روسی صدر ولادی میر پوتن کے بین الاقوامی وارنٹ گرفتاری جاری ہونے سے یہ امکان بڑھ گیا ہے کہ وہ شخص انصاف کا سامنا کرے گا جس کے ملک نے یوکرین پر حملہ کیا تھا، لیکن ان سے امن مذاکرات میں جنگ کو ختم کرنے کی کوششیں پیچیدہ ہو گئی ہیں۔
آج انصاف اور امن دونوں کا امکان بہت کم نظر آتا ہے اور ان دونوں کے درمیان متضاد تعلق بین الاقوامی فوجداری عدالت کے 17 مارچ کے فیصلے کے پیش نظر ایک تناؤ کا شکار ہے، جس میں روسی رہنما کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
دی ہیگ میں ججوں کو ’اس بات پر یقین کرنے کی معقول بنیاد ملی‘ کہ ولادی میر پوتن اور بچوں کے حقوق کے لیے ان کے کمشنر جنگی جرائم کے ذمہ دار تھے، خاص طور پر یوکرین کے مقبوضہ علاقوں سے بچوں کی غیر قانونی جلاوطنی اور غیر قانونی روس منتقلی۔
ہیگ کے کمرہ عدالت میں ولادی میر پوتن کا بیٹھنا اب ناممکن لگتا ہے، لیکن دیگر رہنماؤں کو بین الاقوامی عدالتوں میں انصاف کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
1990 کی دہائی میں بلقان کی جنگوں میں حصہ لینے والے سربیا کے سابق طاقتور رہنما سلوبودان میلوسیوچ کو اقتدار سے محروم ہونے کے بعد ہیگ میں اقوام متحدہ کے ٹریبونل میں نسل کشی سمیت جنگی جرائم کے مقدمے کا سامنا کرنا پڑا۔ فیصلہ آنے سے پہلے ہی 2006 میں ان کی سیل میں موت واقع ہو گئی تھی۔
سربیا، جو یورپی یونین کی رکنیت چاہتا ہے لیکن اس نے روس کے ساتھ بھی قریبی تعلقات رکھے ہوئے ہیں، ان ممالک میں سے ایک ہے جس نے آئی سی سی کے اس اقدام پر تنقید کی ہے۔
سربیا کے مشہور صدر الیگزینڈر ووسک نے کہا کہ اس وارنٹ کے ’برے سیاسی نتائج برآمد ہوں گے‘ اور یوکرین میں امن اور جنگ بندی کے بارے میں بات کرنے میں شدید بے اعتنائی پیدا ہو گی۔
یورپی یونین کی رہنما ارسلا وان ڈیر لیئن نے یوکرین کے شہر بوچا کی آزادی کا ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر جمعہ کو ایک تقریر میں کہا: ’مجرم اور اس کے ساتھیوں کے لیے فرار کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ جنگی مجرموں کو ان کے اعمال کا جواب دہ ٹھہرایا جائے گا۔‘
آئی سی سی سے ولادی میر پوتن کے وارنٹ کی حمایت میں ایک قرارداد پر دستخط کرنے والے یورپی یونین کے دیگر 26 اراکین میں ہنگری شامل نہیں۔
ہنگری کی حکومت کے چیف آف سٹاف گرگیلی گلیاس نے کہا ہے کہ اگر ولادی میر پوتن ملک میں داخل ہوتے ہیں تو ہنگری کے حکام انہیں گرفتار نہیں کریں گے۔
انہوں نے وارنٹ کو ’زیادہ اچھا نہیں کہا کیونکہ یہ امن کی طرف نہیں بلکہ کشیدگی کی طرف لے جاتا ہے۔‘
ایسا لگتا ہے کہ ولادی میر پوتن کی اقتدار پر گرفت مضبوط ہے اور بعض تجزیہ کاروں کو شبہ ہے کہ وارنٹ گرفتاری سے انہیں لڑائی کو طول دینے کی ترغیب مل سکتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی میں پولیٹیکل سائنس کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈینیئل کرکمک نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو ای میل کے ذریعے بتایا کہ ولادی میر پوتن کے وارنٹ گرفتاری سے یوکرین میں امن معاہدے تک پہنچنے کی کوششوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
امن مذاکرات کے راستے کو آسان بنانے کا ایک ممکنہ طریقہ یہ ہو سکتا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل بین الاقوامی فوجداری عدالت سے مطالبہ کرے کہ وہ یوکرین کی تحقیقات کو ایک سال کے لیے معطل کرے، جس کی اجازت روم قانون معاہدے کے آرٹیکل 16 کے تحت دی گئی ہے۔ بین الاقوامی فوجداری عدالت کا روم قانون وہ معاہدہ ہے جس نے بین الاقوامی فوجداری عدالت قائم کی تھی۔
ڈینیئل کرکمک نے کہا: ’لیکن اس کا امکان نظر نہیں آتا۔‘ ان کی کتاب ’دی جسٹس ڈیلیما‘ بھی ہے جو انصاف کے حصول اور تنازعات کے مذاکرات کے ذریعے خاتمے کے درمیان تناؤ سے متعلق ہے۔
انہوں نے کہا: ’اگر مغربی جمہوریتیں امن کے بدلے انصاف کی تجارت کرنے کا اخلاقی طور پر مشکوک فیصلہ کرتی ہیں تو انہیں رائے عامہ کی فکر کرنا پڑے گی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ یوکرین کی جانب سے بھی اس طرح کے اقدام کی حمایت کا امکان نہیں ہے۔
روس نے فوری طور پر وارنٹ مسترد کر دیے۔ ماسکو کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ روس آئی سی سی کو تسلیم نہیں کرتا اور اس کے فیصلوں کو ’قانونی طور پر کالعدم‘ سمجھتا ہے۔
روس کی سلامتی کونسل کے نائب سربراہ دمتری میدویدیف کا کہنا ہے کہ نیدر لینڈز کی ساحلی پٹی پر واقع آئی سی سی کے ہیڈکوارٹر کو روسی میزائل حملے کا ہدف بنایا جا سکتا ہے۔
بین الاقوامی امور کے تھنک ٹینک کارنیگی اینڈومنٹ فار انٹرنیشنل پیس کے تجزیہ کار الیگزینڈر بونوف نے ایک تبصرے میں کہا کہ روسی صدر کی گرفتاری کے وارنٹ کا مطلب ’روسی اشرافیہ کو ولادی میر پوتن کو چھوڑنے کی دعوت‘ دینے کے مترادف ہے جس سے ان کی حمایت ختم ہو سکتی ہے۔
بچوں کے حقوق کے لیے ولادی میر پوتن اور ان کے کمشنر کے وارنٹ کا خیر مقدم کرتے ہوئے انسانی حقوق کی تنظیموں نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ دیگر تنازعات میں بھی انصاف کے حصول کو نہ بھولے۔
ہیومن رائٹس واچ کے ایسوسی ایٹ انٹرنیشنل جسٹس ڈائریکٹر بالکیز جراح نے ایک بیان میں کہا: ’ولادی میر پوتن کے لیے آئی سی سی کا وارنٹ ایک بہتری کی جانب گامزن اور کثیرالجہتی انصاف کی کوششوں کا عکاس ہے، جس کی دنیا میں ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا: ’دنیا بھر میں متاثرین کے حقوق کا احترام یقینی بنانے کے لیے دیگر جگہوں پر بھی اسی طرح کے اقدامات کی ضرورت ہے چاہے وہ افغانستان ہوں یا ایتھوپیا، میانمار یا فلسطین میں۔‘