پاکستان کو درپیش سیاسی اور معاشی چیلنجوں میں حالیہ مہینوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جہاں مالی مشکلات کے حل کے لیے عالمی مالیاتی ادارے ’آئی ایم ایف‘ سے مذاکرات کے ذریعے قرض کی بحالی کی کوششیں جاری ہیں وہیں بات چیت سے سیاسی مسائل کا حل ڈھونڈنے کی بھی تجاویز سامنے آئی ہیں۔
اس بے یقینی کی صورت حال میں سابق وزیراعظم عمران کا ایک حالیہ بیان تازہ ہوا کا جھونکا معلوم ہوتا ہے۔
عمران خان نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’پاکستان کی ترقی، مفادات اور جمہوریت کے لیے میں کسی قربانی سے گریز نہیں کروں گا، اس ضمن میں، میں کسی سے بھی بات کرنے کے لیے تیار ہوں اور اس جانب میں ہر قدم اٹھانے کے لیے تیار ہوں۔‘
پاکستان کی ترقی، مفادات اور جمہوریت کیلئے میں کسی قربانی سے گریز نہیں کروں گا، اس ضمن میں، میں کسی سے بھی بات کرنے کیلئے تیار ہوں اور اس جانب میں ہر قدم اٹھانے کیلئے تیار ہوں
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) March 16, 2023
تحریک انصاف کے چیئرمین کا یہ بیان وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے اس تجویز کے کچھ گھنٹوں بعد سامنے آیا جس میں وزیراعظم نے ملک کو درپیش چیلنجوں سے نکالنے کے لیے تمام سیاسی قیادت کو مل بیٹھنے کی دعوت دی تھی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ معاشی اصلاحات کفایت شعاری سمیت دیگر اہم ترین اقدامات اور معاملات پر پوری سیاسی قیادت کو اپنے سیاسی اختلافات ایک طرف کرکے مل بیٹھ کر فیصلے کرنا ہوں گے۔
انہوں نے ایوان بالا یعنی سینیٹ کی گولڈن جوبلی تقریبات سے خطاب میں جمعرات کو کہا تھا کہ قومی اور عوامی مفاد کو داو پر نہیں لگانے دیا جائے اور ملکی حالات خراب کرنے کی اجازت کسی کو نہیں دی جائے گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیراعظم شہباز شریف نے عمران خان کا نام لیے بغیر کہا کہ اگر کوئی لیڈر ’پاکستان کو تباہ کرنے پر تلا ہے تو اسے اس کی اجازت نہیں دیں گے، ایک مصلحت کے تحت کہ ملک کے معاملات بگڑ نہ جائیں احتیاط کا دامن نہیں چھوڑا جا رہا، تاہم قومی اور عوامی مفاد کو داؤ پر نہیں لگنے دیں گے۔‘
بظاہر داؤ پر بہت کچھ لگا ہوا ہے، جب ملک میں غیر یقینی سیاسی صورت حال اور استحکام کے لیے کی جانے والی کوئی کوشش سود مند ثابت نہ ہو رہی تو ایسے میں الجھاؤ مزید بڑھتا ہے۔
اگر بدامنی اور بے یقینی ہو گی تو ریاست کی عمل داری یا ’رٹ‘ بھی کمزور ہوتی نظر آتی ہے جو کسی کے مفاد میں نہیں۔ لیکن اگر تناؤ کم کرنا ہے اور انتخابات کی طرف جانا ہے تو بات چیت کرنی ہی ہو گی اور اسی سے راستہ نکلے گا۔
تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے جمعے کو ایک ٹویٹ میں کہا کہ وزیراعظم بات چیت کرنے کا کہہ چکے ہیں ’اس عمل کو بیان سے آگے بھی بڑھائیں اور جماعتوں کو ملنے کی تاریخ اور مقام دیں عمران خان پہلے ہی مذاکرات کی حمایت کر چکے ہیں۔‘
اعظم نذیر تارڑ روز بیان دے رہے ہیں کہ مل کر بیٹھیں اور مسائل کا حل کریں وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی بات چیت کا کہا ہے اس عمل کو بیان سے آگے بھی بڑھائیں اور جماعتوں کو ملنے کی تاریخ اور مقام دیں عمران خان پہلے ہی مذاکرات کی حمایت کر چکے ہیں
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) March 17, 2023