کراچی پولیس آفس (کے پی او) پر 17 فروری کو ہونے والے شدت پسندوں کے حملے کے بعد سندھ پولیس نے تفتیش کے لیے اور دھماکہ خیز مواد پھٹنے پر پولیس جوانوں کو محفوظ رکھنے کے لیے بلاسٹ شیلڈز سمیت جدید آلات خریدنے سمیت پولیس تنصیبات کی سخت سکیورٹی کا فیصلہ کیا ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) کراچی جنوبی عرفان علی بلوچ نے بتایا کہ ’کراچی پولیس آفس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والی کالعدم تحریک طالبان پاکستان کو مقامی طور پر سپورٹ کرنے والے گروہ کے خلاف پولیس اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں ہیں اور جلد ہی اس گروہ کو پکڑا جائے گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عرفان علی بلوچ کا کہنا ہے کہ ’حملے کے بعد سندھ پولیس نے جوانوں کو دھماکہ خیز مواد کے پھٹنے کے دوران بچانے کے جدید بلاسٹ شیلڈز خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ شیلڈز ویسے تو رینجرز کے پاس تو ہیں مگر پولیس کے پاس نہیں اس لیے جلد ہی یہ شیٹ خریدی جائیں گی۔‘
ان کے مطابق ’اس کے علاوہ پولیس کے زیر استعمال عمارتیں، پولیس لائنز، پولیس کے رہائشی آبادیوں اور تھانوں اور دفاتر سمیت مختلف عمارتوں کی سکیورٹی سخت کرنے، وہاں نفری کی تعداد بڑھانے اور دیواریں اونچی کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔‘
عرفان علی بلوچ نے مزید کہا کہ ’پولیس کی سکیورٹی میں موجود خامیوں کا آڈٹ کرکے انھیں بہتر بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سندھ پولیس شدت پسندوں کے خلاف جدید ڈرون بھی خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس پر جلد ہی عمل کیا جائے گا۔‘
عرفان علی بلوچ کے مطابق ’اس کیس میں پولیس نے کچھ گرفتاریاں بھی کی ہیں، مگر ان گرفتاریوں کے متعلق زیادہ تفصیل نہیں بتائی جا سکتی۔‘