الیکشن کمیشن آف پاکستان میں زیر سماعت توشہ خانہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں جبکہ دیگر تین مقدمات میں ان کی ضمانت منظور کر لی گئی۔
سرکاری ٹی وی کے مطابق توشہ حانہ کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے کی اور سماعت سات مارچ تک ملتوی کر دی ہے۔
اس سے قبل عمران خان کی چار میں سے دو مقدمات میں ضمانت منظور ہوگئی جبکہ ایک میں ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان آج کل عدالتوں میں پیشیاں بھگتنی تھیں۔
تین عدالتوں میں زیر سماعت مختلف کیسوں میں انہیں طلب کیا گیا ہے جبکہ ایک کیس میں عمران خان کی جانب سے ضمانت کی درخواست دائر کی جائے گی۔
یہ چار کیسز کون سے ہیں اور ان کی تازہ صورت حال کیا ہے؟
ممنوعہ فنڈنگ کیس:
اسلام آباد میں عمران خان کی بینکنگ کورٹ میں ممنوعہ فنڈنگ ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں جج رخشندہ شاہین کے روبرو پیشی ہے۔
انہیں عدالت نے ذاتی طور پر طلب کر رکھا ہے اور ان کی ضمانت کی درخواست پر فیصلہ ہونا ہے۔
یہ مقدمہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے عمران خان سمیت 11 افراد کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ جمع کرنے کے الزام میں گذشتہ سال اکتوبرمیں درج کیا تھا۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق ’ملزمان نے فارن ایکسچینج ایکٹ کی خلاف ورزی کی اور وہ نجی بینک اکاؤنٹ کے بنیفشری ہیں۔‘
گذشتہ سال اگست میں الیکشن کمیشن نے آٹھ سال بعد ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنایا تھا جس کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈز حاصل کیے ہیں، پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن سے 16 ایسے اکاؤنٹس چھپائے جو اس کی اعلی قیادت چلا رہی تھی۔ عمران خان پر الزام ہے کہ انہوں نے غلط تصدیقی سرٹیفکیٹ جمع کرائے گئے۔
پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے ایف آئی اے کو کارروائیوں سے روکنے کی استدعا بھی کی تھی تاہم عدالت نے ایف آئی اے کو قانون کے مطابق کارروائی جاری رکھنے کی ہدایت کی تھی۔
جج کو دھمکی دینے کا کیس:
عمران خان کی پیشی انسداد دہشت گردی اسلام آباد کی خصوصی عدالت کے جج راجہ جواد حسن کے روبرو بھی ہے۔
عمران خان ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے اے ٹی سی میں درخواست دائر کریں گے۔ عدالت نے عدم پیشی پر عمران خان کی درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی۔ اور حکم دیا تھا کہ جب تک وہ خود پیش ہوکر درخواست ضمانت کی تصدیق نہیں کریں گے ضمانت منظور نہیں ہوسکتی۔
یہ مقدمہ آب پارہ تھانہ اسلام آباد میں پی ٹی آئی چیئرمین کے خلاف ڈیوٹی مجسٹریٹ علی جاوید کی مدعیت میں گذشتہ سال اگست میں درج ہوا تھا۔
عمران خان کے خلاف مقدمہ اسلام آباد پولیس کے اعلی افسران و عدلیہ کو دھمکی دینے پردرج کیا گیا۔
ایف آئی آر کے مطابق ’عمران خان نے ایف نائن پارک جلسے میں ایڈیشنل سیشن جج اور پولیس افسران کو ڈرایا اور دھکمایا، ڈرانے دھمکانے کا مقصد پولیس افسران، عدلیہ کو قانونی ذمے داریاں پوری کرنے سے روکنا تھا۔‘
توشہ خانہ کیس
توشہ خانہ کیس میں عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے آج کی تاریخ مقرر تھی جس میں عمران خان پر دوسرے ممالک سے ملنے والے تحائف سستے داموں خرید کر مہنگا فروخت کرنے الزام ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پچھلے سال اگست میں الیکشن کمیشن میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے اراکین اسمبلی کی درخواست پر سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے الیکشن کمیشن کو عمران خان کی نااہلی کے لیے ایک ریفرنس بھیجا تھا۔
ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ ’عمران خان نے اپنے اثاثوں میں توشہ خانہ سے لیے گئے تحائف اور ان تحائف کی فروخت سے حاصل کی گئی رقم کی تفصیل نہیں بتائیں۔‘
ریفرنس کے مطابق عمران خان نے دوست ممالک سے توشہ خانہ میں حاصل ہونے والے بیش قیمت تحائف کو الیکشن کمیشن میں جمع کروائے گئے اپنے سالانہ گوشواروں میں دو سال تک ظاہر نہیں کیا اور یہ تحائف صرف سال 2020-21 کے گوشواروں میں اس وقت ظاہر کیے گئے جب توشہ خانہ سکینڈل میڈیا پر اٹھایا گیا۔
مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی محسن شاہنواز رانجھا کی طرف سے جمع کرائے گئے اور سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے بھیجے گئے ریفرنس میں اثاثے چھپانے پر عمران خان کی نااہلی کی استدعا کی گئی ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال الیکشن کمیشن کی شکایت پر سماعت کریں گے۔ اس کیس میں عمران خان پر توہین الیکشن کمیشن کا بھی الزام ہے۔
الیکشن کمیشن دفتر حملہ کیس:
اسی عدالت میں اقدام قتل کی دفعات کے تحت تھانہ سیکریٹریٹ میں درج مقدمے میں بھی حاضری لگائیں گے۔ اس کیس میں وہ پہلے پیش ہوئے نہ ہی پیروی کی گئی۔
یہ مقدمہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہنواز رانجھا پر الیکشن کمیشن دفتر کے باہر حملے کے خلاف تھانہ سیکرٹریٹ میں مقدمہ درج کیا گیا۔ مقدمے میں اعانت جرم کی دفعہ میں عمران خان بھی ملزم نامزد ہیں۔
ایف آئی آر کے مطابق شاہنواز رانجھا نے الزام لگایا کہ توشہ خانہ کیس میں وہ بطور مدعی پیش ہوئے۔ توشہ خانہ کیس میں جب فیصلہ عمران خان کے خلاف آیا اور وہ الیکشن کمیشن آفس سے باہر نکلے تو پی ٹی آئی کی قیادت کی ایما پر ان پر قاتلانہ حملہ کیا گیا اورکارکنوں کی جانب سے گاڑی کے شیشے توڑ کر اندر گھسنے کی کوشش کی گئی۔
اس کے علاوہ سابق وزیراعظم عمران خان پر اسلام آباد، لاہور کی مختلف عدالتوں اور الیکشن کمیشن میں 36 سے زائد کیسز زیر التوا ہیں، ان مقدمات میں نااہلی، ضمانت، فوجداری کارروائی اور ہتک عزت کے کیسز شامل ہیں۔ جبکہ ممنوعہ فنڈنگ کیس، توشہ خانہ فوجداری کارروائی اور ٹیریان وائٹ کیس سب سے اہم سمجھے جا رہے ہیں۔
پی ٹی آئی نے عمران خان کی سکیورٹی پر تحفظات کا اظہار بھی کیا ہے۔ تحریک انصاف کے رہنما فرخ حبیب نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے عدالتوں سے درخواست کی ہے کہ عمران خان سابق وزیر اعظم ہیں اور جدید ٹیکنالوجی کے اس دور میں سکائپ یا ویڈیو لنک کے زریعے ان کا بیان ریکارڈ کر لیا جائے۔
’کیونکہ رش ہونے کی وجہ سے عدالتوں کے باہر کئی بار نا خوش گوار واقعات پیش آ چکے ہیں۔‘
ان کے خیال میں سکیورٹی نہ ہونے کی وجہ سے عمران خان کو کوئی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
تحریک انصاف کی جانب سے پہلے عمران خان کے لاہور سے اسلام آباد پیشی کے لیے جہاز سے جانے کا اعلان کیا گیا تھا اور کارکنوں کو ان کی رہائش گاہ ذمان پارک سے ایئر پورٹ تک ساتھ جانے کی کال دی گئی تھی۔
مگر رات گئے پلان تبدیل کیا گیا اور وہ موٹر وے سے اسلام آباد روانہ ہوئے پی ٹی آئی رہنما اور کارکن بھی ان کے ساتھ اسلام آباد اپنی گاڑیوں پر گئے ہیں۔