بلوچستان کے ضلع کچھی میں آج سنی اور ڈھاڈر کے درمیان علاقے میں بلوچستان کے صوبائی وزیر سردار یار محمد رند کے بیٹے سردار خان رند کے قافلے پر بم حملے میں ان کا ایک محافظ جان سے گیا اور دو زخمی ہو گئے۔
زخمی محافظوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر کچھی فہد شاہ راشدی نے انڈپینڈنٹ اردو کہ ’اس بم حملے میں سردار خان رند محفوظ رہے۔ مزید کارروائی سی ٹی ڈی کرے گی، جائے وقوع کا معائنہ کرنے کے لیے بم ڈسپوزل سکواڈ کو طلب کرلیا گیا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’سردار خان رند کا قافلہ سنی شوران سے ڈھاڈرکی طرف آرہا تھا کہ نوشمان کے علاقے میں ان کے قافلے میں شامل ایک گاڑی بارودی سرنگ سے ٹکرا گئی۔‘
’اس دھماکے کے نتیجے میں سردار رند کا ایک محافظ محمد عمر جان سے گیا جب کہ محمد حسن اور محمد رمضان زخمی ہو گئے۔‘
اسسٹنٹ کمشنر کے مطابق اس حملے کے حوالے سے کوئی تھریٹس نہیں تھے، تاہم پورے بلوچستان میں سکیورٹی کے خطرات موجود ہیں۔
سردار یار محمد رند بلوچستان اسمبلی کے ممبراورصوبائی وزیر کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی صدر بھی رہ چکے ہیں۔ ان کے فرزند سردار خان رند بھی سابقہ ادوار میں ناظم اور ڈسٹرکٹ چیئرمین رہے ہیں۔
لیویز حکام نے بتایا کہ یہ واقعہ شام سات بجے کے بعد پیش آیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
صوبائی وزیر داخلہ میر ضیا اللہ لانگو نے متعلقہ حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
اس سے قبل ضلع کچھی کے علاقے میں چھ مارچ کو سبی سے کوئٹہ آنے والی پولیس کی گاڑی پر خود کش حملے میں نو اہلکاروں کی اموات ہوئی تھیں اور 13 زخمی ہوئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی تھی۔
یہ اس علاقے میں ایک ہفتے کے دوران ہونے والا دوسرا بم حملہ ہے، جس میں پولیس اور ایک قبائلی شخصیت کو نشانہ بنایا گیا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ دھماکے میں ملوث عناصر کو قانون کی گرفت میں لانے کے لیے تمام وسائل کا استعمال کیا جائے گا۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ دہشت گرد عناصرخوف و ہراس کی فضا پیدا کرنا چاہتے ہیں، صوبے میں امن وامان کی صورتحال برقرارر کھی جائے گی۔