا طرز زندگی نہیں بدلا اور عاجزی اور انکساری سے ملتے ہیں اور لوگوں کو خلوص اور محبت دیتے ہیں۔‘
لاہور قلندرز کے کپتان کے والد آیاز آفریدی کا مزید کہنا ہے کہ ’لاہور قلندرز کے تمام بولر کا تو پوری طرح علم نہیں لیکن جنہیں جانتا ہوں ان میں شاہین کے علاوہ حارث رؤف سے زیادہ امید ہے کہ وہ بولنگ سے جیت میں کردار ادا کریں گے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایک سوال کے جواب میں آیاز آفریدی کا کہنا تھا کہ ’لاہور قلندر کی ٹیم نوجوانوں اور پرجوش کھلاڑیوں پر مشتمل ہے۔ ان کا مورال بہت بلند ہے۔ پوری طرح یقین ہے کہ شاہین آفریدی اپنی ٹیم کو لے کر ٹائٹل کا دفاع کرنے میں کامیاب ہو جایئں گے۔‘
آیاز آفریدی کہتے ہیں کہ ’پی ایس ایل کی تمام ٹیمیں پاکستان کی ہیں۔ جو اچھا کھیلے داد دینی چاہیے کیونکہ بہترین کارکردگی پر داد دینا ان کا حق بنتا ہے۔‘
اس سوال پر کہ شاہین کو کیا نصیحت کرتے ہیں آیاز کہتے ہیں ’شاہین آفریدی کو پی ایس ایل سے پہلے یہ نصیحت کی کہ کوشش کریں دوستانہ ماحول میں کھیلیں۔ کھیل کی اولین بنیاد اخلاق ہوتی ہے۔ کھیل میں غصہ نہیں کرنا بے جا جذباتی نہیں ہونا، ہر تکنیک کو وقت پر استعمال کرنا تاکہ آپ کو اپنی منزل مل سکے۔‘