اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتیریش نے دنیا کے امیر اور تیل پیدا کرنے والے بڑے ممالک کو زیادہ سود کی شرح اور ایندھن کی قیمتوں کے ذریعے غریب ممالک کا ’گلا گھونٹنے‘ پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
قطر کے دارالحکومت دوحہ میں کم ترقی یافتہ ممالک (ایل ڈی سیز) کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گوتیریش نے کہا کہ دولت مند ممالک کو چاہیے کہ وہ ’ظالمانہ چکر میں پھنسے‘ دوسرے ممالک کی مدد کے لیے سالانہ 500 ارب ڈالر فراہم کریں۔
سب سے کم ترقی یافتہ ممالک کا سربراہی اجلاس عام طور پر ہر 10 سال بعد منعقد ہوتا ہے لیکن 2021 میں شیڈول یہ اجلاس اب تک کرونا وبا کی وجہ سے دو بار تاخیر کے بعد شروع ہوا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دو غریب ترین ممالک افغانستان اور میانمار دوحہ اجلاس میں شریک نہیں ہیں کیوں کہ ان کی حکومتوں کو اقوام متحدہ تسلیم نہیں کرتی جب کہ دنیا کی کسی بھی بڑی معیشت کے رہنما نے اس اجلاس میں شرکت نہیں کی۔
اتوار کو 46 رکنی جنرل ایل ڈی سی کانفرنس کے آغاز سے قبل ہفتے کے روز 40 ممالک کے رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے گتریس نے غریب قوموں کے ساتھ زیادہ طاقتور ریاستوں کے سلوک پر تنقید کی۔
انہوں نے کہا کہ ’جب غریب ممالک وسائل سے محروم، قرضوں میں ڈوبے ہونے اور پھر بھی کرونا وبا کے دوران تاریخی ناانصافی کے ساتھ مشکلات میں گھرے ہوئے ہوں تو ان کے لیے معاشی ترقی مشکل ہے۔‘
ایل ڈی سی ممالک کی شکایت ہے کہ انہیں یورپ اور شمالی امریکہ کے برعکس کووِڈ کی ویکسین کا مناسب حصہ نہیں ملا۔
انہوں نے کہا کہ ’معاشی ترقی کیسے ممکن ہے جب غریب ممالک ماحولیاتی تباہی کا مقابلہ کر رہے ہوں، جس میں آپ کا کوئی حصہ نہیں، جب سرمائے پر سود کی لاگت آسمان چھو رہی ہو اور ملنے والی مالی مدد آٹے میں نمک کے برابر ہو۔
ان کے بقول: ’فوسل ایندھن کی کمپنیاں بہت زیادہ منافع کما رہی ہیں جب کہ آپ کے ممالک میں لاکھوں لوگوں کو کھانا بھی دستیاب نہیں۔‘
گوتیریش نے کہا کہ غریب ترین ممالک کو ’ڈیجیٹل انقلاب‘ میں پیچھے چھوڑا جا رہا ہے اور یوکرین کی جنگ نے خوراک اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمارا عالمی مالیاتی نظام امیر ممالک نے ڈیزائن کیا تھا جو زیادہ تر ان کے اپنے فائدے کے لیے ہے۔‘
اس سے قبل پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف بھی دوحہ میں منعقد ہونے والی اقوام متحدہ کی کم ترقی یافتہ ممالک (ایل ڈی سی) کانفرنس میں شرکت کریں گے۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق قطر کے امیر کی دعوت پر وزیراعظم محمد شہباز شریف پانچ سے چھ مارچ تک قطر کا دورہ کریں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نو مارچ تک جاری رہنے والی اس کانفرنس میں ترقی پذیر ممالک میں پائیدار ترقی کو تیز کرنے کے اقدامات پر غور کیا جائے گا، جس سے ان ممالک کو خوشحالی کی راہ پر آگے بڑھنے میں مدد ملے گی۔
کانفرنس میں، قائدین غریب ممالک کے حق میں اضافی بین الاقوامی امدادی اقدامات اور کارروائی کو متحرک اور ان کے ترقیاتی شراکت داروں کے درمیان نئی شراکت داری پر اتفاق کریں گے۔
دوحہ میں وزیراعظم کانفرنس کے موقع پر شریک رہنماؤں اور وفود کے سربراہان سے دو طرفہ ملاقاتیں اور بات چیت کریں گے۔
پاکستان عالمی سطح پر پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے لیے گلوبل ساؤتھ کی اجتماعی آواز کو بڑھانے کے لیے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارمز پر قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے۔ 2022 کے دوران، 77 کے گروپ اور چین کے چیئر کی حیثیت سے، پاکستان نے ایل ڈی سی چیئر اور قطر کی کوششوں کی فعال طور پر حمایت کی تاکہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں دوحہ پروگرام آف ایکشن فار دی لیسٹ ڈویلپڈ ممالک کو اتفاق رائے سے اپنایا جائے اور اس کی توثیق کی جائے ۔
کانفرنس میں وزیراعظم کی شرکت پاکستان کی سماجی ترقی اور معاشی خوشحالی کی جستجو میں کم ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ حمایت اور یکجہتی کی نشاندہی ہے ۔
پاکستان اقوام متحدہ کے 2030 کے ترقیاتی ایجنڈے اور پائیدار ترقی کے اہداف (SDGs) کے حصول کے لیے ساؤتھ -ساؤتھ کوآپریشن کے فریم ورک کے تحت عالمی شراکت کی حمایت کرتا ہے۔