سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان نے اتوار کو ’پبلک انویسٹمنٹ فنڈ‘ (پی آئی ایف) کی ملکیتی فضائی کمپنی ’ریاض ایئر‘ کے قیام کا اعلان کیا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) کے مطابق ’نئی قومی ائیر لائن تین براعظموں ایشیا، افریقہ اور یورپ کے درمیان پروازیں چلا کر سعودی عرب کے سٹریٹجک جغرافیائی محل وقوع کا فائدہ اٹھائے گی جس سے ریاض دنیا کے لیے ایک گیٹ وے اور نقل و حمل، تجارت اور سیاحت کے لیے ایک عالمی مقام بن جائے گا۔‘
پی آئی ایف کے گورنر ياسر الرميان ریاض ایئر کے چیئرمین ہوں گے جبکہ ایوی ایشن، ٹرانسپورٹیشن اور لاجسٹک انڈسٹریز میں 40 سال سے زیادہ کا تجربہ رکھنے والے ٹونی ڈگلس کمپنی کا چیف ایگزیکٹو آفیسر مقرر کیا گیا ہے۔
ایئر لائن کی سینیئر مینجمنٹ میں سعودی اور بین الاقوامی ماہرین کی ٹیم شامل ہوگی۔
ریاض سے آپریٹ کرنے والی یہ ایئر لائن عالمی سطح پر سفر اور ہوا بازی کی صنعت کے لیے ایک نئے دور کا آغاز کرے گی۔
ایس پی اے کے مطابق ریاض ایئر ایک عالمی معیار کی ایئر لائن ہو گی جو جدید ترین جدید ٹیکنالوجی سے لیس طیاروں کے اپنے جدید بیڑے میں پائیداری اور حفاظتی معیارات کو اپنائے گی۔
اس نئی ایئرلائن سے تیل پر انحصار کم کرنے کی پالیسی کے تحت سعودی جی ڈی پی میں 20 ارب ڈالر کا اضافہ متوقع ہے اور اس سے دو لاکھ سے زیادہ براہ راست اور بالواسطہ ملازمتیں پیدا ہوں گی۔
بیان کے مطابق پی آئی ایف کے ذیلی ادارے کے طور پر نئی قومی ایئر لائن پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کی سرمایہ کاری میں مہارت اور مالی صلاحیتوں سے مستفید ہونے کے لیے تیار ہے جب کہ کمپنی کے آپریشنز کی توسیع سے یہ ایک اہم قومی ایئر لائن بن جائے گی۔‘
’نئی قومی ایئر لائن حال ہی میں اعلان کردہ کنگ سلمان انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے ماسٹر پلان کے ساتھ اس شعبے میں پی آئی ایف کی تازہ ترین سرمایہ کاری کی نمائندگی کرتی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ریاض ایئر کا مقصد صارفین کے سفر میں توسیع کرنا ہے اور انہیں 2030 تک دنیا بھر کے 100 سے زیادہ مقامات سے جوڑنا ہے۔
’ایئر لائن دنیا بھر کے سیاحوں کو سعودی عرب کے ثقافتی اور قدرتی مقامات کی سیر کا موقع فراہم کرے گی۔‘
ریاض ایئر سعودی قومی نقل و حمل اور لاجسٹکس حکمت عملی اور قومی سیاحت کی حکمت عملی کے لیے بھی ہوائی نقل و حمل، کارگو کی صلاحیت اور اس کے نتیجے میں بین الاقوامی مسافروں کی آمدورفت میں اضافے کے لیے مفید ثابت ہو گی۔
ریاض ایئر کا قیام پی آئی ایف کی حکمت عملی کا حصہ ہے تاکہ امید افزا شعبوں کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھایا جا سکے جو مقامی معیشت کو آگے بڑھانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
یہ ولی عہد کے وژن 2030 کے مطابق ہوا بازی کی صنعت کی عالمی مسابقت کے قابل بنانے میں مدد دے گا۔