’گاؤں میں بچوں کے لیے ایسا کوئی گراؤنڈ موجود نہیں ہے، جہاں وہ کھیل کود کر سکیں، تو حکومت کو چاہیے کہ بچوں کے لیے ہر ایک گاؤں میں کھیلوں کے مواقع فراہم کرے، کیونکہ بچوں میں ٹیلنٹ تو موجود ہوتا ہے لیکن کھیلوں کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں۔‘
یہ کہنا تھا ضلع دیر کے علاقے داروڑہ سے تعلق رکھنے والے احمد شہزاد کا، جن کا ایک چھوٹا سا ویڈیو کلپ اتنا وائرل ہوا ہے، کہ پشاور زلمی کے مالک جاوید آفریدی نے بھی شہزاد کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر اپلوڈ کی ہے۔
احمد شہزاد ساتویں جماعت میں پڑھتے ہیں۔ سکول سے چھٹی کے بعد وہ پشاور کے قصہ خوانی بازار میں کاجل اور دنداسہ بیچتے ہیں جبکہ ان کے والد سوٹ کیس اور ٹریول بیگز کی دکان چلاتے ہیں۔
احمد شہزاد انڈپینڈنٹ اردو سے ملاقات کے وقت معمول کے مطابق سڑک کنارے دنداسے کا سٹال لگائے بیٹھے تھے اور کیمرہ دیکھ کر اسی طرح مسکرائے جس طرح ان کی وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے۔
ان سے جب پوچھا گیا کہ ان کی ویڈیو کیوں اتنی پسند کی گئی، تو جواب میں احمد شہزاد کا کہنا تھا کہ ویڈیو وائرل ہونے کی وجہ مہمان نوازی بنی ہے۔ ’کیونکہ میں پہلے مسکرایا اور اس اجنبی شخص کو ہنسی میں پاپڑ آفر کیا۔‘
’بعد میں جب پشاور زلمی کے مالک کو پتہ چلا کہ میں زلمی فین بھی ہوں، تو انہوں نے اپنی ٹیم بھیج کر میری ویڈیو بنائی اور مجھے شرٹس بھی تحفے میں دیں۔ بعد میں جاوید آفریدی نے ویڈیو کو اپنے آفیشل اکاؤنٹ سے اپلوڈ بھی کردیا۔‘
تعلیم کے بارے میں شہزاد کا کہنا تھا کہ وہ دو بجے تک سکول میں ہوتے ہیں، اور اس کے بعد والد کی دکان کے سامنے دنداسہ اور کاجل بیچتے ہیں۔
’والد پر کچھ قرضے بھی ہیں، تو کمانے میں اپنے والد کا ہاتھ بٹھاتا ہوں جبکہ سکول کی پڑھائی پر بھی توجہ دیتا ہوں۔‘
شہزاد کا تعلق دیر کے دور دراز علاقے سے ہے جہاں کھیلوں کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
احمد شہزاد نے بتایا، ’میری ویڈیو وائرل ہونے کے بعد بیرون ممالک سے کچھ افراد نے بچوں کی تعلیم اور کھیلوں کے مواقع فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔‘
احمد شہزاد کے والد خان بہادر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ بہت خوش ہیں کہ ان کے بیٹے کی ویڈیو لوگوں نے پسند کی ہے اور ’یہ ویڈیو پشتونوں کی محبت اور مہمان نوازی کی عکاسی کرتی ہے۔‘
پشاور زلمی کے حوالے سے خان بہادر نے بتایا کہ پشاور زلمی کی جانب سے وعدہ کیا گیا ہے کہ پاکستان سپر لیگ کا فائنل میچ وہ اپنے بیٹے کے ساتھ گراؤنڈ میں دیکھیں گے اور ’ہمارا پہلا تجربہ ہو گا کہ گراؤنڈ کے اندر میچ دیکھیں گے۔‘