سائنس دانوں نے خلا میں ایک ’کامل‘ دھماکے کا مشاہدہ کیا جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ اس کا ’کوئی مطلب نہیں بنتا‘۔
محققین کئی سال سے دو نیوٹران ستاروں کے آپس میں ٹکرانے کی صورت میں پیدا ہونے والے بڑے دھماکوں ’کِلونووی‘ کی نوعیت کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ کائنات کے سب سے طاقتور دھماکوں میں سے ہے جو کائنات میں انتہائی سخت درجے کے عملی حالات پیدا کرتے ہیں اور ایسا کرنے میں وہ بلیک ہولز سے لے کر سونے جیسی دھات تک ہر چیز کے ذمہ دار ہو سکتے ہیں۔
لیکن کلونووی کے بارے میں بہت کچھ اب بھی سائنس دانوں کے لیے پراسرار ہے۔ اس میں یہ بھی شامل ہے کہ خود دھماکے کی شکل کیا ہو سکتی ہے۔
محققین کا خیال تھا کہ وہ چپٹے اور غیر متناسب تھے۔ ایسا ہونا توقعات اور اس طرح کے دھماکوں کے ماڈل دونوں کے ساتھ فٹ بیٹھتا ہے۔
نئی تحقیق نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ دھماکہ درحقیقت تقریباً کامل کرہ ہے اور مکمل طور پر متناسب ہے۔ محققین نہیں جانتے کہ یہ کیسے ممکن ہوتا ہے اور ان کی رائے میں یہ نامعلوم طبیعیات کا نتیجہ ہیں۔
ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں واقع نیلز بوہر انسٹی ٹیوٹ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور تحقیق کے دوسرے مصنف ڈاراک واٹسن کا کہنا ہے کہ ’کسی کو توقع نہیں تھی کہ دھماکہ اس طرح دکھائی دے گا۔ اس کا کوئی مطلب نہیں ہے کہ یہ کُرّے کی شکل کا ہو، گیند کی طرح۔ لیکن ہمارے حساب سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ایسا ہی ہے۔ اس کا غالباً مطلب یہ ہے کہ کلونووی کے بارے میں وہ نظریات اور ان کی نقول جن پر ہم گذشتہ 25 سالوں سے غور کر رہے ہیں ان میں اہم طبیعیات کی کمی ہے۔‘
اس نئی فزکس کی نوعیت ابھی تک واضح نہیں ہے۔ سائنس دانوں نے متعدد ممکنہ وضاحتوں پر غور کیا ہے۔ مثال کے طور پر یہ خیال کہ دھماکے میں اس کے مرکز میں ایک قسم کا ’مقناطیسی بم‘ شامل ہوسکتا ہے جو ہر چیز کو اندر سے اڑا دیتا ہے۔ لیکن ان میں سے کچھ وضاحتیں دوسرے ماڈلز سے متصادم ہیں اور کوئی تسلی بخش وضاحت نہیں ملی۔
غیر متوقع شکل دوسرے کاموں میں بھی مدد کر سکتی ہے جن میں طویل عرصے سے جاری اس اسرار کو حل کرنا بھی شامل ہے کہ کائنات کتنی تیزی سے پھیل رہی ہے۔ یہ رفتار طبیعیات میں سب سے بنیادی پیمائشوں میں سے ایک ہے لیکن مختلف پیمائشیں متضاد ہیں جس سے ایک اور معمہ پیدا ہو گیا ہے۔
پہلی بار تحقیق کے نتائج پر لکھنے والے یونیورسٹی آف کوپن ہیگن کے طالب علم البرٹ سنپن کے بقول: ’ماہرین فلکیات کے درمیان اس بارے میں کافی بحث ہے کہ کائنات کتنی تیزی سے پھیل رہی ہے۔ یہ رفتار ہمیں دوسری چیزوں سمیت یہ بتاتی ہے کہ کائنات کتنی پرانی ہے اور اس کی پیمائش کے لیے جو دو طریقے موجود ہیں ان میں تقریباً ایک ارب سال کا فرق ہے۔ یہاں ہمارے پاس تیسرا طریقہ ہو سکتا ہے جو دیگر پیمائشوں کے مقابلے میں مکمل ہو سکتا ہے اور جانچا جا سکتا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس وقت محققین اس رفتار کی پیمائش کرنے کے لیے خلا میں موجود مختلف اشیا سے کام لے رہے ہیں۔ وہ ان چیزوں کے درمیان فاصلے اور یہ فاصلہ کیسے بدلا کا حساب لگاتے ہیں۔
کلونووی اشیا کے اس سیٹ میں ایک اور مفید اضافہ ہو سکتا ہے جو ایک اور پیمائش فراہم کرتا ہے۔
پروفیسر واٹسن کہتے ہیں کہ ’ اگر وہ روشن اور زیادہ تر گول ہیں اور اگر ہم جانتے ہیں کہ وہ کتنا دور ہیں تو ہم آزادانہ طور پر فاصلے کی پیمائش کرنے کے لیے کلونووی کو ایک نئے طریقے کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں۔ یہ کائنات کی پیمائش کا نیا پیمانہ ہیں۔
’یہ جاننا کہ شکل کیا ہے، یہاں بہت ضروری ہے، کیوں کہ اگر آپ کے پاس کوئی ایسی چیز ہے جو گول نہیں ہے تو یہ آپ کی بصارت کے زاویے کے لحاظ سے مختلف دکھائی دیتی ہے۔ ایک کروی دھماکہ پیمائش میں کہیں زیادہ درستی فراہم کرتا ہے۔‘
نئے نتائج پہلی بار 2017 کے اس ڈیٹا سے لیے گئے ہیں جو 14 کروڑ نوری سال کے فاصلے پر واقع ایک کلوونووا سے متعلق ہے جس کا پہلی بار تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ وہ ڈیٹا اب بھی سائنس دانوں کو تازہ معلومات، جیسا کہ یہ، فراہم کر رہا ہے جو اسے سمجھنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔
تاہم سائنس دانوں کو امید ہے کہ آنے والے سالوں میں مزید کلونووی کے بارے میں معلومات اکٹھی کریں گے۔ بشمول لیگو (LIGO) رصدگاہوں کے ذریعے جمع کی گئی معلومات کے جو خلائی وقت میں لہروں کا پتہ لگا رہی ہیں۔ مزید دھماکوں کے بارے میں معلومات کے ساتھ، محققین کو ان کے بارے میں مزید جاننے کے قابل ہونا چاہیے، بشمول اس کے کہ وہ اپنی غیر متوقع اور ناقابل فہم شکل کیسے حاصل کرتے ہیں۔
یہ نتائج ’نیچر‘ نامی جریدے میں شائع ہونے والی نئی دستاویز ’کلونووا AT2017gfo/GW170817‘ میں بیان کیے گئے ہیں۔
© The Independent