امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) نے جمعرات کو کہا ہے کہ امریکہ نے کیوبا میں قائم گوانتاناموبے جیل میں قید دو بھائیوں کو پاکستان منتقل کر دیا ہے۔ اس امریکی اقدام کے بعد گوانتاناموبے میں قید افراد کی کل تعداد کم ہو کر 32 رہ گئی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جمعرات کو پینٹاگون نے عبدالرحیم غلام ربانی اور محمد احمد غلام ربانی کو پاکستان واپس بھیجنے کا اعلان کیا۔
دونوں بھائیوں کو 2002 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ پینٹاگون کی ویب سائٹ کے مطابق 55 سالہ عبدالرحیم غلام ربانی اور 53 سالہ محمد احمد غلام ربانی پر القاعدہ کے اہم رہنماؤں کی مالی اور سفری سہولت کاری کا الزام تھا۔
پینٹاگون نے ایک بیان میں کہا: ’امریکہ حکومت پاکستان اور دیگر شراکت داروں کی جانب سے قیدیوں کی تعداد کو ذمہ دارانہ طور پر کم کرنے اور بالآخر گوانتاناموبے کی سہولت کو بند کرنے پر مرکوز امریکی کوششوں کی حمایت کو سراہتا ہے۔‘
پینٹاگون کا کہنا ہے کہ گوانتانامو بے میں کل 32 قیدی باقی ہیں، جن میں سے 18 ان کے ملکوں میں منتقل کیے جانے کے اہل ہیں۔
رواں برس 27 جنوری کو اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس میں گوانتاناموبے جیل میں قید پاکستانیوں کی تعداد، ان پر مقدمات کی تفصیلات اور قید کی مدت سے متعلق معاملہ زیر غور آیا تھا، جہاں شرکا کو بتایا گیا کہ اس قید خانے سے دو پاکستانی بھائیوں کو مارچ میں رہا کیا جائے گا۔
سینیٹر مشتاق احمد نے قائمہ کمیٹی کو بتایا تھا کہ ربانی برادران پر کوئی مقدمہ نہیں، نہ ان پر کوئی جرم ثابت ہوا، انہیں بغیر کسی جرم کے گوانتانامو بے جیل میں 20 سال سے قید میں رکھا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزارت خارجہ امور کے حکام نے قائمہ کمیٹی کو آگاہ کیا تھا کہ ربانی برادران کی واپسی کا عمل فروری کے آخر تک مکمل ہونے کا امکان ہے اور اس کے ایک ہفتے بعد وہ پاکستان پہنچ جائیں گے۔
گوانتاناموبے کیمپ سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے 2002 میں قائم کیا تھا۔ یہ حراستی مرکز 2001 میں نیویارک اور پینٹاگون پر ہائی جیک کیے گئے طیاروں کے حملوں کے بعد ان غیر ملکیوں کو قید کرنے کے لیے بنایا گیا، جن پر دہشت گردی میں ملوث ہونے کا شبہ تھا۔
گوانتاناموبے کا حراستی مرکز ’دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ‘ کے دوران کی جانے والی زیادتیوں کی علامت کے طور پر سامنے آیا ہے کیوں کہ یہاں تفتیش کے لیے سخت طریقے استعمال کیے گئے جن کے بارے میں ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ تشدد ہے۔
سال 2021 میں جب ڈیموکریٹ صدر جو بائیڈن نے اقتدار سنبھالا تو اس حراستی مرکز میں 40 قیدی تھے۔ بائیڈن کہہ چکے ہیں کہ انہیں امید ہے کہ یہ مرکز بند کر دیا جائے گا، تاہم وفاقی حکومت اس حراستی مرکز کے قیدیوں کو قانوناً امریکی جیلوں میں منتقل نہیں کر سکتی۔