پیدائش سے ہی اس نے ان مراعات کا لطف اٹھایا جو ایک مقامی امیر خاندان کے وارث ہونے سے حاصل ہوئی تھیں۔
ایک دہائی تک وہ اپنی قانونی فرم، قانونی مؤکلوں اور دوستوں سے لاکھوں ڈالر چرانے میں کامیاب رہا۔ اور 13 مہینوں تک اپنی بیوی میگی اور بالغ بیٹے پال کو خاندانی محل پر وحشیانہ انداز میں قتل کرنے کے بعد انصاف سے دور رہا۔
لیکن آخر میں ایلکس مرڈو کے جرائم کے ہاتھوں وہ پکڑا گیا۔
ان کا اپنا بیٹا تھا جس نے نادانستہ طور پر ایک کتے کی 50 سیکنڈ کی سیل فون ویڈیو کے ذریعے قبر سے اس کے پکڑے جانے میں مدد کی۔
جیسا کہ پراسیکیوٹر کرائٹن واٹرس نے استغاثہ کے لیے اپنی اختتامی دلیل میں کہا، اس ویڈیو نے ’سب کچھ بدل دیا۔‘
سات جون 2021 کی رات کو پال کی بنائی گئی اس ویڈیو میں، اس کے والد، والدہ میگی اور خود کو خاندان کی 1700 ایکڑ موسیل اسٹیٹ میں کتوں کے لیے بنائی گئی کوٹھڑی میں دیکھا گیا۔ یہ ویڈیو میگی اور پال کے قتل سے چند منٹ قبل بنائی گئی تھی۔
اس ویڈیو نے مرڈاؤ کو –صرف اسے – کو جائے وقوعہ پر اس وقت دکھایا گیا جب اس کی بیوی اور بیٹے کو قتل کیا گیا تھا۔
لیکن صرف یہی نہیں اس نے اس کے وہاں نہ ہونے کے جواز کو تباہ کر دیا اور ثابت کیا کہ اس نے اپنی بیوی اور بیٹے کو آخری مرتبہ زندہ دیکھنے کے بارے میں جھوٹ بولا تھا۔
یہ سات جون 2021 کی رات کے 8.44 بجے تھے۔
پال اپنے دوست روگن گبسن کے لیے کیش نامی براؤن لیبراڈور کی دیکھ بھال کر رہا تھا۔
دونوں دوستوں نے چند منٹ قبل فون پر کتے کے بارے میں بات کی تھی اور پال نے روگن کو اس کی دم کی ویڈیو بھیجنے کا وعدہ کیا تھا۔
روگن گبسن کو کبھی ویڈیو نہیں ملی۔
لیکن پال نے اسے بنایا – اور اس کی ویڈیو نے بالآخر ان کے قاتل کو پکڑ لیا۔
رات 8.44 بجے پال کے سیل فون پر بنائی گئی، ویڈیو میں دکھایا گیا کہ کیش نامی کتے کو موزیل اسٹیٹ پر کینلز کے اندر ہے۔
آف کیمرہ، تین الگ الگ آوازیں سنی جا سکتی ہیں: پال، میگی اور ایلکس مرڈاؤ کی۔
میگی اور اس کے شوہر کو اپنے کتے بوبا کے منہ میں مرغی کے بارے میں چیختے ہوئے سنا گیا ہے۔
سیل فون ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ ویڈیو 8.44.49pm سے 8.45.47pm تک 58 سیکنڈ تک جاری رہی۔
کچھ ہی منٹ بعد رات 8.49 بجے، میگی اور پال نے ایک آخری بار اپنے سیل فون استعمال کیے۔
یہ ماں بیٹے دونوں کی زندگی کا آخری ثبوت تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
استغاثہ کا خیال ہے کہ یہ رات کے قریب 8.50 بجے تھے جب مرڈاؤ نے پہلے 12 گیج کی شاٹ گن لی اور پال پر گھات لگا کر حملہ کیا جب وہ فیڈ روم میں کھڑا تھا، کینلز کے قریب جہاں وہ کچھ لمحے پہلے کیش کے ساتھ کھیل رہا تھا۔
اس نے ایک بار اسے سینے میں گولی ماری لیکن اس سے وہ ہلاک نہیں ہوا۔
جیسے ہی 22 سالہ لڑکا فیڈ روم کے دروازے میں اپنے والد کی طرف لڑکھڑا گیا، مرڈؤ نے اسے دوبارہ گولی مار دی – ایک وحشیانہ گولی جس نے اس کا پورا دماغ اس کی کھوپڑی سے باہر اور زمین پر گرا دیا۔
گولیوں کی آواز سن کر 52 سالہ میگی ’اپنے بچے کی طرف بھاگی۔‘
اس کے شوہر نے، جس کے ساتھ وہ کالج میں ملنے کے بعد سے تھی ایک .300 بلیک آؤٹ سیمی آٹومیٹک رائفل اٹھائی اور اس پر گولی چلا دی۔
شیڈ کے قریب زمین پر گرنے سے پہلے اسے پانچ بار مارا گیا تھا۔
اپنی بیوی اور بیٹے کو قتل کرنے کے بعد، مرڈؤ نے ایک جواز بنانے کی کوشش کی - خاندانی گھر واپس جانا، دوستوں اور کنبہ کے ممبروں کو متعدد فون کالز کرنا اور اپنی بیمار ماں کی فوری عیادت کرنا۔
