پنجاب کے شہر فیصل آباد میں ایک مقامی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے ایک نوجوان کارکن کو اعلیٰ فوجی قیادت کے خلاف ٹوئٹر پر ’ہتک آمیز اور دھمکی آمیز‘ مہم چلانے پر پانچ سال قید کی سزا سنا دی ہے۔
فیصل آباد کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج منصف خان نے سکندر زمان نامی پی ٹی آئی کے حامی کو مجموعی طور پر چار سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی۔
30 سالہ سکندر زمان کی سزا سے متعلق اطلاع جمعرات کی صبح پاکستان میں وکلا کی تنظیم پاکستان لائرز فورم کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر منظر عام پر آئی۔
پاکستان لائرز فورم نے ایک الگ ٹویٹ میں سکندر زمان کی سزا سے متعلق فیصلے کو اعلیٰ عدلیہ میں چیلنج کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) نے سکندر زمان کے خلاف گذشتہ برس پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ دائر کر کے انہیں گرفتار کیا تھا۔
Sikander Zaman @imsikanderzaman is sentenced to three years imprisonment and huge fine for having criticized #Pakarmy/ institutions on Twitter leading to create panic and defamation of state institutions. He has 184 followers. pic.twitter.com/s9PVMnJJpA
— Pak Lawyers Forum (@PLF_Officials) February 14, 2023
پاکستان لائرز فورم فورم کے مطابق سزا پانے والے پی ٹی آئی کے حمایتی کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر فالوورز کی تعداد 184 ہے۔
پولیس نے سکندر زمان کا ٹوئٹر اکاؤنٹ اور موبائل فون بھی قبضے میں لیا تھا۔
عدالت کے فیصلے میں کی گئی نشان دہی کے مطابق ایف آئی آر میں بتایا گیا تھا کہ سکندر زمان نے گزشتہ برس حادثے کا شکار ہونے والے ہیلی کاپٹر کے واقعے سے متعلق پاک فوج کے خلاف ٹوئٹ کیا، جس کا مقصد معاشرے میں ’افراتفری پھیلانا‘ تھا۔
اگست 2022 میں بلوچستان کے ضلع لسبیلہ میں ہیلی کاپٹر کے حادثے میں پاک فوج کے چھ افسران اور ایک سپاہی زندگیاں گنوا بیٹھے تھے۔
حادثے کے بعد سوشل میڈیا پر ایک منظم مہم چلائی گئی تھی، جس پر پاک فوج کی جانب سے مذمت کی گئی، جبکہ ایف آئی اے نے اس کے پیچھے کارفرما عوامل کا سراغ لگانے کے لیے کارروائی شروع کی۔
فیصل آباد پولیس نے سکندر زمان کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا تھا اور ان کے خلاف ٹرائل بھی شروع ہوا، جس کے آٹھ فروری پر مکمل ہونے کے بعد ایڈیشنل سیشن جج منصف خان نے جمعرات کو فیصلہ سنایا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزم نے اس بات سے انکار نہیں کیا کہ ٹوئٹر اکاؤنٹ ان کا نہیں ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ’برآمد ہونے والے موبائل کی میموری سے فرانزک کے دوران اسی طرح کا بڑی تعداد میں محفوظ کیا گیا مواد بھی سامنے آیا، جو 29 صفحات پر مشتمل ہے۔‘
مزید بتایا گیا: ’گو کہ ان 29 صفحات میں مبینہ الفاظ شامل نہیں ہیں اور ایف آئی اے کے ٹیکنیکل اسٹاف کی جانب سے وضاحت کی گئی ہے کہ موبائل فون کی فورنزک رپورٹ تفتیشی افسر کے فراہم کردہ اور مذکورہ حدود کی روشنی میں تیار کی گئی ہے، فوج کے خلاف پوسٹس کے حوالے سے فرانزک کی گئی تھی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عدالت نے کہا ہے کہ سکندر زمان کے ٹوئٹس کا وقت بھی ’متعلقہ تھا کیونکہ انہوں نے ملک کے موجودہ سیاسی صورت حال کے دوران بھی بیان دیا تھا۔‘
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ملزم نے پی ٹی آئی کا کارکن ہونے کا اعتراف کیا اور تمام دستاویزی ثبوت بھی اسی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
’اس صورت حال میں یہ نہیں کہا جا سکتا کہ ملزم کا کوئی ایسا ارادہ نہیں تھا۔‘
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ’ملزم نے مسلح افواج کی سینئر قیادت سے متعلق تنازع پیدا کرنے کی کوشش کی تھی، جس کے نتیجے میں فطری طور پر جونیئر عہدیداروں اور عوام میں اثرات پڑتے ہیں۔‘
پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا فوکل پرسن اظہر مشوانی نے کہا کہ پارٹی کا انصاف لائرز فورم سکندر زمان کے اہل خانہ سے ملاقات کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے ٹوئٹ میں کہا کہ ’ان شااللہ فیصلہ چیلنج کیا جائے گا اور سزا معطل ہو جائے گی۔‘