اس کے بعد وہ گھر واپس آیا اور نیچے کینلز میں چلا گیا، رات 10.06 بجے 911 پر کال کرکے دعویٰ کیا کہ اسے ابھی اپنی بیوی اور بیٹے کی لاشیں ملی ہیں۔
اگلے 20 ماہ تک مسٹر مرڈاؤ نے اس جھوٹ کو برقرار رکھا۔
اور کئی مہینوں تک وہ اس کی وجہ سے بچا رہا۔
اس کے بعد اپریل 2022 میں ماہرین کی کئی مہینوں تک پال کے فون تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کے بعد جس میں انہیں ناکامی بھی ہوئی بالآخر وہ اس تک پہنچ گئے۔
وہاں انہیں وہ ویڈیو ملی جو مرڈو کے جھوٹ کو غلط ثابت کرتی تھی۔
استغاثہ کے اختتامی دلائل میں، مسٹر واٹرس نے تسلیم کیا کہ کس طرح پال کی ویڈیو نے مرڈؤ کے خلاف پورے کیس کو بدل دیا۔
انہوں نے کہا کہ ’فون تک رسائی حاصل کرنے سے سب کچھ بدل گیا۔ اس نے موقع دکھایا... لیکن زیادہ اہم بات یہ ہے کہ اس نے مدعا علیہ کے جھوٹ کو بے نقاب کیا۔
’دنیا میں ایک معصوم معقول باپ اور شوہر اس کے بارے میں جھوٹ کیوں بولے گا؟‘
مسٹر واٹرس نے کہا کہ مرڈؤ نے اپنے جرم کو چھپانے کی تمام کوششوں کیں لیکن ’یہاں ایک ایسی غلطی تھی جس کی اسے توقع نہیں تھی۔‘
اس نے ویڈیو کے بارے میں کہا کہ ’وہ نہیں جانتا تھا کہ وہ موجود ہے۔‘
مرڈؤ پر کینل ویڈیو کی اہمیت کا احساس بھی نہیں ہوا کیوں کہ اس نے سختی سے بے گناہ ہونے کا موقف اختیار کیا۔
مرڈؤ نے جھوٹ بولنے کی کئی وجوہات بیان کیں: اس کی افیون کی لت، اس کا SLED پر عدم اعتماد، اس کے وکیل دوست اسے کہتے ہیں کہ وہ بغیر کسی وکیل کے کسی سے بات نہ کرے اور قتل کے مقام پر اس پر بندوق کی گولیوں کی باقیات کی جانچ کرنے والے افسران۔
اس نے دعویٰ کیا کہ اس نے اسے ’بے وقوف‘ بنا دیا۔ اور اس طرح اس نے جھوٹ بولا۔
اس نے گواہی دی کہ ’اوہ کیا الجھا ہوا جالا ہم بُنتے ہیں۔ ایک بار جب میں نے جھوٹ بولا، اور میں نے اپنے گھر والوں کو بتایا، مجھے جھوٹ بولتے رہنا پڑا۔‘
لیکن جرح کے دوران یہ بھی ججوں کی نظروں کے سامنے ختم ہو گیا - جیسا کہ مسٹر واٹرس نے اسے اس کی نئی کہانی پر آڑھے ہاتھوں لیا۔
مسٹر واٹرس نے کہا، ’آپ نے جیسا کہ آپ نے اپنی زندگی میں کئی بار کیا ہے، اپنی زندگی کے حقائق کے ساتھ فٹ ہونے کے لیے بیک اپ لینا اور ایک نئی کہانی بنانا تھی۔‘
اس کے بعد ایک دھماکہ خیز لمحہ سامنے آیا جب مرڈؤ پر سٹینڈ پر جھوٹ بولنے کا الزام لگایا گیا - اسی وجہ سے کہ اس نے اپنے ایلبائی یا موجودگی کے بارے میں جھوٹ بولا تھا۔
ایک دوسری ویڈیو میں، جس کے بارے میں مرڈؤ کو معلوم تھا، دیکھا جا سکتا ہے کہ جائے وقوعہ پر موجود فرسٹ پولیس افسر نے اس سے پوچھا کہ اس نے آخری بار اپنی بیوی اور بیٹے کو کب دیکھا تھا۔
اور جھوٹ تب شروع ہوا، کتوں کے پہنچنے سے بہت پہلے یا اس کے وکیل دوستوں نے اسے نمائندگی حاصل کرنے کو کہا یا اس کا بندوق کی گولیوں کی باقیات کے لیے ٹیسٹ کیا گیا۔
یقیناً اس کیس میں بہت سے دیگر حالاتی ثبوت موجود تھے - سیل فون ڈیٹا، کار ڈیٹا، میل نہ کھانے والے لباس، گمشدہ بندوقیں، گواہوں کے ساتھ کہانیاں براہ راست حاصل کرنے کی کوششیں... فہرست طویل ہے۔
لیکن یہ سب کچھ تھا: سرکم سٹانشل۔
جب کہ پال نے جو ویڈیو بنائی تھی وہ بننے سے چند منٹ پہلے ہی اپنے والد کو رنگے ہاتھوں پکڑا تھا، جیسا کہ استغاثہ نے اسے ’خاندان کو تباہ کرنے والا‘ کہا۔
یقیناً، پال کو یہ معلوم نہیں تھا۔
اس کے نزدیک وہ اپنے دوست کو بھیجنے کے لیے اپنے سیل فون پر ایک کتے کی فلم بنا رہا تھا۔
اسے اندازہ نہیں تھا کہ اسے اس کے اپنے باپ نے گولی مار دی تھی۔
اور اسے یہ بھی اندازہ نہیں تھا کہ براؤن لیبراڈور کی 58 سیکنڈ کی ویڈیو اسے اور اس کی ماں کو 21 ماہ بعد انصاف دلانے کی وجہ ثابت ہوگی۔
© The Independent